آرمی چیف سے چینی سفیر کی ملاقات، 'چینی شہریوں کے تحفظ کی یقین دہانی'

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2021
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چین کے سفیر کو پاکستان میں کام کرنے والے چینی عوام کی مکمل حفاظت کی یقین دہانی کرائی— فائل فوٹو: رائٹرز
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چین کے سفیر کو پاکستان میں کام کرنے والے چینی عوام کی مکمل حفاظت کی یقین دہانی کرائی— فائل فوٹو: رائٹرز

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پاکستان میں تعینات چین کے سفیر نونگ رونگ نے ملاقات کی اور آرمی چیف نے پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سلامتی یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چین کے سفیر نونگ رونگ نے پیر کو جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک

آرمی چیف نے داسو میں بس پر حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے چین کی حکومت اور عوام بالخصوص سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی اور گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ پاک فوج ہمارے دوست چین کے ساتھ برادرانہ تعلقات کی بہت قدر کرتی ہے اور پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں سے مکمل تعاون اور سلامتی کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کراتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوکہ ہم امن کے لیے کوشاں ہیں لیکن ہمیں ملک دشمن عناصر خصوصاً پاک چین اسٹریٹجک تعاون کے لیے خطرہ بننے والے تمام عناصر کے خلاف مضبوط رہنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: داسو واقعے کی ابتدائی تفتیش میں بارودی مواد کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی،فواد چوہدری

دونوں فریقین نے خطے میں امن و استحکام کے لیے مستقل تعاون کی ضرورت اور ہم آہنگی پر اتفاق کیا۔

داسو بس حملہ

خیال رہے کہ 14 جولائی کو خیبرپختونخوا (کے پی) کے علاقے داسو میں زیر تعمیر 4 ہزار 300 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر تعمیراتی ٹیم کو لے کر جانے والی ایک کوچ بالائی کوہستان میں دھماکے کے بعد دریا میں جا گری تھی جس کے نتیجے میں 9 چینی، 4 مقامی افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: کوہستان بس سانحہ محض حادثہ تھا، دہشت گرد حملہ نہیں، شاہ محمود قریشی

داسو منصوبے پر کام کرنے والی چینی تعمیراتی کمپنی نے کچھ وقت کے لیے ڈیم منصوبے پر کام معطل کردیا تھا اور منصوبے پر کام کرنے والے پاکستانی ملازمین کو برطرف کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔

بعد ازاں کمپنی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ کمپنی کی جانب سے ورکرز کو نکالنے کا 16 جولائی کا فیصلہ متعلقہ حکام سے منظور نہیں ہوا، جس کے بعد ان قیاس آرائی کا خاتمہ ہوا جو منصوبے سے وابستہ 1800 پاکستانی ورکرز کی قسمت کے بارے میں ایک نوٹیفکیشن کے اجرا ہوا تھا اور یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوا تھا۔

چین کی تعمیراتی کمپنی چائنہ گیزوبا گروپ کارپوریشن ( سی جی جی سی) کے حوالے سے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے بتایا تھا کہ پاکستان اور چین کے متعلقہ حکام منصوبے کی سیکیورٹی اور ترقیاتی کام جاری رکھنے کے حوالے سے باہمی مشاورت سے اقدامات کررہے ہیں، منصوبے پر تعمیراتی کام کا جلد دوبارہ آغاز کردیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان اور چین داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت چین کے اشتراک سے جاری دیگر ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کےلئے پرعزم ہیں۔

اس سے قبل چینی حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی وفد نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز اور نئے سیکیورٹی منصوبے پر نظرِ ثانی کے لیے جائے وقوع کا دورہ کیا تھا۔

چینی تفتیش کاروں کے بارے میں ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ 'چینی وزارت خارجہ کے شعبے بیرونی سیکیورٹی امور کے ڈائریکٹر جنرل وو ویی، دیگر چینی عہدیداروں کے ہمراہ بالائی کوہستان کے ضلعی ہیڈ کوارٹر پہنچے اور وہاں سے بارسین گئے'۔

ذرائع نے کہا تھا کہ چینی تفتیش کاروں نے بارسین کیمپ کے دورے کے موقع پر پاکستانی اور اپنے شہریوں سے پوچھ گچھ کی جبکہ مقامی پولیس چینی تحقیقاتی ٹیم کے نتائج سے لاعلم نظر آئی۔

یہ بھی پڑھیں: 'داسو منصوبے کے پاکستانی ملازمین کی ملازمت کی تنسیخ کا نوٹفکیشن منسوخ ہوگیا'

ایک پولیس افسر نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا تھا کہ فوج، پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ وار محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے مشترکہ تحقیقات جاری ہیں لیکن ہمیں چینی تفتیش کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

تفتیش سے متعلق ذرائع نے بتایا تھا کہ بس دھماکے میں استعمال ہونے والا مواد ایک 'گھریلو ساختہ ڈیوائس' تھی جس میں بال بیرنگ یا تیز دھار اشیا موجود نہیں تھیں جس کی وجہ سے اس سے صرف دھماکا ہوا اور بس کی سمت تبدیل ہوئی اور وہ دریا میں جاگری۔

تبصرے (0) بند ہیں