بیرون ملک سفر کرنے والے 18 سال سے کم عمر طلبہ کو موڈرنا ویکسین لگانے کی اجازت

اپ ڈیٹ 07 اگست 2021
18 سال سے کم عمر کے طلبہ کو ہیلپ لائن 1166 پر ایس ایم ایس ارسال کرکے رجسٹریشن کا عمل پورا کرنا ہوگا — فوٹو: رائٹزز
18 سال سے کم عمر کے طلبہ کو ہیلپ لائن 1166 پر ایس ایم ایس ارسال کرکے رجسٹریشن کا عمل پورا کرنا ہوگا — فوٹو: رائٹزز

اسلام آباد: 18 سال سے کم عمر کے طلبہ جو بیرون ملک سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں انہیں موڈرنا ویکسین لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں کہا کہ ویکسینیشن 18 سال سے زائد عمر کے تمام افراد کے لیے ہے، تاہم 16 سے 18 سال کے کم عمر طلبہ جنہیں بیرون ملک تعلیم کے لیے جامعات میں جانا پڑتا ہے، انہیں موڈرنا ویکسین دی جائے گی۔

این سی او سی کے ایک عہدیدار کے مطابق 18 سال سے کم عمر کے طلبہ کو ہیلپ لائن 1166 پر ایس ایم ایس ارسال کرکے رجسٹریشن کا عمل پورا کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کی علامات جانتے ہیں؟

ملک میں کورونا کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر ویکسی نیشن مہم تیز ہوگئی ہے، اس تناظر میں وزارت قومی صحت سروسز نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ مزید ویکسین خرید لی گئی ہیں اور مراکز کو ویکسین دوبارہ فراہم کی جارہی ہیں۔

وزارت نے مزید کہا کہ کووڈ 19 ویکسین کی کوئی کمی نہیں ہے۔

علاوہ ازیں سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ برطانوی حکومت کا ’قرنطینہ ٹریفک لائٹ سسٹم اپ ڈیٹ‘ محض سیاسی ہے اور سائنسی اعداد و شمار پر مبنی نہیں ہے۔

انہوں نے ریڈ لسٹ میں پاکستان کو برقرار رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ یہ معاملہ برطانیہ کے حکام کے ساتھ اٹھائے اور ملک میں برطانوی شہریوں کی نقل و حرکت کو بھی محدود کرے۔

یہ بھی پڑھیں: وبا کی چوتھی لہر: پاکستان میں کورونا کے فعال کیسز 75 ہزار سے متجاوز

رضا ربانی نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ قرنطینہ ٹریفک لائٹ کے نظام سے نمٹنے کے دوران برطانوی حکومت نے اس قسم کا سیاسی رویہ دکھایا ہو۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو ’امبر لسٹ‘ میں شامل کیا کیا گیا حالانکہ وہاں ایک ہفتے میں انفکیشن کی شرح ایک لاکھ لوگوں میں 20 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں اسی عرصے میں ایک لاکھ پر 14 فیصد کی شرح ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ان ممالک کی اکثریت سے بہت کم ہے جو امبر لسٹ میں ہیں۔

مزید پڑھیں: 'وبا پر قابو پانے کیلئے این سی او سی کے مرکزی پلیٹ فارم سے فیصلے ضروری ہیں'

سابق سینیٹ چیئرمین نے کہا کہ آخری مرتبہ جب برطانیہ کی حکومت نے سیاسی انتخاب کیا اور بھارت کو ریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیا جس کے نتیجے میں برطانیہ میں کورونا کی بھارتی قسم 'ڈیلٹا' کے کیسز سب سے زیادہ ریکارڈ کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی رویے کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کو چاہیے کہ ملک میں آنے والے تمام برطانوی پاسپورٹ ہولڈرز کو 10 دن کے قرنطینہ سے گزارا جائے کیونکہ وہ ڈیلٹا کی مختلف قسم کے ممکنہ کیریئر ہوسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں