حکومت نے بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کے لیے نیپرا سے اجازت طلب کرلی

اپ ڈیٹ 10 اگست 2021
یہ طریقہ کار کے الیکٹرک سمیت پورے ملک میں لاگو ہوگا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
یہ طریقہ کار کے الیکٹرک سمیت پورے ملک میں لاگو ہوگا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے کہا کہ وہ اپنے تین مرحلوں پر مشتمل سبسڈی ریشنلائزیشن پلان کے پہلے حصے کو فوری طور پر منظور کرے جس میں چار نئے ٹیرف سلیب بنانے اور لائف لائن صارفین کی تعریف میں معمولی تبدیلی کرتے ہوئے اسے 100 یونٹ مہینے تک کرنا شامل ہے۔

نیپرا نے سبسڈی ریشنلائزیشن پلان پر عوامی سماعت کی جس کی قرض دینے والی ایجنسیوں، ورلڈ بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، کے ساتھ اتفاق کیا گیا ہے۔

چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی صدارت میں ہونے والی سماعت میں تمام صوبائی اراکین نے شرکت کی تھی، جس میں ریگولیٹر سے درخواست کی گئی کہ وہ اپنی موجودہ سماعت کو 301-700 یونٹ سلیب کو ہر 100 یونٹس کے حساب سے چار سلیب میں تقسیم کرے اور لائف لائن صارفین کی نئی وضاحت کرے۔

یہ طریقہ کار کے الیکٹرک سمیت پورے ملک میں لاگو ہوگا۔

مزید پڑھیں: فیول ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے جولائی کے بجلی کے بلوں میں کمی کا امکان

ایڈیشنل سیکریٹری وسیم مختار کی قیادت میں حکومتی ٹیم نے کہا کہ اس مرحلے پر منظوری کے نتیجے میں کسی بھی صارف کی کیٹیگری میں ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا تاہم حکومت کو احساس پروگرام کے ذریعے سبسڈی کا فائدہ بہتر طریقے سے عوام تک پہنچانے میں مدد ملے گی، یہ عمل پانچ سال میں مکمل ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے رواں سال فروری میں 'سبسڈی اصلاحات کی تجویز' کی سمری کی منظوری دی تھی اور پھر ای سی سی اور کابینہ نے سبسڈی اصلاحات کے لیے تین مرحلوں کی تجاویز کی منظوری دی۔

نیپرا نے وضاحت کی کہ 'پہلے مرحلے میں ٹیرف اسٹرکچر میں ترمیم/ایڈجسٹ کیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ انتہائی کمزور رہائشی صارفین کی شناخت بجلی کی کھپت کے ذریعے کی جائے تاکہ وہ مستقبل میں قیمتوں میں اضافے سے مکمل یا جزوی طور پر محفوظ رہیں'۔

چھوٹے رہائشی صارفین، جن کے پاس زیادہ سے زیادہ گزشتہ 12 مہینے اور موجودہ مہینے میں 100 یونٹ استعمال کیے ہیں ان کی نئی وضاحت کی جائے گی اور انہیں دو نرخ دیے جائیں گے یعنی 50 یونٹس کے لیے 3.95 روپے فی یونٹ اور 100 یونٹ کے لیے 7.74 روپے فی یونٹ۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 2 برس میں فی یونٹ 5.36 روپے کا اضافہ متوقع

محفوظ صارفین کی ایک نئی کیٹیگری بنائی جائے گی جو گزشتہ چھ ماہ سے مسلسل 200 یونٹ ماہانہ استعمال کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ 301-700 یونٹس کی کیٹیگری کو چار میں تقسیم کیا جائے گا، جو 301 سے 400، 401 سے 500، 501 سے 600 اور 601 سے 700 یونٹ ماہانہ پر مشتمل ہوگی۔

ان کا موجودہ ٹیرف فی الحال غیر تبدیل شدہ رہے گا لیکن جب حکومت ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے لیے پالیسی فیصلہ کرے گی تب اسے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

ان سلیبس میں سے ہر ایک کو پہلے 300 یونٹس کا سابقہ سلیب کا فائدہ ملتا رہے گا۔

چیئرمین نیپرا کو شبہ تھا کہ اگر ریگولیٹر نے پہلے مرحلے کی منظوری دی تو حکومت اگلے ہی روز دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کرتی نظر آئے گی جو صارفین کو متاثر کرے گی تاہم یقین دہانی کرائی گئی کہ اگلے مرحلے کو بھی ریگولیٹر کو ہی منظور کرنا پڑے گا۔

حکومت کی جانب سے پہلے سے منظور شدہ پالیسی گائیڈلائنز کے تحت ٹیرف میں نئے سلیب بنانے سے بجلی کی سبسڈی تقریباً 42 ارب روپے سالانہ کم ہو جائے گی۔

اس وقت 2 کروڑ 45 لاکھ (99 فیصد) بجلی صارفین مختلف طریقوں سے سبسڈی حاصل کر رہے ہیں۔

مثال کے طور پر موجودہ نظام 89 فیصد مقامی صارفین کی نمائندگی کرنے والے 300 یونٹس سے کم 84 فیصد کھپت کا تحفظ کرتا ہے جو تقریبا 2 کروڑ 20 لاکھ ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت، کے الیکٹرک اضافی بجلی کی فراہمی کیلئے ادائیگی کا طریقہ کار طے کرنے میں ناکام

تاہم یہ ایک کروڑ 39 لاکھ صارفین تک محدود ہوجائے گا جو اصلاحات کے نفاذ کے بعد صرف احساس سماجی بہبود پروگرام کے ذریعے ہوں گے اور ان کو نقد ادائیگی کی جائے گی۔

یہ بتایا گیا کہ تقریبا ایک کروڑ 90 لاکھ صارفین (76 فیصد میٹرز) محفوظ زون میں صرف اس وجہ سے آتے ہیں کہ ان کی کھپت سردیوں میں 200 یونٹ سے کم ہو جاتی ہے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ 200 یونٹس تک کا نیا محفوظ سلیب بنانے کا مقصد واقعی مستحق امیدواروں کو سبسڈی فراہم کرنا ہے۔

وزارت توانائی کے حکام نے بتایا کہ ہم سبسڈی کو احساس پروگرام سے جوڑنا چاہتے ہیں۔

عوامی سماعت کے دوران وزارت توانائی نے بتایا کہ نیلم جہلم سرچارج واپس لے لیا گیا ہے تاہم جب نیپرا نے حکومت کی جانب سے سرچارج ختم کرنے کے نوٹیفکیشن کے بارے میں سوال کیا تو عہدیدار نے کہا کہ انہیں دوبارہ چیک کرنا پڑے گا۔

عہدیداروں نے مزید بتایا کہ لائف لائن صارفین جن کی ماہانہ کھپت 50 سے 100 یونٹ ہے وہ سرچارج یا پاور سرچارج ادا نہیں کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں