خاتون تشدد کیس، پنجاب بار نے وزیراعظم کے بھانجے کا لائسنس معطل کردیا

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2021
حسان نیازی کے خلاف گزشتہ ہفتے ایف آئی آر درج کرادی گئی تھی—فائل/فوٹو: حسان نیازی ٹوئٹر
حسان نیازی کے خلاف گزشتہ ہفتے ایف آئی آر درج کرادی گئی تھی—فائل/فوٹو: حسان نیازی ٹوئٹر

پنجاب بار کونسل (پی بی سی)نے وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے حسان خان نیازی کی جانب سے احاطہ عدالت میں سابق گورنر بلوچستان نواب اکبر بگٹی کی بیوہ شہزادی نرگس اور دیگر 4 افراد پر مبینہ تشدد کے معاملے پر وکالت کا لائسنس معطل کردیا۔

پنجاب بار کونسل کے وائس چئیرمین امجد اقبال نے شہزادی نرگس کے وکیل محمد ایاز بٹ ایڈووکیٹ کی درخواست پر مؤقف سننے کے بعد فیصلہ کرتے ہوئےحسان نیازی کے خلاف کارروائی کی۔

مزید پڑھیں: احاطہ عدالت میں خاتون پر تشدد، ملزم حسان نیازی کی عبوری ضمانت منظور

وائس چئیرمین پنجاب بار کونسل کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق حسان نیازی کے خلاف شکایات پر ان کا لائسنس منسوخ کرتے ہوئے معاملہ مزید کارروائی کے لیے پنجاب بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔

پنجاب بار کونسل نے حسان نیازی سے 17 جولائی کو مزید جواب طلب کر لیا ہے جہاں ایگزیکٹو کمیٹی ان کا مؤقف سنے گی۔

قبل ازیں محمد ایاز بٹ ایڈووکیٹ نے حسان نیازی کے خلاف کارروائی کے لیے پنجاب بار کونسل کو درخواست دی تھی اور کہا تھا کہ حسان نیازی ایڈووکیٹ نے ساتھی وکلا کے ہمراہ مجھے اور میری مؤکلہ پر تشدد کیا۔

وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی نے پنجاب بار کونسل کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے سنے بغیر یک طرفہ مؤقف پر لائسنسن معطل کردیا گیا ہے۔

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں حسان نیازی نے کہا کہ ‘شاہزوار بگٹی کے خلاف توہین کے کیس سے پیچھے ہٹنے کے لیے میرے اوپر شدید دباؤ ڈالا جارہا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پنجاب بار کونسل نے مجھے سنے بغیر لائسنسن معطل کردیا ہے اور 5 روز قبل انہوں نے میرے خلاف جھوٹی ایف آئی آر بھی درج کرادی تھی’۔

حسان نیازی نے کہا کہ ‘ان شااللہ! میں پیچھے نہیں ہٹوں گا’۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سابق گورنر بلوچستان نواب اکبر بگٹی کی بیوہ شہزادی نرگس کی مدعیت میں وزیر اعظم کے بھانجے حسان نیازی سمیت چار دیگر ملزمان کے خلاف اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت تھانہ اسلام پورہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی واقعہ: وزیر اعظم کے بھانجے کی گرفتاری کیلئے پولیس کا دوسرا چھاپہ

ایف آئی آر میں شہزادی نرگس نے مؤقف اپنایا کہ حسان نیازی اور ان کے ساتھیوں نے وکیل کی موجودگی میں ان سے بدتمیزی کی اور پھر جان لینے کی غرض سے ان کا گلا گھنٹنے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایف آئی اے لاہور کی جانب سے درج کیے گئے جعلی مقدمے میں ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہوئی تھیں۔

شہزادی نرگس نے کہا تھا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے سامنے پہلے ان کا حسان نیازی کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد ملزم نے ان سے بدتمیزی کی۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ اس موقع پر وکلا نے مداخلت کی تو ملزم حسان نیازی نے اپنے دوستوں کے ہمراہ احاطہ عدالت میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے پولیس سے سیکیورٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود کو غیرمحفوظ تصور کرتی ہیں کیونکہ ملزم کا ماضی اس طرح کے واقعات سے بھرا ہوا ہے اور حسان نیازی پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی پر حملے کا مرکزی ملزم ہے۔

حسان نیازی کے خلاف درج مقدمے میں اقدام قتل،خواتین سے بدتمیزی کرنے اور دھمکانے سمیت چھ دفعات شامل کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے بھانجے کا نام مقدمے میں شامل نہ کرنے پر پولیس کو تنقید کا سامنا

بعد ازاں 10 جولائی کو وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کی عبوری ضمانت منظور ہو گئی تھی۔

حسان نیازی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور کی سیشن عدالت میں درخواست ضمانت جمع کروائی تھی جس پر عدالت نے ان کی عبوری ضمانت 19 جولائی تک منظور کرلی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پولیس نے حقائق کے برعکس ان پر مقدمہ درج کیا، وہ تفتیش کا حصہ بننا چاہتے ہیں لہٰذا عدالت عبوری ضمانت کی استدعا منظور کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں