جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ: مزید 20 سے زائد افراد زیر حراست

11 جولائ 2021
پولیس نے اس شخص کے عزیز کو بھی حراست میں لیا جس نے عثمان ابرار اور دیگر ملزمان کی ویڈیو بنائی تھی — فائل فوٹو / اے ایف پی
پولیس نے اس شخص کے عزیز کو بھی حراست میں لیا جس نے عثمان ابرار اور دیگر ملزمان کی ویڈیو بنائی تھی — فائل فوٹو / اے ایف پی

اسلام آباد میں جوڑے کو ہراساں کرنے کے واقعے کی تحقیقات کے دوران پولیس نے مزید متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔

واقعے کا مرکزی ملزم عثمان ابرار اور دیگر 4 ملزمان کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے دیگر ملزمان کے 20 سے 25 رشتہ داروں کو حراست میں لیا اور چھپ گئے تھے۔

یہ مشتبہ افراد 5 گرفتار ملزمان سے برآمد کیے گئے موبائل فونز اور لیپ ٹاپس میں موجود ویڈیو اور تصاویر میں دیکھے گئے تھے۔

پولیس نے اس شخص کے عزیز کو بھی حراست میں لیا جس نے عثمان ابرار اور دیگر ملزمان کی وہ ویڈیو بنائی تھی جس میں انہوں نے جوڑے کو بندوق کی نوک پر ہراساں، برہنہ ہونے پر مجبور اور ان پر تشدد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ملزم کے رشتہ داروں نے ڈان کو بتایا کہ دارالحکومت کی پولیس نے شمس آباد، راولپنڈی میں واقع گھر میں تین روز قبل چھاپہ مارا تھا، ملزم کی غیر موجودگی پر پولیس اس کے ایک عزیز کو ساتھ لے گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ کسی قانونی کارروائی کے بغیر تین روز تک پولیس کی تحویل میں رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہفتے کو ملزم نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرکے تفتیش میں شامل ہونے کے لیے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ پولیس سے رجوع کیا، جس کے بعد اس کے رشتہ دار کو آزاد کیا گیا۔

پولیس افسران کا کہنا تھا کہ کیس کی تحقیقات اس وقت ابتدائی مرحلے میں ہے اور تفتیش کار اب بھی ملزمان کی شناخت اور ٹریسنگ میں مصروف ہیں۔

اس کے علاوہ وہ جوڑے سے بھی درخواست کر رہے ہیں کہ وہ تحریری بیانات جمع کرائیں اور کیس میں شکایت کنندہ بنیں۔

ملزمان کے موبائل فونز اور لیپ ٹاپس کا بھی تجزیہ کیا جارہا ہے تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا ملزمان منظم جرم میں ملوث ہیں یا نہیں۔

مزید پڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ: آئی جی اسلام آباد کی وزیر اعظم کو پیشرفت پر بریفنگ

پولیس افسران نے کہا کہ زیر حراست ملزمان کی باقاعدہ تفتیش ابھی باقی ہے کیونکہ ان کے بیانات تاحال رکارڈ نہیں کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسری طرف تفتیش کار مرکزی ملزم عثمان ابرار کی کال اور میسج رکارڈز کی مدد سے اس سے قریبی رابطے میں رہنے والوں کی شناخت معلوم کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا کہ عثمان ابرار کے خلاف پہلے سے تین کیسز درج ہیں، جن میں سے ایک سِہالا تھانے اور دو راولپنڈی میں درج ہیں۔

سہالا تھانے میں تعزیرات پاکستان کی 506 (ٹو) اور دیگر دفعات کے تحت درج مقدمے میں عثمان ابرار ضمانت پر ہے، جبکہ دیگر دو مقدمات کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں