حکومت کے خلاف تنقیدی کوریج کے بعد بھارتی اخبار کے دفتر پر چھاپہ

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2021
نیشنل ایڈیٹر اخبار کے مطابق ان چھاپوں سے ہمارے لیے کچھ نہیں بدلے گا، ہم اچھی صحافت کرتے رہیں گے - فائل فوٹو:اے پی
نیشنل ایڈیٹر اخبار کے مطابق ان چھاپوں سے ہمارے لیے کچھ نہیں بدلے گا، ہم اچھی صحافت کرتے رہیں گے - فائل فوٹو:اے پی

بھارتی ٹیکس حکام نے ملک کے ایک مشہور اخبار پر چھاپہ مارا جس پر صحافیوں اور اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے حکومت کے وبائی ردعمل کے بارے میں اخبار کی تنقید سے متعلق کوریج پر جوابی کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق دائنک بھاسکر گروپ جس کا ہندی زبان کے اخبار کی سرکولیشن 4 کروڑ سے زائد ہے، پر کم از کم چار مقامات پر بیک وقت چھاپہ مارا گیا جس میں مدھیا پردیش میں اس کے ہیڈکوارٹر بھی شامل ہے۔

ٹیکس اتھارٹی کی ترجمان سروابی اہلووالیہ نے بتایا کہ اس گروپ سے منسلک ملک بھر میں متعدد مقامات پر جانچ پڑتال جاری ہے تاہم انہوں نے اس کیس کے بارے میں تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ عام طور پر ٹیکس چوری کے معاملات میں جانچ پڑتال کرتا ہے۔

تاہم ٹیکس چوری کا جواز حکومتی ناقدین نے پیش کیا اور بتایا کہ دائنک بھاسکر بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مسلسل تنقید کا نشانہ بناتا رہا ہے جس میں حالیہ ہفتوں کی رپورٹس بھی شامل ہیں۔

پریس کلب آف انڈیا نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ’آزاد میڈیا کو روکنے کے لیے اداروں کے ذریعے حکومت کی طرف سے اس طرح کی دھمکیوں کی مذمت کرتا ہے‘۔

2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد کئی میڈیا ادارے ٹیکس تفتیش کاروں کی گرفت میں آچکے ہیں جس نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں آزادی صحافت کے بارے میں خدشات پیدا کردیئے ہیں۔

صحافیوں کے لیے وکالت کرنے والے گروپ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے حال ہی میں آزادی صحافت کی اپنی درجہ بندی میں بھارت کو 142 ویں نمبر پر رکھا ہے۔

دائنک بھاسکر کے نیشنل ایڈیٹر اوم گور نے کہا کہ چھاپوں کے دوران ’صحافیوں کو ہراساں کرنے کے ہتھکنڈے‘ کے طور پر ان کے عملے کے موبائل فون قبضے میں لے لیے گئے۔

انہوں نے ٹیلیفون پر بتایا کہ ’چھاپہ ہماری جارحانہ رپورٹنگ کا نتیجہ ہے خاص طور پر اپریل میں وبائی امراض کی دوسری لہر کے دوران جہاں چند دوسرے میڈیا کے برعکس ہم نے بتایا کہ کس طرح آکسیجن اور ہسپتال کے بیڈ کی کمی کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس تحقیقات سے ’ہمارے لیے کچھ نہیں بدلے گا، ہم اچھی صحافت کرتے رہیں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں