اللہ کی طرف سے جب آزمائش آتی ہے تو اس پر صبر کرنا زمین کی خوبصورتی ہے، خطبہ حج

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2021
شیخ بندر بن عبد العزيز بليلہ نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیا — فوٹو: بشکریہ حرمین ٹوئٹر
شیخ بندر بن عبد العزيز بليلہ نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیا — فوٹو: بشکریہ حرمین ٹوئٹر

شیخ بندر بن عبد العزيز بليلہ نے مسجد نمرہ میں 9 ذی الحج 1442 ہجری کو خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ کی طرف سے جب آزمائش آتی ہے تو اس پر صبر کرنا زمین کی خوبصورتی ہے۔

سعودی عرب میں حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کے لیے عازمین میدان عرفات میں پہنچے تھے، جہاں روح پرور خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ بندر بن عبد العزيز بليلہ نے حدیث بیان کی اور کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ احسان یہ ہے کہ گویا تم اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو اور ایسا ممکن نہ ہو تو سمجھ لو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’احسان کے متعلق قرآن مجید میں ہے کہ احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی اطاعت اختیار کرو اور اسی کی اطاعت میں جھکو، اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرنی چاہیے، مسلمان اللہ ہی کی عبادت کرے، اسی سے مدد طلب کرے اسی سے دعا مانگے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اللہ نے اپنے پاک کلام میں ارشاد فرمایا کہ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور اسی کے لیے قربانی کریں، اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، اللہ کی عبادت کریں اور اس نے جو کچھ اپنے نبی ﷺ پر نازل فرمایا ہے اس کی اطاعت کریں‘۔

مزید پڑھیں: اللہ نے کوئی ایسی بیماری نازل نہیں کی جس کا علاج نہ ہو، خطبہ حج

ان کا کہنا تھا کہ ’آج یومِ عرفہ کے حوالے سے قرآن مجید میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ آج کے دن تمہارا دین مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت مکمل کردی اور تمہارے لیے دینِ اسلام کے لیے راضی ہوگیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اپنی نمازوں سے عبادت کرو، بالخصوص نماز عصر کی حفاظت کرو اور اللہ کی بارگاہ میں انتہائی عاجزی کے ساتھ حاضر رہو، بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے اور ہر شے پر سبقت لے جانے والی ہے‘۔

خطبہ حج دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’تم میں سے جو کوئی ماہ رمضان پائے اسے چاہیے کہ وہ ماہ رمضان کے روزے رکھے اور حج اسلام کا پانچواں ستون ہے، جس کی استطاعت ہو اسے چاہیے کہ وہ حج ادا کرے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اللہ پر ایمان لائیں، اللہ کے فرشتوں پر ایمان لائیں، اللہ کی کتابوں پر ایمان لائیں، اللہ کی تقدیر پر ایمان لائیں اور ہر اچھی بری تقدیر کو تسلیم کریں‘۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کی عبادت بجا لائیں، اللہ کی اطاعت کریں اور اسی سے مدد مانگیں، قرآن میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے وہ تمارے لیے مسخر کردیا ہے جسے تم حکم الہیٰ سے آسانی سے تسخیر کرسکتے ہو‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے اللہ نے تمہیں آنکھیں، دل اور عقل دی ہے جس کے ذریعے تم کائنات کو مسخر کرسکتے ہو۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول کو بھیجا ہے اور اللہ نے قرآن مجید میں اس کا ارشاد یوں فرمایا کہ ہم نے اہل ایمان پر احسان فرمایا کہ ان میں ان ہی میں سے ایک رسول کو بھیجا جو ہماری آیات پڑھ کر انہیں سناتا ہے، حکمت کی باتیں سکھاتا ہے حالانکہ اس سے پہلے وہ گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔

شیخ بندر بن عبد العزيز بليلہ نے کہا کہ اللہ کے احکامات میں سے ایک حکم یہ بھی ہے کہ لوگوں کے ساتھ احسان کرو، بھلائی کے ساتھ پیش آؤ، آپس میں مساوات اور ہمدردی کے تعلقات قائم کرو۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ احسان کے مستحق والدین ہیں، قرآن پاک میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے والدین کے ساتھ احسان کرو، اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرو، اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرو خواہ وہ پڑوسی تمہارے قریب کے ہوں یا دور کے، بے شک اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں اور اترانے والوں کو پسند نہیں فرماتا اور اللہ کے احکامات میں یہ بھی ہے کہ اپنے درمیان یتیموں، مسکینوں اور کمزوروں کے ساتھ احسان کرو۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے اللہ کے احکامات میں یہ بھی حکم دیا گیا کہ جو تم وعدہ کرو اسے پورا کرو، کہا گیا کہ اے ایمان والوں اپنے وعدے اللہ کے لیے پورا کرو۔

ان کا کہنا تھا کہ احسان کے حوالے سے قرآن مجید اور احادیث میں بار بار تاکید آئی ہیں، فرمایا گیا کہ تم اپنے باہمی امور میں احسان زیادہ اختیار کرو اور معاشرے کے معاملات میں احسان کو قائم و دائم رکھو۔

انہوں نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر نیکی کا اجر ہے، جب تم جانور کو ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو کہ اسے تکلیف کم سے کم پہنچے۔

خطبہ حج دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ احسان ایک ایسی چیز ہے کہ جب انسان دوسروں کے ساتھ احسان کرتا ہے تو اللہ اس کی برکت سے لوگوں کو آفات سے محفوظ فرماتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خطبہ حج کے روح پرور مناظر

ان کا کہنا تھا کہ اور جب تم احسان کرتے ہو تو اللہ تم پر بھلائی نازل فرماتا ہے، تمہارے گناہوں کو معاف کرتا ہے، تمہارے خطاؤں کو درگزر کرتا ہے لہذا چاہیے کہ تم احسان کو اپنائے رکھو۔

انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے ساتھ آپس میں عداوت اور نفرت کو ختم کرنا چاہیے کہ جب آپس میں عداوت پائی جائیں تو اس سے معاشرے کی بنیادیں ٹوٹ جایا کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس کسی نے اللہ کی رضا کے لیے قرض حسنہ دیا تو آخرت میں اللہ اسے دوگنا کرکے عطا فرمائے گا۔

شیخ بندر بن عبد العزيز بليلہ نے کہا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کے ساتھ اچھے انداز سے پیش آؤ، بہترین انداز سے کلام کرو، نرم انداز سے گفتگو کرو، ایک دوسرے کے ساتھ احسان کرو بے شک شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے احسان دعوت کا ذریعے ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب تم کسی کو اسلام کی دعوت دو تو اسے احسن انداز سے بلاؤ، عمدہ انداز سے گفتگو کرو، عمدہ نصیحت پیش کرو جس سے اس کے اندر اسلام کی محبت پیدا ہو اور وہ اسلام کی طرف آجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے ساتھ احسان یہ ہے کہ لوگوں کی طرف سے آنے والے مصائب اور تکالیف پر صبر کرو، اللہ نے ارشاد فرمایا کہ آپ صبر کیجیئے جیسے آپ سے قبل رسولوں نے صبر کیا۔

انہوں نے کہا کہ مصائب پر صبر کرنے کی تلقین کی گئی ہے، اللہ نے اپنے پاک کلام میں حضرت محمد ﷺ سے ارشاد فرمایا کہ اے نبی آپ بھی ان کی دی ہوئی مصائب پر صبر کیجیئے، پھر اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے موت اور زندگی کو اسی لیے پیدا کیا تاکہ تمہیں جانچ سکے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے اپنے پاک کلام میں ارشاد فرمایا کہ زمین کی خوبصورتی اس بات میں ہے کہ ہم لوگوں کی طرف دیے جانے والے تکلیف پر صبر کریں اور ان کے مصائب پر صبر کے ساتھ پیش آئیں، اچھے انداز سے بات کریں، حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے جب آزمائش آتی ہے تو اس آزمائش پر صبر کرنا یہ زمین کی خوبصورتی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وبا کے دوران دوسرا محدود حج، عازمین منیٰ پہنچنا شروع

انہوں نے کہا کہ اللہ نے اپنے پاک کلام میں ارشاد فرمایا کہ تم احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے، اللہ نے فرمایا کہ ایمان والوں کو بشارت دو کہ اللہ کی رحمت بہت قریب ہے، جنہوں نے احسان کیا اللہ انہیں قیامت کے دن اور زیادہ عطا فرمائے گا، یہی احسان کرنے والے لوگ حقیقی معنوں میں جنت والے ہیں۔

خطبہ حج دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا کہ دنیا میں جو احسان کرے گا تو اللہ آخرت میں اس کا بہت بھلا فرمائے گا اور ان کے لیے بہترین جگہ ہے اور اللہ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں جو بھی احسان کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہو تو اللہ ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق اجر عطا فرمائے گا۔

حدیث بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی احسان کرتا ہے تو اللہ اسے دس نیکیاں عطا فرماتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی احسان فرماتا ہے، بھلائی کرتا ہے، دوسروں کا احساس کرتا ہے، خیال کرتا ہے اللہ اسے جنت کے دروازے تک پہنچا دیتا ہے۔

کلام پاک بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک نیکیاں بدی کو کھا جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طریقے سے بھی شریعت میں بھی احسان ہے اور اس سے مراد یہ ہے کہ ہم شرعی معاملات میں بھی لوگوں کے ساتھ احسان کے ساتھ پیش آئیں، شریعت میں احسان یہ ہے کہ لوگوں کے ساتھ احسان کے ساتھ پش آیا جائے، جس طرح حج میں حجاج میدان عرفات میں تشریف لائے ہیں، ان کے ساتھ بھی احسان کیا جائے، انہیں سہولتیں، آسانیاں فراہم کی جائیں۔

حدیث بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم سنو کہ کسی علاقے میں طاعون پھیل گیا ہے تو اس علاقے کی طرف نہ جاؤ اور وہاں رہنے والے اس طاعون کی جگہ سے باہر نہ نکلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اے اللہ کے گھر کی زیارت کرنے کے لیے آنے والے حجاج کرام، آپ اپنے مناسک حج بہترین طریقے سے ادا کریں جیسا کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا کہ اپنا حج اور عمرہ ادا کرو۔

مزید پڑھیں: خواتین کو محرم کے بغیر حج درخواستیں جمع کرانے کی اجازت

آخر میں انہوں نے کہا کہ ’حجاج کرام دعا کریں تو اپنے لیے دعا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ممالک و شہروں کے لیے بھی دعا کریں کیونکہ آپ جب دعا کرتے ہیں تو آسمان اور زمین کے فرشتے فخر کرتے ہیں۔

خطبہ حج کے اختتام پر اللہ کی حمدو ثنا، مناسک حج کو بیان کرنے کے بعد اذان ظہر دی گئی۔

واضح رہے کہ رواں سال خادم حرمین شریفین نے شیخ بندر بن عبد العزيز بليلہ کو عرفات کا خطبہ دینے کے لیے مقرر کیا۔

خیال رہے کہ ہرسال تقریباً 25 لاکھ عازمین حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں تاہم دو برس سے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کورونا وائرس کی وبا کے باعث بہت محدود تعداد میں سعودی عرب میں ہی مقیم مختلف ممالک کے افراد فریضہ حج ادا کر رہے ہیں۔

سعودی حکومت کی جانب سے عازمین کی تعداد کے بارے میں بتایا گیا کہ رواں سال ویکسین لگوانے والے تقریباً 60 ہزار تک عازمین حج ادا کرسکیں گے۔

مناسک حج

مناسکِ حج کی ادائیگی کا سلسلہ 8 ذی الحج سے شروع ہوتا ہے جو 12 ذی الحج تک جاری رہتا ہے۔

8 ذی الحج کو عازمین مکہ مکرمہ سے منیٰ کی جانب سفر کرتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں۔

9 ذی الحج کو فجر کی نماز کے بعد عازمینِ حج منیٰ سے میدانِ عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔

عرفات میں غروبِ آفتاب تک قیام لازمی ہے اور اس کے بعد حجاج کرام مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں پر مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور رات بھر یہاں قیام لازم ہوتا ہے۔

10 ذی الحج قربانی کا دن ہوتا ہے اور عازمین ایک مرتبہ پھر مزدلفہ سے منیٰ آتے ہیں، جہاں قربانی سے قبل شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔

مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریباً 9 کلو میٹر ہے اور یہاں پر عازمین مخصوص مناسک کی ادائیگی کرتے ہیں اور اس کے بعد حجاج کرام مکہ مکرمہ جاکر ایک طوافِ زیارت کرتے ہیں اور منیٰ واپس آجاتے ہیں۔

11 اور 12 ذی الحج کو تمام مناسک سے فارغ ہونے کے بعد عازمین ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جا کر مسجد الحرم میں الوداعی طواف کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں