ترکی: خشک سالی کے باعث ہزاروں فلیمنگوز ہلاک

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2021
پانی میں کثافت کی شرح بڑھنے کے باعث فلیمنگوز اڑنے کے قابل نہیں رہے اور ہلاک ہوگئے— فوٹو؛ رائٹرز
پانی میں کثافت کی شرح بڑھنے کے باعث فلیمنگوز اڑنے کے قابل نہیں رہے اور ہلاک ہوگئے— فوٹو؛ رائٹرز

گزشتہ 15 روز کے دوران خشک سالی کے باعث ترکی کی تُز جھیل پر ہزاروں فلیمنگو (لال سر) کے بچے ہلاک ہو گئے۔

ماہر ماحولیات کا کہنا تھا کہ یہ موسمیاتی تبدیلی اور زرعی آبپاشی کے طریقہ کار کا نتیجہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈرون کے ذریعے ترکی کے وسطی صوبہ قونیہ کی نمکین تُزجھیل کی بنائی گئی فوٹیج میں خشک مٹی پر پڑے فلیمنگوز کے مرے ہوئے بچے دیکھے گئے، تُز جھیل کو فلیمنگوز کی بستی مانا جاتا ہے جہاں ہر سال تقریباََ 10 ہزار فلیمنگوز پیدا ہوتے ہیں۔

ترکی کے وزیر زراعت اور جنگلات باقر پاکدی میرلی نے کہا کہ سمجھا گیا تھا کہ ایک ہزار پرندے ہلاک ہوئے ہیں لیکن انہوں نے محکمہ زراعت کے معاملے میں قصوروار ہونے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے غور کیا ہے کہ پانی کی کمی اور پانی میں کثافت کی شرح بڑھنے کے باعث فلیمنگوز اڑنے کے قابل نہیں رہے اور ہلاک ہوگئے۔

مزید پڑھیں: محکمہ موسمیات نے خشک سالی کی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا

باقر پاکدی میرلی نے کہا کہ 'میں اس بات پر زور دینا چاہوں گا کہ اس حادثے سے علاقائی کنوؤں یا زرعی آبپاشی کا بلواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق نہیں ہے'۔

انہوں نے وضاحت کیے بغیر بتایا کہ ضروری اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سال 2000 میں تُز جھیل کو خصوصی طور پر محفوظ شدہ قرار دیا گیا تھا جس کا اہم مقصد حیاتیاتی تنوع، قدرتی اور ثقافتی وسائل کو بڑھانا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان اور سندھ کے خشک سالی سے متاثر ہونے کا خطرہ

ترک ماحولیاتی فاؤنڈیشن ٹیما کی رپورٹ کے مطابق ماہرینِ ماحولیات نے الزام عائد کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ کاشتکاری کے طریقے بھی خشک سالی کی وجہ ہے جس کے باعث دیکھا گیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس علاقے میں پانی کی طلب میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ٹیما کے مطابق سال 2020 میں وسطی صوبہ قونیہ میں پانی کا ذخیرہ 4 کروڑ 50 لاکھ کیوبک میٹرز تھا جبکہ پانی کی کھپت 6 کروڑ 50 لاکھ کیوبک میٹرز رہی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں