اسپن بولدک کا کنٹرول واپس لینے کیلئے افغان فورسز کی طالبان سے لڑائی

17 جولائ 2021
شمال اور مغرب میں اہم سرحدی کراسنگز پر بھی قبضہ کر لیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
شمال اور مغرب میں اہم سرحدی کراسنگز پر بھی قبضہ کر لیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان کی سرحد سے متصل علاقے اسپن بولدک کا کنٹرول واپس لینے کے لیے طالبان جنگجوؤں اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے اسپن بولدک میں طالبان اور افغان فوسز کے درمیان جاری جھڑپیں گزشتہ ایک ہفتے میں شدت اختیار کر گئی ہیں، امریکی فوج کے انخلا کے آخری مراحل میں طالبان نے حملے شروع کیے جس کے بعد وہ حیرت انگیز رفتار سے اضلاع پر قبضہ کر رہے ہیں۔

گروپ نے شمال اور مغرب میں اہم سرحدی کراسنگز پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کی قیدیوں کی رہائی کے بدلے تین ماہ جنگ بندی کی پیش کش

پاکستانی سرحدی علاقے کے سنیئر افسر نے کہا کہ جمعے کی دوپہر کو سرحد پار شروع ہونے والی زبردست جھڑپوں کی آواز اب بھی سنی جاسکتی ہے، جبکہ طالبان کا سفید جھنڈا تاحال سرحد کے پار لہرا رہا ہے۔

واقعے کے عینی شاہد کا کہنا تھا کہ رات گئے تک شدید جھڑپیں جاری رہیں اور درجنوں زخمی طالبان کو سرحد پار لایا گیا۔

ملا محمد حسن نامی ایک شخص، جس نے اپنا تعلق طالبان گروپ سے بتایا، کا کہنا تھا کہ چمن کے قریب سرحد سے 5 کلو میٹر دور جھڑپوں کے دوران ہمارا ایک جنگجو ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔

اسپین بولدک ۔ چمن بارڈر کراسنگ جنوبی افغانستان کے لیے معاشی لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا چمن سے ملحقہ افغان سرحد پر قبضہ کرنے کا دعویٰ

افغانستان بڑے پیمانے پر اس اہم تجارتی سرحد پر انحصار کرتا ہے اور یہاں سے بادام اور خشک میوہ جات سمیت زرعی اجناس برآمد کرتا ہے، جبکہ یہ کراسنگ پاکستان سے تیار شدہ اشیا افغانستان بھیجنے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔

طالبان کو سرحد پر قبضہ حاصل کرنے سے معاشی طور پر مستحکم ہوں گے اور انہیں یہاں سے روزانہ گزرنے والی ہزاروں گاڑیوں سے ٹیکس جمع کرنے کا موقع ملے گا۔

گزشتہ دنوں یہ سرحد بند کردی گئی تھی جس کے باعث تقریباً 2 ہزار افغان شہری پاکستان میں پھنس گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں