امریکا اور اس کے اتحادیوں کا چین پر ’بدنیتی پر مبنی‘ سائبر سرگرمیوں کا الزام

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2021
امریکی ڈپارٹمنٹ آف جسٹس نے بتایا کہ چار چینی شہریوں پر 2011 اور 2018 کے درمیان امریکا اور بیرون ملک درجنوں کمپنیوں، یونیورسٹیز اور سرکاری اداروں کے کمپیوٹر ہیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ - فوٹو:رائٹرز
امریکی ڈپارٹمنٹ آف جسٹس نے بتایا کہ چار چینی شہریوں پر 2011 اور 2018 کے درمیان امریکا اور بیرون ملک درجنوں کمپنیوں، یونیورسٹیز اور سرکاری اداروں کے کمپیوٹر ہیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ - فوٹو:رائٹرز

واشنگٹن: امریکا نے چین کی ’بدنیتی پر مبنی‘ سائبر سرگرمیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے بیجنگ پر بھتہ خوری اور قومی سلامتی کو خطرہ بنانے کا الزام عائد کردیا اور 4 چینی شہریوں پر ہیکنگ کی فردم جرم عائد کرتے ہوئے انہیں سنگین نتائج تک پہنچانے کا عہد کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہاں واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کے امکانات ہیں وہیں امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے مارچ میں ہونے والے بڑے مائیکروسافٹ ہیک کے پیچھے چین کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ’یہ سائبر اسپیس میں غیر ذمہ دارانہ، خلل ڈالنے اور غیر مستحکم رویے کا ایک حصہ ہے جو ہماری معاشی اور قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے‘۔

انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ ’(چین کی) وزارتِ قومی سلامتی (ایم ایس ایس) نے کنٹریکٹ ہیکروں کے ایک نظام کو فروغ دیا ہے جو اپنے مالی فوائد کے لیے ریاستی سرپرستی میں سرگرمیاں اور سائبر کرائم دونوں ہی کرتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: امریکا، چین کے خلاف عالمی سطح پر اتحاد کا خواہاں

دریں اثنا امریکی ڈپارٹمنٹ آف جسٹس نے بتایا کہ چار چینی شہریوں پر 2011 اور 2018 کے درمیان امریکا اور بیرون ملک درجنوں کمپنیوں، یونیورسٹیز اور سرکاری اداروں کے کمپیوٹر ہیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ ’آج ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کی جانب سے سامنے لائے گئے تین ایم ایس ایس افسران اور ان کے ایک کنٹریکٹ ہیکر پر فرد جرم عائد کیے جانے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے، امریکا سائبر اسپیس میں غیر ذمہ دارانہ سلوک کے لیے ہیکرز کو نتائج تک پہنچائے گا'۔

ایک سینئر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اس خطرے کے خلاف امریکا، یورپی یونین، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، جاپان اور نیٹو متحد ہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے ایک بیان میں کہا کہ ’چین کی ریاستی پشت پناہی میں گروہوں کی جانب سے مائیکروسافٹ ایکسچینج سرور پر سائبر حملہ ایک لاپرواہ لیکن واقف طرز عمل تھا‘۔

یورپی یونین نے ایک بیان جاری کیا جس میں چین کے طرز عمل کی مذمت کی گئی اور اس پر زور دیا گیا کہ وہ ایسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ’تمام مناسب اقدامات اٹھائے‘۔

سینئر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکا کے زیر قیادت اتحاد نے مبینہ سائبر بدانتظامی پر چین کے خلاف کارروائی کی تفصیلات کا اعلان کرنا تھا اور چین کی ریاستی پشت پناہی میں سائبر ایکٹرز کے 50 ’طریقہ کار، تکنیکوں اور حلمت عملی‘ کا انکشاف کرنا تھا۔

عہدیدار نے بتایا کہ امریکی اتحادی چین سے مقابلہ کرنے کے بارے میں تکنیکی مشورے شیئر کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سنگاپور کے شہری کا امریکا میں چین کیلئے جاسوسی کا اعتراف

مائیکروسافٹ ہیک، جس نے مائیکرو سافٹ ایکسچینج سروس میں خامیوں کا انکشاف کیا، نے کم از کم 30 ہزار امریکی اداروں کو متاثر کیا جن میں مقامی حکومتوں کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے ادارے بھی شامل ہیں اور اسے پہلے ہی ایک ’غیر معمولی جارحانہ‘ چینی سائبر جاسوسی مہم سے منسوب کیا گیا تھا۔

انٹونی بلنکن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ذمہ دار ریاستیں عالمی نیٹ ورک کی سیکیورٹی کے ساتھ اندھا دھند سمجھوتہ نہیں کرتی ہیں اور نہ ہی جان بوجھ کر سائبر مجرمان کی پشت پناہی کرتی ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کنٹریکٹ ہیکرز چوری شدہ املاک، تاوان کی ادائیگی کی صورت میں حکومتوں اور کاروباری اداروں کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچاتی ہیں جبکہ یہ سب ایم ایس ایس کے پے رول پر ہوتا ہے‘۔

گزشتہ ہفتے واشنگٹن نے رینسم ویئر حملوں میں تیزی سے اضافے کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کرتے ہوئے غیر ملکی آن لائن بھتہ خوروں کے بارے میں معلومات پر ایک کروڑ ڈالر کی پیش کش کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں