افغان تنازع کا بھرپور سیاسی تصفیہ چاہتے ہیں، طالبان سربراہ

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2021
انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ اسلامی نظام کے قیام، امن و سلامتی کے ہر مواقع کا استعمال کرے گی—فائل فوٹو: رائٹرز
انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ اسلامی نظام کے قیام، امن و سلامتی کے ہر مواقع کا استعمال کرے گی—فائل فوٹو: رائٹرز

طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغانستان میں تنازع کے حل کے لیے ’بھرپور‘ سیاسی تصفیے پر زور دیا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ہیبت اللہ اخونزادہ کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب دوحہ میں افغانستان حکومت کے عہدیدار اور طالبان رہنما افغان امن عمل کے لیے مذاکرات کے لیے موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا، وسط ایشیائی ریاستوں کا افغانستان میں قبضے کی اجازت نہ دینے کا عزم

ہیبت اللہ اخونزادہ نے عید الاضحیٰ کی تعطیل سے قبل جاری ہونے والے ایک پیغام میں کہا کہ فوجی فوائد اور اضلاع پر کنٹرول کے باوجود اسلامی امارت (افغانستان) پوری شدت سے ملک میں ایک سیاسی تصفیے کی حمایت کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ، اسلامی نظام کے قیام اور امن و سلامتی کے ہر مواقع کا استعمال کرے گی۔

طالبان لیڈر نے کہا کہ خطے میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوشاں رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں افغان حکومت، طالبان رہنماؤں کے مابین ’امن عمل‘ پر مذاکرات کا آغاز

ہیبت اللہ اخونزادہ نے ’اپوزیشن جماعتوں‘ پر ’وقت ضائع‘ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارا پیغام واضح ہے کہ غیر ملکیوں پر انحصار کرنے کے بجائے ہمیں مل کر اپنے مسائل کا حل نکالنا اور موجودہ خطرات سے اپنے خطے کو محفوظ کرنا چاہیے‘۔

تاہم انہوں نے اپنے پیغام میں عید کے موقع پر جنگ بندی سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: اسپن بولدک کا کنٹرول واپس لینے کیلئے افغان فورسز کی طالبان سے لڑائی

خیال رہے کہ چند روز قبل افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد مسلسل پیش قدمی کرنے والے افغان طالبان نے ملک کے 85 فیصد حصے پر قبضے کا دعویٰ کیا تھا۔

طالبان کے اس دعوے کی تصدیق یا تردید کرنا ناممکن ہے لیکن مذکورہ بیان سابقہ دعوؤں کی نسبت کہیں زیادہ مصدقہ معلوم ہوتا ہے جہاں ان کا کہنا تھا کہ ملک کے 421 اضلاع اور ضلعی مراکز میں سے ایک تہائی پر وہ قبضہ کر چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں