افغان سفیر کی بیٹی پر تشدد، وزیر اعظم کی ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2021
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں افغان سفیر کی بیٹی پر اسلام آباد میں تشدد کی تصدیق کی گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں افغان سفیر کی بیٹی پر اسلام آباد میں تشدد کی تصدیق کی گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

دفتر خارجہ نے پاکستان میں افغان سفیر کی بیٹی پر تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت خارجہ اور متعلقہ سیکیورٹی حکام سفیر اور ان کے اہل خانہ سے قریبی رابطے میں ہیں اور وزیر اعظم نے ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔

افغان وزارت خارجہ کی جانب سے آج جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان میں افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی صاحبزادی سلسلہ علی خیل کو دارالحکومت اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے اغوا کرنے کے بعد کئی گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے افغان سفیر کے ساتھ بدسلوکی کا الزام مسترد کردیا

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں افغان سفیر کی بیٹی پر اسلام آباد میں تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس پریشان کن واقعے کی اطلاع کے فوری بعد اسلام آباد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

وزارت خارجہ نے بتایا کہ وزارت خارجہ اور متعلقہ سیکیورٹی حکام سفیر اور ان کے اہل خانہ سے قریبی رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ سفیر اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی کو بہتر بنا دیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور گرفتاری کی کوشش کر رہے ہیں۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ سفارتی مشن کے ساتھ ساتھ سفارتی عملے اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے، ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت کا پاکستان کے سیکیورٹی خدشات کی تحقیقات کا فیصلہ

اس بیان کے اجرا کے بعد وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے انہیں ہدایت کی ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں یہ بھی کہا کہ اسلام آباد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر حقائق منظر عام پر لانے اور 48 گھنٹوں کے اندر ملزموں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی جائے۔

وزیر داخلہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مزید کہا وزیر اعظم کی ہدایات کے مطابق معاملے کی مکمل تحقیقات اور اس میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کے لیے تمام تر کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ اسلام آباد پولیس افغان سفیر کی بیٹی اور اہل خانہ سے مستقل رابطے میں ہے۔

یاد رہے کہ افغانستان نے سفیر کی بیٹی پر تشدد کا دعویٰ کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کر کے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

افغان وزارت خارجہ کی جانب سے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سفرا، ان کے اہل خانہ اور پاکستان میں افغان سیاسی اور قونصلر مشن کے عملے کے اراکین کی حفاظت اور سلامتی کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'غیر ذمہ دارانہ بیانات، بے بنیاد الزامات'، دفتر خارجہ کا افغانستان سے تحفظات کا اظہار

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں پاکستان پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ضروری اقدامات کرے تاکہ افغان سفارت خانے اور قونصل خانوں کی مکمل حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے اور ساتھ ہی بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشن کے مطابق ملکی سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت بھی کی جا سکے۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی ایک نوجوان خاتون تھی جنہیں اسلام آباد میں گھومنے پھرنے میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے اس واقعے کو پاکستان پرحملہ قراردیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وزارت داخلہ فوری طور پر ایسے آسان اہداف کو بہتر سیکیورٹی فراہم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پہلے ہی افغانستان میں تشدد میں اضافے کے نتیجے میں عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ افغانیوں کی زیر قیادت امن اہم ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں