یہ بات تو پہلے ہی ثابت ہوچکی ہے کہ سست طرز زندگی یعنی زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا متعدد امراض جیسے ذیابیطس، امراض قلب اور موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ روزانہ کے معمولات میں محض ایک عام کام کو عادت بنا کر آپ اس خطرے کو نمایاں حد تک کم کرسکتے ہیں۔

ہم میں سے بیشتر افراد کی نظر میں چہل قدمی کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ یہ وہ کام ہے جو ہم روز ہی کرتے ہیں، مگر یہ عادت ورزش کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔

متعدد تحقیقی رپورٹس میں جسمانی سرگرمی کے اس سادہ ذریعے کے طبی فوائد کو ثابت کیا جاچکا ہے۔

اس کے چند فوائد آپ کو اس عادت کو اپنانے پر مجبور کردیں گے۔

چہل قدمی صحت کو بہتر کرتی ہے

چہل قدمی کو عادت بنانا جسمانی وزن میں کمی، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کم اور امراض قلب، ذیابیطس اور کینسر کا خطرہ کم کرتا ہے، یہ تو فوائد کی ابتدا ہے۔

ہارورڈ میڈیکل اسکول کی ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چہل قدمی امراض اور طبی مسائل سے لڑنے کی صلاحٰت بہتر بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

ہفتہ بھر میں ڈھائی گھنٹے چہل قدمی یا روزانہ صرف 22 منٹ تک ایسا کرنا امراض قلب کا خطرہ 30 فیصد تک کرسکتا ہے۔

یادداشت اور ذہنی افعال بہتر بنائے

متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا کہ چہل قدمی دماغی صحت کو بہتر بناتی ہے۔

2010 کی ایک تحقیق میں چہل قدمی اور دماغ کے گرے میٹر (gray matter) کی زیادہ تعداد کے درمیان تعلق کو دریافت کیا تھا۔

اسی طرح ورجینیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ چہل قدمی سے بزرگ افراد میں الزائمر اور ڈیمینشیا کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

مزاج خوشگوار کرنے کے ساتھ تناؤ میں کمی

دن بھر میں چند منٹ کی چہل قدمی ذہنی تشویش و بے چینی میں کمی لاکر مزاج کو خوشگوار بناسکتی ہے، خاص طور پر اگر چہل قدمی گھر سے باہر قدرتی نظاروں میں کی جائے۔

ہڈیوں کی صحت کے لیے بھی مفید

اسی طرح چہل قدمی سے آپ ٹانگوں اور پیٹ کے مسلز، ہڈیوں اور جوڑوں کو بھی مضبوط بناسکتے ہیں اور ایسا ہاتھوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔

ہڈیوں کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے کیونکہ چہل قدمی بوجھ اٹھانے والی ورزش بھی ہے جو ہڈیوں کی مضبوطی بڑھانے کے لیے بہترین ہے، چہل قدمی کے دوران حرکت سے جسم میں آکسیجن کی مقدار بڑھانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

جسمانی توانائی میں اضافے اور نیند کے حصول میں مددگار

چہل قدمی کو عادت بنانے سے جسمانی توانائی بڑھانے میں مدد ملتی ہے اور اکثر رات کو نیند نہیں آتی تو ہر صبح ایک گھنٹے کی چہل قدمی معمر افراد میں بے خوابی کی شکایت کم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔

محفوظ اور آسان ورزش

جسمانی طور پر کم سرگرم رہنے والے افراد کے چہل قدمی ایک بہترین کارڈیو ریسیپٹری ورزش ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جسم کے لیے ایک جانی پہچانی حرکت ہوتی ہے، جس کے لیے اسے کچھ نیا سیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے اسے اپنانا آسان ہوتا ہے۔

چہل قدمی ایک سخت ورک آؤٹ بھی ہوسکتی ہے

اگر آپ چہل قدمی کی شدت کو بڑھانا چاہتے ہیں تو چند منٹ تک تیز رفتاری سے چلنا عادت بنائیں۔

اسی طرح ایک بیگ میں کچھ سامان رکھ کر تیز چہل قدمی سے بھی ایسا کیا جاسکتا ہے، ایک اور آپشن کسی اونچائی پر تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنا ہے۔

دن بھر میں 10 ہزار قدم چلنے کی ضرورت نہیں

زیادہ تر ماہرین کی جانب سے روزانہ 10 ہزار قدم تک چلنے کا مشورہ کیا جاتا ہے تاہم 2019 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو معمر خواتین روزانہ 4400 قدم چلتی ہیں، ان میں 2700 قدم چلنے والی خواتین کے مقابلے میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

اگر روزانہ 7500 قدم چلنا عادت بنالیا جائے تو طبی فوائد میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

بچوں سے تعلق مضبوط بنائے

بچوں کے ساتھ چہل قدمی کی عادت آپس میں رابطے کو بڑھاتی ہے جبکہ رویوں کے مسائل کو کم کرتی ہے اور بچوں کی تعلیمی کامیابی کے لیے بھی مددگار ہے۔

اگر شوہر اور بیوی کے درمیان اکثر جھگڑا رہتا ہے تو روزانہ ایک دوسرے کے ساتھ چہل قدمی ان کے تعلق کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

اس کے لیے کسی خرچے کی ضرورت نہیں

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ چہل قدمی کے لیے کسی جم کی مہنگی ممبر شپ کی ضرورت نہیں، بس جوتے پہن کر دروازے سے باہر نکل جائیں۔

موسم خراب ہونے کی وجہ سے باہر نہیں جاسکتے تو اپنے گھر کے اندر ہی چہل قدمی کی جاسکتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

AinOther Aug 12, 2021 11:21am
I sometimes find it difficult to walk in the suffocating hot conditions..can one reduce walk duration during such weather?