گلوبل وارمنگ قابو سے باہر ہونے والی ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ

اپ ڈیٹ 10 اگست 2021
موسمیاتی تبدیلیوں پر اقوام متحدہ کے پینل کی رپورٹ کو سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے— فوٹو: اے پی
موسمیاتی تبدیلیوں پر اقوام متحدہ کے پینل کی رپورٹ کو سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے— فوٹو: اے پی

موسمیاتی تبدیلیوں پر اقوام متحدہ کے پینل نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ خطرناک حد تک قابو سے باہر ہونے والی ہے اور اس کے لیے انسان بلاشک و شبہ ذمے دار ہیں۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل کے سائنسدانوں نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ماحولیات میں گرین ہاؤس گیس کی سطح پہلے سے ہی اتنی زیادہ ہے کہ صدیوں نہیں تو کئی دہائیوں تک آب و ہوا میں خلل پیدا ہونے کی گارنٹی دی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے 3 سال اور ماحولیات سے متعلق ہونے والے مثبت کام

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ دوسرے الفاظ میں خطرناک ہیٹ ویو، سمندری طوفان اور دیگر انتہائی شدت کی موسمیاتی تبدیلیاں اب مزید شدت اختیار کرتی جائیں گی۔

واضح رہے کہ پیر کو کیلیفورنیا میں 5لاکھ ایکڑ جنگلات میں آگ لگی جبکہ وینس میں سیاح سینٹ مارک اسکوائر میں ٹخنوں ٹخنوں پانی میں گھوم رہے تھے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس رپورٹ کو انسانیت کے لیے 'کوڈ ریڈ' یا سنگین خطرہ قرار دیا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ خطرے کی خوفناک گھنٹیاں بج رہی ہیں، اس رپورٹ کو کوئلے اور فوسل کے ایندھن کے تابوت میں آخری کیل اور ماحول کے لیے بدترین خطرہ تصور کیا جائے، اس سے پہلے کہ وہ ہمارے سیارے کو تباہ کردے۔

یہ بھی پڑھیں: گلوبل وارمنگ کے باعث سبزیوں کی پیداوار میں کمی کا امکان

رائٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ماحولیاتی تبدیلی کی متحرک کارکن گریٹا ٹن برگ نے عوام اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومتوں پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے کام کرنے کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر دباؤ ڈالیں۔

تین ماہ بعد اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں اقوام متحدہ کی COP26 آب و ہوا کانفرنس ہے جس میں اقوام عالم ماحولیاتی تحفظ کے لیے اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ فنڈنگ مختص کرنے کی بھی کوشش کرے گی۔

14ہزار سے زائد سائنسی مطالعات پر مبنی یہ رپورٹ ابھی تک کی سب سے جامع اور تفصیلی تصویر پیش کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کس طرح دنیا پر منفی اثرات مرتب کررہی ہے اور آگے کیا ہو سکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جب تک کہ گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے فوری، تیز اور بڑے پیمانے پر کارروائی نہیں کی جاتی، اس وقت تک آئندہ 20سال میں اوسط عالمی درجہ حرارت 1.5 ڈگری سیلسیس کی حد تک پہنچنے یا عبور کرنے کا امکان ہے۔

اس میں کہا گیا کہ اب تک گیس کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کیے گئے وعدے اتنے اتنے مؤثر نہیں وہ گرین ہاؤس گیسوں خصوصاً کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کو کم کرنا شروع کریں۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہمارے اقدامات دنیا کو نظر کیوں نہیں آتے؟

حکومتوں اور عالمی سطح پر ماحولیات کے لیے مہم چلانے والوں نے اس سلسلے میں خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ رپورٹ گلاسگو اجلاس سے قبل ملنے سے دنیا اب اس حوالے سے مؤثر انداز میں آواز اٹھا سکے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گیس کے اخراج کے حوالے سے انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے اوسط عالمی درجہ حرارت پہلے ہی 1.1سیلسیس بڑھ چکا ہے اور اس کے مزید 0.5ڈگری بڑھنے کا امکان ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں