افغانستان میں قیام امن ضروری ہے اور سیاسی تصفیے کی امید ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 10 اگست 2021
وزیر اعظم نے کہا کہ ٹرانس افغان ریلوے ازبکستان اور پاکستان دونوں کے لیے بہت اہم منصوبہ ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم نے کہا کہ ٹرانس افغان ریلوے ازبکستان اور پاکستان دونوں کے لیے بہت اہم منصوبہ ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن ضروری ہے اور وہاں سیاسی تصفیے کی امید ہے۔

تاشقند میں پاکستان، ازبکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور روحانی تعلقات ہیں، مجھے کئی سالوں بعد یہاں آنے کا موقع ملا جہاں میرا پرجوش انداز میں استقبال کیا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں آج ازبکستان کے وزیر اعظم اور تاجر برادری کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ یہ تعلقات تو صرف آغاز ہے، ہمیں امید ہے کہ ہمارے تعلقات آگے جائیں گے، دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کا انحصار اس بات پر ہے کہ کتنی جلدی ہم ایک دوسرے جڑتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ٹرانس افغان ریلوے ازبکستان اور پاکستان دونوں کے لیے بہت اہم منصوبہ ہے، ازبکستان سے یہ منصوبہ 22 کروڑ پاکستانیوں سے منسلک ہوتا ہے اور پھر ہماری بندرگاہوں سے یہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ کو منسلک کرتا ہے جس سے اسے کئی بین الاقوامی مارکیٹوں تک رسائی ملتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ازبکستان کا دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق

وزیراعطم نے کہا کہ 'یہ منصوبہ پاکستان کو ازبکستان اور وسطی ایشیا سے جوڑتا ہے اور ہمیں اس سے آگے جانے کا راستہ فراہم کرتا ہے، اس لیے ہم اس منصوبے کے لیے بہت پرامید ہیں'۔

تاہم انہوں نے کہا کہ 'اس لیے افغانستان میں امن کا قیام بہت ضروری ہے اور ہمیں وہاں سیاسی تصفیے کی امید ہے تاکہ افغانستان کے ذریعے دونوں ممالک منسلک ہوں اور فائدہ اٹھا سکیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یورپی یونین کے قیام سے اس کے رکن ممالک میں عوام کا طرز زندگی بہتر ہوگیا، جب بھی پڑوسی ممالک کے درمیان تجارت بڑھتی ہے تو لوگوں کا طرز زندگی بہتر ہوتا ہے، لہٰذا یہ دورہ ہمارے لیے بہت اہم ہے اور امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ ملے گا جبکہ اس لیے ازبکستان کے لیے پروازوں کی تعداد میں بھی اضافہ کریں گے'۔

عمران خان نے کہا کہ 'میرے اس دورے کا بڑا مقصد بخارا اور ثمر قند جانا بھی ہے، میں تاریخ کا طالب علم رہا ہوں اس لیے ازبکستان کی تاریخ سے اچھی طرح واقف ہوں اس لیے بخارا اور ثمر قند جانے کے لیے پرجوش ہوں'۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی ازبکستان کو اپنی بندرگاہوں تک رسائی کی پیش کش

وزیر اعظم کی ازبکستان آمد

قبل ازیں وزیرِ اعظم عمران خان ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف کی دعوت پر ازبکستان کے دو روزہ دورے پر پہنچے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی، وزیر اعطم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف اور عاطف خان بھی اس دورے میں وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔

وزیر اعظم کا دورہ ازبکستان علاقائی و دو طرفہ تجارت، علاقائی روابط اور سیکیورٹی کے ضمن میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

ان کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مفادات کے مختلف اہم معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔

ان میں مصنوعات کی نقل و حمل، دونوں ملکوں کے چیمبرز آف کامرس کے مابین تعاون، تجارت، تعلیم، ثقافت اور سیاحت جیسے شعبے شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں