حیدرآباد میں پی ایم ٹی پھٹنے کا واقعہ: حیسکو کا متعلقہ عملہ معطل

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2021
لطیف آباد یونٹ 8 میں نصب پی ایم ٹی پھٹنے سے جلتا ہوا تیل لوگوں پر گرا گیا تھا—فوٹو: عمیر علی
لطیف آباد یونٹ 8 میں نصب پی ایم ٹی پھٹنے سے جلتا ہوا تیل لوگوں پر گرا گیا تھا—فوٹو: عمیر علی

حیدرآباد میں عید کے دوسرے روز بجلی کا ٹرانسفارمر (پی ایم ٹی) پھٹنے سے جاں بحق ہونے والے 5 افراد کو سپرد خاک کردیا گیا جبکہ حکام کی جانب سے ہلاک شدگان کے لواحقین کے لیے معاوضے کا اعلان اور واقعہ سے جوڑے متعلقہ افسران اور عملے کو معطل کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عید کے دوسرے روز حیدرآباد سپلائی کمپنی (حیسکو) کے حالیہ مرمت شدہ ٹرانسفارمر میں دھماکے سے 5 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے تھے۔

مزیدپڑھیں: حیسکو افسران کے خلاف مقدمہ، وفاقی وزیر برہم

لطیف آباد یونٹ 8 میں نصب پی ایم ٹی پھٹنے سے جلتا ہوا تیل لوگوں پر گرا گیا تھا۔

شہر میں ایک ماہ کے قلیل عرصے میں یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں حیسکو کی پی ایم ٹی سے لوگوں پر جلتا ہوا تیل گرا۔

تازہ واقعہ جمعرات کی شام اکبری مسجد لطیف آباد کے قریب اس وقت پیش آیا جب حیسکو عملہ ٹرانسفارمر کو ٹھیک کرنے کے بعد اس کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

اسی علاقے سے منتخب ہونے والے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن پارلیمنٹ ایم این اے صابر قائمخانی نے کہا کہ حیسکو عملہ شائد بند کیے بغیر ٹرانسفارمر کو بحال کرنے کی کوشش کررہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے متعدد مرتبہ ٹرانسفارمر کی مرمت کی گئی تھی اور ایک مرتبہ پھر جمعرات کی شام کو ایک اور مرمت کے بعد نصب کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تحقیقاتی رپورٹ: کے الیکٹرک اور حیسکو کا نظام ناقص قرار

علاقہ مکین ارشاد قریشی نے بتایا کہ ٹرانسفارمر مرمت کے بعد منگل کی رات نصب کیا گیا تھا لیکن عید کے دن اس میں ایک مرتبہ پھر خرابی پیدا ہوگئی اور جمعرات کی صبح 4 بجے حیسکو کے عملے نے اسے دوبارہ نصب کیا۔

انہوں نے بتایا کہ علاقہ مکینوں نے نوٹ کیا کہ تیل ٹرانسفارمر سے ٹپک رہا تھا اور اس کے نتیجے میں انہوں نے حیسکو عملہ کو آگاہ کیا جس پر انہوں نے کہا کہ اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔

حیسکو کے ترجمان صادق کُبار نے بتایا کہ تنصیب کے عمل کے دوران ٹرانسفارمر میں چنگاری کی رپورٹ ملی اور پھر اس سے جلتا ہوا تیل پی ایم ٹی کے قریب موجود لوگوں کے لیے نقصان کا باعث بنا۔

حیسکو کے 5 ملازمین سمیت 18 زخمیوں کو لیاقت یونیورسٹی ہسپتال (ایل یو ایچ) کی سٹی برانچ لایا گیا جہاں سے انہیں کراچی منتقل کردیا گیا۔

علاقے میں رقت انگیز مناظر

جب عید کے تیسرے دن 28 سالہ نعمان، 35 سالہ تابش، 35 سالہ شجاعت، 35 سالہ وقاص اور 35 سالہ سجاد کی لاشوں کو لایا گیا تو علاقے میں رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

غمزدہ خواتین واقعے کی ذمہ داری حیسکو مینجمنٹ پر ڈال رہی تھیں۔

پانچ متاثرین کی نماز جنازہ اکبری گراؤنڈ میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں ایم کیو ایم کے ارکان پارلیمنٹ، پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، پاک سرزمین پارٹی، پاکستان تحریک انصاف کے نمائندوں اور لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ایل یو ایچ کے برنز وارڈ کے ریکارڈ کے مطابق 11 سالہ عارفین (100 فیصد)، 15 سالہ حنان (90 فیصد)، 40 سالہ وسیم (78 فیصد) ، 18 سالہ مدثر (60 فیصد)، 35 سالہ شاہ رخ (45 فیصد)، 30 سالہ عرفان (45 فیصد)، 40 سالہ فیصل (42 فیصد)، 40 سالہ سلیم (38 فیصد)، 40 سالہ صارم (28 فیصد)، 28 سالہ اسمعیل (25 فیصد)، 48 سالہ سہیل (25 فیصد)، 27 سالہ عبد الرحیم (16 فیصد) اور 20 سالہ سمیع(12 فیصد) جھلس گئے۔

مزیدپڑھیں: کرنٹ سے ہلاکتوں کے مقدمے میں سی ای او کے الیکٹرک کا نام شامل کیا جائے، چیف جسٹس

اس سے قبل 18 جون کو اوڈون سنیما کے علاقے میں پی ایم ٹی کا تیل لوگوں پر گرنے سے 3 بچے جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے تھے۔

حیسکو نے ابھی تک سانحہ 18 جون کے متاثرین کے لیے معاوضے کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔

حیسکو کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ریحان حمید نے ایس ڈی او عرفان علی شیخ، لائن سپرنٹنڈنٹ سلیم، 2 لائن مین اور لطیف آباد گرڈ کے ایک عہدیدار کو معطل کردیا ہے۔

اس واقعے کی تحقیقات کے لیے جنرل منیجر آپریشنز عبد احد کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

ہلاک شدگان کیلئے معاوضے کا اعلان

ترجمان حیسکو نے بتایا کہ وزیر توانائی کی ہدایت پر بورڈ آف ڈائریکٹرز (بی او ڈی) نے ہر ہلاک شدگان کے لیے فی کس ساڑے 7 لاکھ روپے، شدید زخمی ہونے والوں کے لیے فی کس 5 لاکھ جبکہ کم زخمی ہونے والوں کے لیے فی کس 3 لاکھ روپے معاوضے کی منظوری دی ہے۔

پی پی پی کے ایم پی اے عبد الجبار خان نے کہا کہ یہ واقعہ حیسکو کی انتظامیہ کی نااہلی اور لاپروائی کا نتیجہ ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما احسن ابڑو نے حیسکو حکام کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

مزیدپڑھیں: کرنٹ لگنے سے موت کا کیس: کے-الیکٹرک کے سی ای او، دیگر 3 عہدیدار بری

انہوں نے ایل یو ایچ کے برنز وارڈ میں ادویات اور سہولیات کی عدم فراہمی کی مذمت کی اور کہا کہ اگر وہاں شدید زخمی لوگوں کو مطلوبہ طبی علاج فراہم کیا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ برنز وارڈ میں ڈاکٹر دستیاب نہیں ہیں۔

جماعت اسلامی کے رہنما عقیل احمد خان نے حیسکو مینجمنٹ کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ علاقے میں ناقص ٹرانسفارمر لگانے کے لیے حیسکو کے ’کرپٹ اہلکاروں‘ کو ٹاسک دیا گیا۔

عقیل احمد خان نے کہا کہ نئے ٹرانسفارمر کو متبادل کے طور پر منظوری دے دی گئی ہے لیکن عملے نے ایک پرانا ٹرانسفارمر لگایا۔

تبصرے (0) بند ہیں