غزنی شہر پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان افغان دارالحکومت کے قریب پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 12 اگست 2021
یہ شہر ایک ہفتے میں طالبان کے قبضے میں آنے والا 10 واں صوبائی دارالحکومت ہے جو اہم کابل-قندھار شاہراہ کے ساتھ واقع ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
یہ شہر ایک ہفتے میں طالبان کے قبضے میں آنے والا 10 واں صوبائی دارالحکومت ہے جو اہم کابل-قندھار شاہراہ کے ساتھ واقع ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

طالبان نے کابل سے صرف 150 کلومیٹر کے فاصلے پر افغانستان کے اسٹریٹجک شہر غزنی کا کنٹرول حاصل کرلیا۔

یہ شہر ایک ہفتے میں طالبان کے قبضے میں آنے والا 10 واں صوبائی دارالحکومت ہے جو اہم کابل-قندھار شاہراہ کے ساتھ واقع ہے اور مرکزی دارالحکومت اور جنوب میں طالبان کے گڑھ کے درمیان ایک گیٹ وے کے طور پر کام کرتا ہے۔

صوبائی کونسل کے سربراہ ناصر احمد فقیری نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'طالبان نے شہر کے اہم علاقوں یعنی گورنر کا دفتر، پولیس ہیڈ کوارٹر اور جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہر کے کچھ حصوں میں لڑائی جاری ہے لیکن صوبائی دارالحکومت بڑی حد تک طالبان کے ہاتھوں میں ہے۔

مزید پڑھیں: امن معاہدے کے لیے افغان صدر کا عہدہ چھوڑنا ضروری ہے، طالبان

ایک ترجمان کے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے بیان کے مطابق طالبان نے بھی شہر پر قبضہ کرنے کی تصدیق کی ہے۔

واضح رہے کہ افغان تنازع مئی سے ڈرامائی طور پر بڑھ گیا ہے جب امریکی قیادت میں بین الاقوامی افواج نے 20 سال کے قبضے کے بعد رواں ماہ کے آخر میں فوجی دستوں کی واپسی کے آخری مرحلے کا آغاز کیا۔

غزنی کے بعد ممکنہ طور پر ملک کی پہلے سے دباؤ کا سامنا کرنے والی فضائیہ پر مزید دباؤ پڑے گا جو افغانستان کی بکھری ہوئی سیکیورٹی فورسز کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔

ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں طالبان نے 10 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے اور اب شمال کے سب سے بڑے شہر مزار شریف کے روایتی طالبان مخالف گڑھ کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغانستان کے مزید 3 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ

جنوب میں طالبان کے گڑھ قندھار اور لشکر گاہ میں مغرب میں ہرات میں بھی لڑائی جاری ہے۔

بدھ کی رات طالبان نے قندھار میں جیل پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ 'ایک طویل محاصرے کے بعد مکمل طور پر فتح کرلیا گیا ہے اور اس میں سے سیکڑوں قیدیوں کو رہا کر کے محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا'۔

طالبان اکثر جیلوں کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ قید جنگجوؤں کو رہا کیا جائے اور ان کی صفوں کو بھرا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں