شہزاد رائے کے ’آج بازار میں پا بہ جولاں چلو‘ نے دل جیت لیے

اپ ڈیٹ 03 اگست 2021
گلوکار کی تعریفیں کی جا رہی ہیں—فوٹو: انسٹاگرام
گلوکار کی تعریفیں کی جا رہی ہیں—فوٹو: انسٹاگرام

ماضی میں سیاسی و سماجی مسائل پر گانے ریلیز کرنے والے گلوکار شہزاد رائے نے فیض احمد فیض کی نظم ’آج بازار میں پا بہ جولاں چلو‘ کو گاکر مداحوں کے دل جیت لیے۔

شہزاد رائے کو ان کی منفرد گلوکاری اور سماجی مسائل کو موسیقی کے ذریعے پیش کرنے کی وجہ سے شہرت حاصل ہے اور حال ہی میں انہوں نے اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے نیا گانا بھی جاری کیا، جس نے شائقین کے دل جیت لیے۔

شہزاد رائے نے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر اپنے نئے گانے کی ویڈیو شیئرز کرتے ہوئے انہیں مظلوم کشمیری اور فلسطینی بچوں سمیت دنیا کے ہر مظلوم اور تشدد کے شکار بچے کے نام کیا۔

گلوکار و اداکار نے گانے کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’اب صرف آنسوں اور بے قراری کافی نہیں، آج زمانے کو بتادو کہ تم پر ظلم ہو رہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد رائے کا مزاح سے بھرپور سیاسی گانا ’کون کس کا آدمی ہے‘ مقبول

گانے کی ویڈیو میں گلوکار کو خستہ حال، جلی اور اجڑی عمارتوں کے درمیان موسیقی پر پرفارمنس کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ ویڈیو میں کم سن بچوں کو بھی دکھایا گیا ہے۔

انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی نظم ’آج بازار میں پا بہ جولاں چلو‘ کو شہزاد رائے نے نجی ٹی وی چینل کے تعاون سے ریلیز کیا اور اس حوالے سے انہیں فیض فاؤنڈیشن کی معاونت بھی رہی۔

مزید پڑھیں: علی سیٹھی کی آواز میں ’آج بازار میں پا بہ جولاں چلو‘ مقبول

شہزاد رائے کے گانے کی ہدایات فیصل قریشی نے دی ہیں جب کہ اسے نجی ٹی وی چینل کے یوٹیوب اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جاری کیا گیا۔

ان کے گانے کی ویڈیو کو معروف اینکر حامد میر سمیت دیگر افراد نے بھی شیئر کرتے ہوئے ان کی کاوشوں کو سراہا۔

شہزاد رائے سے قبل فیض احمد فیض کی اسی نظم کو معروف گلوکار علی سیٹھی نے بھی منفرد انداز میں گاکر شاعر کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔

علی سیٹھی نے رواں برس جون میں فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے فیض احمد فیض کی مذکورہ نظم کو شہرہ آفاق نظم ’لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے‘ کے ساتھ گایا تھا۔

’آج بازار میں پا بہ جولاں چلو‘ سے قبل رواں برس فروری میں شہزاد رائے نے ’کون کس کا آدمی ہے‘ گانا بھی جاری کیا تھا جب کہ اس سے قبل بھی وہ مختلف مواقع پر سماجی و سیاسی مسائل پر طنزیہ گانے جاری کرتے رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں