یہودیوں کو مسجد الاقصیٰ میں داخلے کی اجازت دینے سے ایک مرتبہ پھر کشیدگی

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2021
یہ واقعہ یہودیوں کے تہوار تیشابو کے موقع پر پیش آیا—تصویر: اے ایف پی
یہ واقعہ یہودیوں کے تہوار تیشابو کے موقع پر پیش آیا—تصویر: اے ایف پی

سیکڑوں یہودی زائرین کی جانب سے مذہبی تہوار منانے کے لیے بیت المقدس میں داخلے کے باعث اسرائیلی پولیس اور مسلمان مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں نے اس کشیدگی اور یہودیوں کے انتہائی حساس مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں داخلے کی مذمت کی'۔

دوسری جانب اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نفتالی بینٹ نے یہودیوں کے لیے ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے معروف مسجد الاقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں داخلے کی اجازت دینے کے فیصلہ کی حمایت کی۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے کب اور کیسے فلسطین پر قبضہ کیا، کتنی زندگیاں ختم کیں؟

اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ اتوار کی صبح فلسطینی نوجوانوں نے ٹیمپل ماؤنٹ میں پولیس فورس پر پتھر برسائے تاہم کسی کی گرفتاری یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

فلسطین کے لیے یورپی یونین کے وفد نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ انہیں 'جاری کشیدگی پر تشویش' ہے اور زور دیا کہ اشتعال انگیزی کو ہوا دینے والے اقدامات نہ کیے جائیں۔

ساتھ ہی انہوں نے اس مقام کی حیثیت کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیلیوں، مذہبی اور کمیونٹی رہنماؤں پر فوری طور پر 'مشتعل صورتحال کو قابو میں کرنے' کے لیے زور دیا۔

یہ واقعہ یہودیوں کے تہوار تیشابو کے موقع پر پیش آیا جو روایت کے مطابق ٹیمپل ماؤنٹ میں قائم 2 یہودی عبادت گاہوں کو مسمار کیے جانے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:وہ عوامل جنہوں نے اسرائیل کو ’ظلم‘ جاری رکھنے کا حوصلہ دیا!

یہ مقدس مقام مشرقی یروشلم میں موجود ہے جس پر اسرائیل نے 1967 میں قبضہ کیا تھا لیکن مسلمان وقف کے زیر انتظام ہے جو یہودیوں کو یہاں رسائی دینے کے حوالے سے گریزاں ہیں۔

2 برس قبل جب یہودیوں اور مسلمانوں کے تہوار ایک ساتھ آگئے تھے اس وقت ہونے والے پر تشدد واقعات میں درجنوں فلسطینی زخمی ہوگئے تھے اور 7 افراد گرفتار ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں