ملک میں پہلی مرتبہ ایک خاتون جج کی سپریم کورٹ میں شمولیت کا امکان

اپ ڈیٹ 13 اگست 2021
جسٹس عائشہ ملک لاہور ہائی کورٹ کی سینیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں—فائل فوٹو: ڈان
جسٹس عائشہ ملک لاہور ہائی کورٹ کی سینیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: ملک کی عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) ایک خاتون جج کو سپریم کورٹ میں ترقی دینے جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک لاہور ہائی کورٹ کی سینیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں جنہیں اگر سپریم کورٹ میں ترقی دے دی گئی تو وہ مارچ 2031 تک سپریم کورٹ کی جج رہیں گی۔

اس وقت سپریم کورٹ میں 17 مقررہ ججز کی تعداد پوری ہے اور جسٹس عائشہ ملک 17 اگست کو جسٹس مشیر عالم کی ریٹائرمنٹ سے خالی ہونے والی اسامی پُر کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں:جسٹس امیر بھٹی نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

ایک سینئر وکیل نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہم نے کافی عرصے بعد ایک مثبت اور تروتازہ کردینے والی خبر سنی، ورنہ ہم جے سی پی کے بارے میں اختلافات اور تنازعات کی خبریں ہی سنتے رہتے ہیں'۔

تاہم انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ سینیارٹی کے اصول کی بنیاد پر بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز اس اقدام کی مخالفت کرسکتی ہیں کیوں کہ ہائی کورٹ سے ایک اور جونیئر جج کو ترقی دی جارہی ہے۔

بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ جسٹس فاطمہ بیوی وہ پہلی خاتون جج تھیں جنہیں سپریم کورٹ آف انڈیا میں ترقی دی گئی جو 1992 میں ریٹائر ہوگئی تھیں اور اب تک 8 خواتین ججز سپریم کورٹ کا حصہ بن چکی ہیں۔

قبل ازیں جوڈیشل کمیشن نے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کو سپریم کورٹ میں بطور جج ترقی دی تھی۔

مزید پڑھیں: ’سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تقرر کیلئے جسٹس احمد کی رضامندی نہیں لی گئی‘

ساتھ ہی کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کو عدالت عظمیٰ میں ایڈہاک جج بننے کی بھی پیش کش کی تھی جسے انہوں نے مسترد کردیا تھا۔

اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر صلاح الدین احمد نے کہا کہ جسٹس عائشہ ایک اچھی شہرت کی حامل جج ہیں اور عدلیہ کے اعلیٰ حصوں میں خواتین کو دیکھنا خوش آئند ہے۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیا سینیارٹی کے اصول کو مدِ نظر رکھا گیا ہمارے پاس سال 03-2002 میں پاس لاہور ہائی کورٹ کی ایک خاتون چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کی ایک جج ہوتی لیکن جسٹس فخرالنسا کھوکھر کو غلط طور پر اور بار بار بائی پاس کیا گیا۔

ساتھ ہی انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ نہ صرف پنجاب بلکہ دیگر صوبوں کے بھی متعدد سینئر ججز کو نظر انداز کیا گیا۔

جسٹس عائشہ ملک کا پروفائل

جسٹس عائشہ ملک غربت کے خاتمے، مائیکرو فنانس پروگراموں اور ہنر مندی کے تربیتی پروگراموں میں کام کرنے والی این جی اوز کی پرو بونو وکیل کی حیثیت سے پیش ہوتی رہی ہیں۔

علاوہ ازیں وہ مقامی عدالتوں میں بین الاقوامی قانون پر آکسفورڈ رپورٹس کے لیے پاکستان کی رپورٹر تھیں جو آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے شائع کیں۔

اس نے پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ماسٹرز آف بزنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بینکنگ قانون اور کالج آف اکاؤنٹنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کراچی میں مرکنٹائل قانون پڑھایا۔

جسٹس عائشہ ملک نے اپنی ابتدائی تعلیم پیرس اور نیویارک کے اسکولوں سے حاصل کی اور کراچی گرامر اسکول سے سینئر کیمبرج کرنے کے بعد لندن کے فرانکس ہالینڈ اسکول سے اے لیول کیا۔

انہوں نے قانون کی تعلیم پاکستان کالج آف لا لاہور سے حاصل کی، جس کے بعد وہ ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کرنے امریکا کے ہارورڈ لا اسکول کیمبرج میساچوٹیس گئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں