قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغانستان میں حکومت طالبان کے خلاف اپنے علاقوں کے دفاع میں ناکام ہو رہی تو افغانستان اور بھارت سےسوشل میڈیا اکاؤنٹس پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔

مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہائبرڈ وار فیئر کی بات بہت ہوتی ہے اور بہت سے لوگ تنقید بھی کرتے ہیں۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ ‘اب ہم تجزیہ اور اعداد و شمار کی بنیاد پر آپ کے ساتھ بات کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے کہ کس قسم کی انفارمیشن وار فیئر کا پاکستان کو سامنا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں خصوصی طور پر افغانستان کےحوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں، ہمیں معلوم ہے کہ افغانستان میں کیا حالات ہیں، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جنگ جاری ہے’۔

معید یوسف نے کہا کہ ‘ہماری سوشل میڈیا ٹیموں نے اچھا کام کیا اور اس میں ہمارے تھنک ٹینک بھی شامل ہیں، جنہوں نے اب یہ بات وثوق سے واضح بھی کر دی اور شواہد کے ذریعے ثابت بھی کردیا کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے افغانستان اور ہندوستان کے اکاؤنٹس استعمال ہو رہے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘خصوصی افغانستان کی طرف سے جیسے سینگشن پاکستان کا ٹرینڈ ایسے لگ رہا تھا کہ جس طرح دنیا میں کوئی طوفان آگیا، اب تمام افغانستان میں 20 سال کی جو ناکامی ہے اس کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کے لیے اس میں کیا کوششیں ہو رہی ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہماری چند ٹیموں نے مل کر اس پر کام کیا، جیسے افغانستان سے امریکا کا انخلا ہوا ہے اور طالبان اضلاع در اضلاع میں قبضے کرتے جا رہے ہیں تو پاکستان کے خلاف یہ بیانیہ چلایا جا رہا ہے، اس کا مقصد یہی ہے وہاں جو ناکامی ہورہی ہے اس سے خود کو بچالیا جائے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس میں بڑی بدقسمتی ہے کہ افغان حکومت کے سینئر اہلکار اور میرے ہم منصب سے بھی یہ بات چلتی ہے، بہت سے اکاؤنٹس ریاست اور ہندوستان سے بھی جڑے ہوئے ہیں’۔

مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ ‘ہندوستان میں جب اس حوالے سے بات ہوتی ہے تو بالکل منظم طریقے سے پاکستان کے خلاف افغانستان کے بارے میں یہ مہم چلائی جا رہی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے اب یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایک ایک چیز کو بے نقاب کریں گے، جعلی خبر کو جعلی خبر سے نہیں بلکہ مواد اور حقیقت پر مبنی بیانیے کے ذریعے دنیا کو بار بار بتائیں گے، قومی اور بین الاقوامی میڈیا کو میں اور ہمارے ساتھی بتائیں گے کہ پاکستان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ڈس انفو لیب کی کڑیاں ہیں جو آگے آپ کو نظر آرہی ہیں’۔

معید یوسف نے کہا کہ ‘میں یہاں 4، 5 سلائیڈز دکھانا چاہتا ہوں کہ 2020 کے بعد کریمہ بلوچ اور پاکستان کی ریاست اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف بار بار کی جاتی ہے، جیسے ہی افغانستان میں معاملات بڑھتے ہیں تو پاکستان کے خلاف ٹرینڈز نظر آتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ بات بالکل واضح ہے انہوں نے تھیمز کا انتخاب کیا ہوا، وہ 5 بڑی تھیمز جو پاکستان کے حوالے سے ہورہی ہیں’۔

• حکومت پاکستان اور خاص کر پاک آرمی کو بدنام کرنا

• قوم پرستی کے لیے رائے عامہ بنانا

• پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو براہ راست نشانہ بنانا

• پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) گرے لسٹ بلکہ بلیک لسٹ میں رکھنا

• افغانستان میں تمام ناکامیوں کا الزام پاکستان پر ڈالنا

معید یوسف نے کہا کہ ‘روبوٹس کے ذریعے مصنوعی ٹرینڈ چلایا جاتا ہے، 33 فیصد، 36 فیصد، 45 فیصد، 37 اور 40 فیصد مختلف ہیش ٹیگز استعمال ہوتے ہیں اور بدقسمتی سےپاکستان کے اندر نہ جانتے ہوئے ری ٹوئٹ کر رہے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں ابھی امریکا سے آیا ہوں سینگشن والی بات میں نہ تو کوئی حقیقت ہے اور نہ کوئی جواز ہے، تو یہ بالکل ذہن سے نکال دیجیے کہ خدانخواستہ پاکستان پر کوئی ایسی بات ہو رہی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ’20 سال سے کھربوں ڈالر لگا کر جو فوج کھڑی کی تھی انہوں نے ہاتھ جوڑے اور کہا کہ ہم تو لڑتے نہیں ہیں، تو یہ پاکستان کا مسئلہ ہے یا ان کا مسئلہ ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں واضح کروں کیونکہ بار بار کہا جارہا ہے کہ پاکستان تعاون کر رہا ہے، افغانستان ذرا نقشہ دیکھ لیں کہ طالبان نے کن علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے، کوئی وسطی اور کوئی شمالی سرحد پر ہے، وہاں تو پاکستان کو پہنچنے میں 10 دن لگ جائیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں دوبارہ کہوں گا کہ بڑی بدقسمتی سے ہمارے دونوں ہمسایوں کے ریاستی اہلکار اور ان سے منسلک اکاؤنٹس، اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں’۔

معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اس جنگ کا متاثر ملک ہے جو افغانستان میں ہوئی، ہماری 80 ہزار جانیں گئیں اور کھربوں ڈالر کا معیشت کو نقصان ہوا۔

پاکستان کے خلاف 'بڑے' سوشل میڈیا ٹرینڈز کو بھارت نے لیڈ کیا، فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ان کی وزارت کی جانب سے کیے گئے پاکستان کے سوشل میڈیا کے دو سالہ مواد کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے خلاف بڑے سوشل میڈیا ٹرینڈز کو بھارت نے لیڈ کیا۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا کو خصوصی طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور ہمارے اپنے لوگ بھی جانتے بوجھتے یا نہ جانتے اس کا حصہ بن جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری وزارت کی ڈیجیٹل میڈیا ونگ نے پورے دو سال کے مواد کا بغور جائزہ لیا ہے، جون 2019 سے لے کر اگست 2021 تک پاکستان کے سوشل میڈیا کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ کہتے ہوئے بڑا افسوس ہے کہ پاکستان کے خلاف بڑے سوشل میڈیا ٹرینڈز کو بھارت نے لیڈ کیا اور اس میں پاکستان کے اندر بھارت کی مدد کرنے میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) اور ان سے تعلق رکھنے والے کارکن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اس میں افغانستان کی موجودہ حکومت کے لوگ شامل ہوئے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی ایم نے ریاست پاکستان کے خلاف جو مرکزی ٹرینڈز لیڈ کیے وہ دو برسوں میں 150 ٹرینڈز ہیں، ان میں 37 لاکھ ٹوئٹس کی گئیں، یہ تقریباً ایک ہزار گھنٹے بنتے ہیں جو پی ٹی ایم کے 150 ٹرینڈز کے لیے استعمال ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی ایم نے یہاں تک کہ بلوچستان کی علیحدگی کو بھی فعال انداز میں حمایت کی اور 14 اگست 2020 کو ایک ٹرینڈ پاکستان سولیڈیریٹی ڈے چلایا گیا، اس ٹرینڈ کو بھارت سے ایک دن میں ڈیڑھ لاکھ ٹوئٹس ملیں، شروع پی ٹی ایم نے کیا اور حمایت ہندوستان سے کی گئی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس میں جو مزید ٹرینڈز چلائے گئے ان میں پی ٹی ایم ایکسپوزڈٹیرارم پر 23 ہزار ٹوئٹس، دا سنگا آزادی 32 ہزار ٹوئٹس، بلوچستان سولیڈیریٹی ڈے پر مجموعی طور پر ایک لاکھ 45 ہزار ٹوئٹس پاکستان سے ہوئیں اور اس کے بعد ہندوستان سے ہوئیں’۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

ٹرینڈز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ٹائرینٹ پاکستان آرمی، آرمی بی ہائنڈ ٹارگٹ کلنگ، پاکستان آرمی کلز پشتونز، پشتون جینوسائیڈز یہ سارے ٹرینڈ پی ٹی ایم نے کیا اور ان کو سپورٹ انڈیا سے مل رہی تھی’۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ‘ابھی دو تین دنوں سے ایک ٹرینڈ سینگشن پاکستان چلایا جا رہا، اس میں دوبارہ پی ٹی ایم نے 20 ہزار ٹوئٹس ڈالی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ 8 لاکھ ٹوئٹس کی گئیں’۔

پاکستان مخالف تازہ ٹرینڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘اس میں افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح، قومی سلامتی مشیر رحمت اللہ اندور، وزیر دفاع جنرل بسم اللہ محمدی نے بھی ان ٹوئٹس کے ذریعے حصہ لیا ہے اور مجموعی 8 لاکھ ٹوئٹس کی گئی ہیں، اس میں بھی زیادہ ٹوئٹس ہندوستان اور افغانستان سے ہورہی ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر ‘محب اللہ نے بھی ٹوئٹس کیں، جنہوں نے ابھی ملاقاتیں بھی کیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک اور دلچسپ ٹرینڈ نظر آرہا ہے کہ ہندوستان سے وکی پیڈیا کے ایڈمنسٹریٹرز بیٹھ کر پی ٹی ایم کے لوگوں کے لیے مہم ڈیزائن بھی کرتے ہیں اور ان کے وکی پیڈیا پیجز بھی چلائے جارہے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہندوستان سے یہ سارے پیجز چلائے جارہے ہیں، اس کا بڑا ثبوت ای یو ڈس انفو لیب نے انڈین کرونیکلز کے نام سے ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ 845 ویب سائٹس بنائی گئی ہیں جو صرف پاکستان کے خلاف ڈس انفارمیشن پھیلاتی ہیں’۔

—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراطلاعات نے بتایا کہ ‘حیرت کی بات ہوئی کہ یہ ڈس انفارمیشن ویب سائٹس کا ہندوستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اے این آئی سے قریبی تعلق تھا، جو یہ ٹرینڈز چلا رہی تھی اور پھر ای یو ڈس انفو لیب اور ان کرونیکلز کے ذریعے سامنے آئیں’۔

ٹرینڈز کے طریقہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘کریمہ بلوچ کے اوپر ایک ٹرینڈ چلایا گیا کہ اسٹیٹ کلڈ کریمہ بلوچ، جو کینیڈا کی شہری تھیں، 20 دسمبر 2020 کو جاں بحق ہوئیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کینیڈا کی اونٹاریو پولیس نے تحقیقات کیں اور بتایا کہ ان کی موت ڈوب کر ہوئی اور طبعی موت تھی لیکن یہاں پی ٹی ایم نے 20 ہزار ٹوئٹس کیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عثمان کاکڑ کی موت بھی برین ہیمرج سے طبعی ہوئی، اس کے لیے 10 ہزار ٹوئٹس کی گئیں اور دو تہائی ٹوئٹس سے زیادہ ہندوستان سے کی گئیں کہ اسٹیٹ کلڈ عثمان کاکڑ’ ۔

انہوں نے کہا کہ ‘تیسرا ٹرینڈ بلوچستان میں ایک بچے کو لے کر ہندوستان سے ہیش ٹیگ چلایا گیا کہ ریپسٹ آرمی ان بلوچستان، بعد میں پتا چلا کہ وہ بچہ صحیح تھا اور ٹرینڈ جعلی تھا، اس پر 20 ہزار ٹوئٹس ہوئیں اور کچھ ٹوئٹس ہندوستان اور کچھ ٹوئٹس امریکا سے بھی کی گئیں لیکن زیادہ تر ٹوئٹس ہندوستان سے کی گئیں’۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘ایک اور دلچسپ بات سامنے آئی کہ ہیش ٹیگ چلایا تھا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے اسرائیل کا دورہ کیا، اس کے اوپر ایک ٹرینڈ بنایا گیا، زلفی عمران باجوہ اسرائیلی تیکون ٹرینڈ بنایا گیا اور دلچسپ بات کہ اس کو اسرائیل کے گروپ ہیڈز نے بنایا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب اسرائیل نے یہ گروپ بنایا تو اس کے بعد اس پر ٹرینڈنگ ہوئیں، اس میں 10 ہزار کے قریب ٹوئٹس ہوئیں، جس میں بدقسمتی سے اس ٹرینڈ میں نہ جانتے ہوئے یا جانتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ایف) نے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی میڈیا ٹیم نے اس ٹرینڈ میں حصہ لیا، جو بنیادی طور پر اسرائیلی ٹرینڈ تھا’۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ ‘اسرائیل یہ ٹرینڈ پاکستان کے اندر بنا رہا تھا تاکہ اس میں کنفیوژن پیدا ہو، اس کے ساتھ اور بھی سیاسی جماعتوں نے بھی یہ کیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ریجکٹ کِل ڈمب پالیسی، یہ ٹرینڈ بنیادی طور پر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بلوچستان میں اپنے ترجمان اسد خان اچکزئی کے لیے شروع کیا، اس ٹرینڈ کو بھی ہندوستان سے مدد ملی، بعد میں پتا چلا کہ اسدخان اچکزئی کا قتل کار چوری میں ہوا اور پولیس نے سارے لوگوں کو پکڑا جو اب جیل میں ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایک اور سب سے دلچسپ بات بتانا چاہتا ہوں کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) جو اب ایک کالعدم تنظیم ہے، ان کی ٹوئٹس کو بھی ہندوستان سے زیادہ مدد ملی’۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘اب محرم چل رہا ہے اور شیعہ سنی کے بارے میں جس طرح کی فرقہ ورانہ پوسٹیں آتی ہیں، ہم سب لوگ یہاں ایک دوسرے پر الزام دیتے ہیں کہ فلاں نے یہ بات کی اور فلاں نے وہ بات کی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ تجزیہ اس بات کو اخذ کرتا ہے کہ پاکستان کے اندر ہر طرح کا فساد پھیلانے کا معاملہ ہے اس میں باہر کے لوگوں کی بہت بڑی معاونت ہوتی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب ٹی ایل پی نے اپنی مہم شروع کی تو 4 لاکھ ٹوئٹس 15 گھنٹوں کے اندر ٹی ایل پی کو ملے اور ان میں بھی بڑا حصہ ہندوستان سے تھا اور ہندوستان میں بڑا حصہ احمد آباد سے تھا، جس قسم کے ٹوئٹس ہوئے وہ ان کو ملے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایک ٹرینڈ چلایا گیا کہ ایکسپوز قادیانی پرو منسٹرز، جس میں بہت سارے وزیروں کے نام شامل کیے گئے تھے، اس میں ایک لاکھ 22 ہزار ٹوئٹس کی گئیں، اس میں بھی بڑا حصہ باہر سے تھا، ان میں بھی ہندوستان کا حصہ ہیں، جن میں ان وزیروں کو قتل کرنے کو کہا گیا تھا’۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ‘نور مقدم کیس کریمنل کیس ہے، اس میں کارروائی مکمل ہو چکی ہے، ملزم گرفتار ہو چکا ہے لیکن سوشل میڈیا پر ایک مہم چلائی گئی جس میں کہا گیا کہ پاکستان خواتین کے لیے محفوظ ملک نہیں ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہندوستان کے ایک چینل نے نور مقدم کیس پر سینکڑوں ویڈیوز بنائیں، پاکستان کو ایک بہت بڑی میڈیا وار کا سامنا ہے جس میں پاکستان کے خلاف جعلی میڈیا کو جعلی خبروں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے’۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ خفیہ سوفٹ ویئر پیگاسس کے حوالے سے کمیٹی پر ابتدائی کام ہو چکا ہے، حکومت کی طرف سے کمیٹی کے لیے عہدیداروں کو نامزد کردیا گیا ہے تاہم نجی شعبے سے ناموں کا انتظار ہے۔


خبر میں مزید تفصیل شامل کی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں