مسلم لیگ (ن) کا آزاد کشمیر کے انتخابات میں ‘دھاندلی‘ کے خلاف احتجاج کا عندیہ

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2021
انہوں نے کہا کہ 25 جولائی ملک میں ووٹ چوروں کے ذریعے دھاندلی کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ 25 جولائی ملک میں ووٹ چوروں کے ذریعے دھاندلی کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے انتخابی نتائج کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اور پنجاب حکومت پر انتخابات میں دھاندلی کے لیے اپنی مشینری کا استعمال کا الزام عائد کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی مبینہ دھاندلی کے خلاف عدالتوں میں جانے اور احتجاجی مہم چلانے پر غور کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر انتخابات: تحریک انصاف کی کامیابی 2018 کا ’ری پلے‘ قرار

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز گزشتہ روز سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹ پر واضع کرچکی ہیں کہ وہ آزاد جموں و کشمیر کے انتخابی نتائج کو قبول نہیں کرتی ہیں اور اس شرمناک دھاندلی کے بارے میں حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔

اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) پنجاب کی انفارمیشن سیکریٹری عظمیٰ بخاری نے الزام لگایا کہ پنجاب حکومت نے صوبے میں آنے والے 9 حلقوں میں پولنگ روکنے کے لیے اپنی مشینری کا کھلے عام استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو ملک میں ووٹ چوروں کے ذریعے دھاندلی کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا، انتخابات میں دھاندلی یقینی بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار انتظامیہ نے پنجاب سے پولیس، اساتذہ، پولنگ اور دیگر انتظامی عملے کو آزاد جموں اور کشمیر روانہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر انتخابات: پی ٹی آئی کی 25 نشستوں کے ساتھ واضح اکثریت

رہنما مسلم لیگ (ن) نے یہ بھی الزام لگایا کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں جیتنے والے سردار تنویر الیاس نے دھاندلی میں اپنا کردار ادا کیا۔

انفارمیشن سیکریٹری عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ کاروبار، سرمایہ کاری اور تجارت سے متعلق امور میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے معاون خصوصی تنور الیاس نے یہ کام انجام دینے کے لیے صوبے کے وسائل کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا۔

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ڈپٹی کمشنرز تحریک انصاف کے اُمیدواروں کا انتخاب کروانے کا کام سونپا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تعجب ہے کہ ریاستی کارکن کس طرح کسی کے ذاتی خادم بن گئے، ساتھ ہی انہوں نے آزاد جموں و کشمیر کے عوام کو خبردار کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ان کی زندگیوں کو اجیرن کردے گی جیسا کہ انہوں نے پاکستانی عوام کے ساتھ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت سے مدد لینے کا بیان، مسلم لیگ (ن) نے اسمٰعیل گجر کو شوکاز نوٹس جاری کردیا

علاوہ ازین عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پارٹی دھاندلی کو چیلنج کرنے کے لیے عدالت جانے اور احتجاج کرنے پر غور کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ کچھ حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کے اُمیدواروں کے بیلٹ پیپرز بھی جلے ہوئے پائے گئے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما پرویز رشید نے کہا کہ پنجاب میں پڑنے والی ایک نشست کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار کو وزیر اعظم عمران خان کے آبائی شہر سے ایک بھی ووٹ نہیں مل سکا لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ وزیر اعظم نے آزاد جموں و کشمیر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور وہاں حکومت بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

شہباز شریف کی عدم شرکت

پارٹی کے اندورنی حلقوں میں اب یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی انتخابی مہم کے دوران ایک بھی ریلی سے خطاب کیوں نہیں کیا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے سوال کیا کہ ’کیا یہ پارٹی کی دانستہ حکمت عملی تھی یا مریم نواز اکیلے ہی انتخابی مہم چلانا چاہتی تھیں؟

مریم نواز نے آزاد کشمیر میں انتخابی مہم چلائی تھی اور ان کے جلسے میں لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ پارٹی میں سے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ چونکہ مریم نواز لوگوں کو جمع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اس لیے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے اپنی بیٹی کو ضمنی اور آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام انتخابات کی سربراہی کرنے کی اجازت دی اور اپنے چھوٹے بھائی (شہباز شریف) کو پارلیمانی سیاست پر توجہ دینے کی ہدایت کی۔

پارٹی کے ایک اور رہنما نے کہا کہ شہباز شریف کو اس بات کا یقین ہو گیا کہ مریم نواز لوگوں کو جمع کرلیتی ہیں اور ان سے موازنہ کرنے سے بہتر تھا کہ وہ خود کو پارلیمانی سیاست تک محدود رکھیں۔

اے جے کے کی انتخابی مہم میں شہباز شریف کی عدم موجودگی سے متعلق سوال کے جواب میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پارٹی کے صدر (شہباز شریف) نے فیصلہ کیا تھا کہ مریم نواز، آزاد کشمیر کی انتخابی مہم کی سربراہی کریں گی کیونکہ شہباز شریف کی کمر میں درد ہے جبکہ انہوں نے آخری دو ریلیوں سے خطاب کرنا تھا لیکن وہ حمزہ شہباز کی ساس کی موت کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں