ایل این جی کی خریداری میں شفافیت یقینی بنانے کیلئے حکومتی اقدامات

اپ ڈیٹ 05 اگست 2021
وفاقی وزیر نے دونوں اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کو علیحدہ خطوط بھی لکھے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر نے دونوں اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کو علیحدہ خطوط بھی لکھے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

حکومت نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی خریداری کے لیے چند اصلاحی اقدامات کرتے ہوئے دو اداروں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کو حکم دیا ہے کہ وہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بولی کے نتائج بروقت عوام کے سامنے لائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے ایل این جی کی خریداری میں ملوث دونوں سرکاری اداروں کو حکم دیا کہ وہ خریداری کے فیصلوں کے نتائج 24 گھنٹوں میں اپنی، اپنی ویب سائٹس پر شائع کریں۔

دو علیحدہ خطوط میں وفاقی وزیر نے دونوں اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز (بی او ڈیز) کے چیئرمین سے کہا کہ شفافیت کو بڑھانے اور خریداری کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے آر ایل این جی (ریگیسفائیڈ ایل این جی) کے اسپاٹ کارگوز کی خریداری کے معاملے میں وہ خود مشاورت اور فیصلہ کریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہدایات دینے کا مقصد یہ ہے کہ مذکورہ اداروں کے بی او ڈیز اس طرح کے اہم معاملات میں پیشہ ورانہ نگرانی کو یقینی بنائیں، ساتھ ہی بروقت خریداری سے متعلق معلومات کا اجرا یقینی بنایا جائے، جو مارکیٹ کی بہتر کارکردگی کو یقینی بنانے کے ساتھ عوامی سطح پر معلومات سامنے لانے کے لیے ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس او نے مہنگا ترین ایل این جی کارگو خرید لیا

حماد اظہر نے ٹوئٹر کے ذریعے جاری کردہ پیغام میں مزید کہا کہ انہوں نے پی ایس او اور پی پی ایل کے بی او ڈیز کو ہدایت کی ہے کہ وہ بولیاں قبول اور مسترد کرنے سے متعلق خود بروقت مشاورت اور فیصلہ کریں اور ان کی جانب سے جو بھی فیصلہ کیا جائے وہ ویب سائٹس پر شائع کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آر ایل این جی کی اسپاٹ خریداری کا عمل پہلے ہی مسابقتی بولی اور ٹینڈرز کے ذریعے ہوتا ہے اور اب شفافیت سے متعلق اقدامات کا مقصد قیاس آرائیوں اور غلط خبروں کو ختم کرنا ہے۔

یہ فیصلہ آر ایل این جی خریداری کے عمل سے متعلق بولی کے نتائج اور دونوں کمپنیوں کی جانب سے مہنگی ترین خریداری پر عوامی تنقید پر وزرا کی بات چیت کے بعد کیا گیا، اس دوران بولی کے نتائج منظر عام پر نہ لانے کا معاملہ بھی زیر بحث رہا جس میں اسپاٹ اور ایل این جی درآمد کرنے کے طویل مدتی معاہدوں کا موازنہ بھی شامل ہے۔

اس کے نتیجے میں دیگر چیزوں کے ساتھ خریداری کے مکمل نتائج ظاہر نہ کرنے کی وجہ سے آر ایل این جی کی قیمت فروخت کا گزٹ نوٹی فکیشن واپس لے لیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں