ماہرین نے ایک ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو انسانی پسینے کو جمع کرکے اسے بجلی میں بدل دیتی ہے اور اس کے لیے انگلی ہلانے تک کی ضرورت نہیں ہوتی۔

درحقیقت یہ کام لوگوں کے بیٹھے رہنے یا نیند کے دوران بھی ہوجاتا ہے۔

اس کے لیے انجنیئرز نے ایک لچکدار پتلی پٹی کو تیار کیا جو کسی بینڈیج کی طرح انگلی کے سرے پر چپکائی جاتی ہے۔

ایسا کرنے کے بعد یہ انسانی پسینے میں موجود کیمیکلز کو بجلی کی معمولی مقدار میں بدل دیتی ہے۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر انگلیاں مسلسل پسینہ بناتی رہتی ہیں تو یہ ڈیوائس کسی مسلز کو حرکت کیے بغیر بھی کام جاری رکھتی ہے۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کے پروفیسر جوزف وانگ اس تحقیقی ٹیم کا حصہ تھے جنہوں نے اس ڈیوائس کو تیار کیا اور اس کے بارے میں ایک مقالہ جریدے جرنل جول میں شائع ہوا۔

پروفیسر جوزف وانگ نے کہا کہ انگلی کے سرے پرے موجود پسینے جس کا بہائو قدرتی طور پر جاری رہتا ہے، چاہے ہم جو بھی کررہے ہو، کو اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بجلی کے حصول کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ویسے تو سیلف پاور ویئر ایبل سسٹمز کا استعمال عام ہے جن سے بجلی کے حصول کے لیے سخت جسمانی مشقت یا سرگرمیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

مگر اس ڈیوائس کے لیے کسی قسم کی جسمانی سرگرمی کی ضرورت نہیں اور محققین کے مطابق یہ ویئر ایبل ڈیوائسز کو زیادہ عملی، باسہولت اور رسائی کے قابل بنانے کی جانب قدم ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس نئی ڈیوائس سے بجلی بنتی ہے تاہم اس کی طاقت زیادہ نہیں ہوتی، تاہم ملی واٹ رینج پر کام کرنے والی برقی اشیا کو اس سے چلایا جاسکتا ہے۔

تاہم یہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والی اشیا جیسے اسمارٹ فگونز کے لیے فی الحال مناسب نہیں۔

محققین کے مطابق ہمارا مقصد ایک عملی ڈیوائس کو تیار کرنا ہے اور ہم ایسی چونکانے والی ایجاد نہیں چاہتے جو معمولی مقدار میں بجلی پیدا کرے اور بس، ہم اس توانائی کو کارآمد برقی مصنوعات جیسے سنسرز اور ڈسپلے چلانے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔

انگلیوں کے سرے میں ایک ہزار سے زیادہ پسینہ بنانے والے گلینڈز ہوتے ہیں جو جسم کے بیشتر حصوں کے مقابلے 100 سے ایک ہزار گنا زیادہ پسینہ تیار کرتے ہیں، تاہم اس کا احساس ہمیں نہیں ہوتا بلکہ وہاں سے عموماً بخارات کی شکل میں اڑ جاتا ہے، جسے یہ نئی ڈیوائس اپنے کام کے لیے استعمال کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں