دفتر خارجہ کی سابق کینیڈین وزیر کے پاکستان سے متعلق بیان کی مذمت

اپ ڈیٹ 02 اگست 2021
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے مذکورہ معاملہ کینیڈین حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز/ڈان نیوز
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے مذکورہ معاملہ کینیڈین حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز/ڈان نیوز

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے سابق کینیڈین وزیر کے ریمارکس پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا بیان افغان امن عمل کی سمجھ کے فقدان کے ساتھ ساتھ زمینی حقائق سے لاعلمی ظاہر کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ٹوئٹ میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'ہم سابق کینیڈین وزیر کرس الیگزینڈر کی جانب سے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار سے متعلق بے بنیاد اور گمراہ کن دعوؤں پر مشتمل غیر ضروری تبصرے کی شدید مذمت کرتے ہیں'۔

دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے ریمارکس معاملے کی سمجھ کے مکمل فقدان اور زمینی حقائق سے لاعلمی ظاہر کرتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:'افغانستان کی موجودہ صورتحال کا الزام پاکستان پر دھرنا انتہائی ناانصافی ہے'

خیال رہے کہ ایک ٹوئٹر پیغام میں کرس الیگزینڈر نے کہا تھا کہ طالبان جنگجو پاکستان سے سرحد پار کر کے افغانستان میں داخلے کا انتظار کر رہے ہیں، جو بھی اب تک اس بات کی نفی کر رہا ہے کہ پاکستان، افغانستان کے خلاف جارحیت کے عمل میں مصروف ہے وہ جنگی جرائم اور پراکسی وار میں ملوث ہے۔

ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے مذکورہ معاملہ کینیڈین حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے، ہم نے کینیڈین حکام پر زور دیا ہے کہ اس بدنیتی پر مبنی مہم سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

مزید پڑھیں:القاعدہ افغانستان کے 15 صوبوں میں موجود ہے، اقوام متحدہ

ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم جو باتیں طویل عرصے سے کہہ رہے تھے بین الاقوامی طاقتوں نے انہیں سراہنا شروع کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'اب جبکہ دنیا وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کو تسلیم کر رہی ہے کہ افغانستان کا کوئی عسکری حل نہیں ہے اور ایک جامع و وسیع البنیاد سیاسی تصفیے کی ضرورت ہے، ایسے میں اس قسم کا بلا ضرورت تبصرہ قابل افسوس ہے'۔

تبصرے (2) بند ہیں

عمران Aug 02, 2021 01:06pm
نان سینس، ایک آدمی کو کسی نے تھپڑ مارا، دیکھنے والا کوئی نہیں تھا ، اگر وہ چپ رہتا تو کسی کو بھی پتا نا چلتا لیکن اس آدمی نے شور مچا کر پورا محلہ اکٹھا کر لیا کہ اس نے مجھے تھپڑ مارا ہے۔ یہی حال ہماری وزارت خارجہ کا ہے کتنے لوگوں کو اس بات کا علم تھا کہ کینڈا کے کسی سابق وزیر نے کوئی پاکستان مخالف بیان دیا ہے۔ اگر ہم خود چیخ چیخ کر اس بیان کی تشہیر نا کرتے۔
AhMed Aug 02, 2021 04:17pm
The west is looking for excuses to blame someone else for their failure in Afghanistan. They’re trying to hide their failures in Afghanistan by blaming Pakistan.