پاکستان اور ازبکستان کا دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2021
وزیر اعظم عمران خان اور ازبکستان کے صدر شوکت میرزیوئیف کے درمیان پہلا ورچوئل سر براہی اجلاس منعقد ہوا۔ - فائل فوٹو:ریڈیو پاکستان/ٹوئٹر
وزیر اعظم عمران خان اور ازبکستان کے صدر شوکت میرزیوئیف کے درمیان پہلا ورچوئل سر براہی اجلاس منعقد ہوا۔ - فائل فوٹو:ریڈیو پاکستان/ٹوئٹر

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کا کہنا ہے کہ رواں سال کے آغاز میں پاکستان، ازبکستان اور افغانستان کے درمیان متفقہ ٹرانس افغان ریلوے لائن پروجیکٹ پورے وسطی ایشیائی خطے کی جغرافیائی اقتصادی صورتحال کو تبدیل کردے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ وسطی ایشیا کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو گوادر، کراچی اور بن قاسم کے پاکستانی سمندری بندرگاہوں سے جوڑنے کا پہلا قدم ہوگا۔

یہ بات وزیر اعظم عمران خان نے ازبکستان کے صدر شوکت میرزیوئیف کے ساتھ ورچوئل اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا خاص طور پر سیاسی، تجارت، سلامتی اور دفاع، تعلیمی اور ثقافتی سطحوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ باہمی تعاون کے شعبوں کا جائزہ لیا۔

دونوں رہنماؤں نے اعلیٰ سطح پر تبادلہ خیال کی رفتار کو برقرار رکھنے اور دوطرفہ تعلقات کی ترقی کی رفتار کو بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے سیاسی اور سفارتی روابط بڑھانے، تجارت اور معاشی تعاون، ترجیحی تجارت کے معاہدے (پی ٹی اے) اور ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (ٹی ٹی اے) کو جلد حتمی شکل دینے کو یقینی بنانے، سیکیورٹی اور دفاعی تعاون میں اضافہ اور اقدامات کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم، ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے ریلوے، سڑک اور ہوائی رابطے کی اہمیت پر بھی اظہار خیال کیا اور باہمی طور پر مفید شراکت داری کو بڑھانے کے لیے متعدد شعبوں میں موجود وسیع مواقع پر روشنی ڈالی۔

دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے اہم عالمی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اقوام متحدہ، او آئی سی، ایس سی او اور ای سی او سمیت تمام بین الاقوامی اور علاقائی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی زیر قبضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔

انہوں نے افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے افغان امن عمل کو آسان بنانے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔

وزیراعظم نے زور دیا کہ باضابطہ، وسیع البنیاد اور جامع بات چیت پر مشتمل سیاسی تصفیے کے حصول کے لیے افغان جماعتوں کو اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں