ڈیرہ غازی خان: ’بے گناہی‘ ثابت کرنے کیلئے لڑکا گرم کلہاڑی چاٹنے پر مجبور، ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 05 اگست 2021
پولیس نے سراج، عبدالرحیم اور محمد خان کو گرفتار کرلیا---فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس نے سراج، عبدالرحیم اور محمد خان کو گرفتار کرلیا---فائل فوٹو: اے ایف پی

ڈیرہ غازی خان: فاضلہ کچ کی بارڈر ملٹری پولیس (بی ایم پی) تُمن بزدار نے تین افراد کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے ایک لڑکے کو مبینہ طور پر چوری کے مقدمے میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے گرم کلہاڑی چاٹنے پر مجبور کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے ایک چرواہے تحصیب پر چائے کی کیتلی چوری کرنے کا الزام لگایا اور متاثرہ لڑکے کے والد جان محمد کی رپورٹ پر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: قبائلی علاقوں میں عدالتوں کے قیام کا اعلان

واقعے میں تحصیب کی زبان جل گئی اور اسے تحصیل ہیڈ کوارٹر (ٹی ایچ کیو) ہسپتال میں علاج کے لیے لے جایا گیا۔

بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے واقعے کے ذمہ داران سراج، عبدالرحیم اور محمد خان کو گرفتار کرلیا۔

تخت سلیمان تحصیل میں قبائلی بلوچ کسی بھی جرم میں ملوث ہونے کے شبہ میں کسی کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے اب بھی پانی اور آگ سے متعلق قدیم روایت پر عمل پیرا ہیں۔

اگر کوئی ملزم ایک مخصوص وقت تک پانی کے نیچے رہتا ہے اور زندہ باہر آتا ہے تو اسے بے گناہ سمجھا جاتا ہے اور اگر وہ وقت سے پہلے باہر آجائے تو وہ مجرم ٹھہرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا کی خواتین بنیادی حقوق کیلئے کوشاں

اسی طرح ایک شخص بے گناہ سمجھا جاتا ہے اگر وہ جلتے ہوئے انگاروں کو عبور کرنے یا گرم لوہا چاٹنے کے بعد بھی محفوظ رہتا ہے ورنہ اسے مجرم ہونے کی سزا دی جاتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ کچھ قبائلی لوگ عدالتی نظام کی عدم موجودگی میں اس غیر انسانی عمل کا سہارا لے کر تنازعات کو حل کرتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بااثر افراد پر مشتمل ایک گروپ معاملے کے حل کے لیے کوشش کررہے رہا۔


یہ خبر 5 اگست 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں