بینکس سیاسی طور پر نمایاں افراد کا ڈیٹا بیس استعمال کر رہے ہیں، حکام

اپ ڈیٹ 16 اگست 2021
بینک اور دیگر ادارے ریگولیٹری باڈیز اور مالیاتی مارکیٹ کے نگرانوں کی ہدایات کے تحت اس مشق پر عمل کر رہے ہیں، حکام - فائل فوٹو:رائٹرز
بینک اور دیگر ادارے ریگولیٹری باڈیز اور مالیاتی مارکیٹ کے نگرانوں کی ہدایات کے تحت اس مشق پر عمل کر رہے ہیں، حکام - فائل فوٹو:رائٹرز

کراچی: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات کی تعمیل میں پاکستان میں کام کرنے والے بینک، سرکاری اور نجی مالیاتی ادارے، مالیاتی امور سے نمٹنے والی تنظیمیں اور یہاں تک کہ پراپرٹی ڈیلرز نے حال ہی میں تیار کردہ ڈیٹا بیس، جس کے ذریعے ملک میں ایک لاکھ سے زائد 'سیاسی طور پر بے نقاب افراد' (پی ای پیز) کی شناخت کی گئی ہے، کی مدد سے اپنے صارفین پر نظر رکھنا شروع کر دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام اور ذرائع نے بتایا کہ جون 2021 کے بعد اس رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا جب یہ اعلان کیا گیا کہ پاکستان 27 ایف اے ٹی ایف اہداف میں سے 26 کو 'بڑی حد تک مکمل' کرنے کے باوجود اپنی گرے لسٹ میں مزید ایک سال تک رہے گا اور اینٹی منی لانڈرنگ/دہشت گردی کی مالی معاونت (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے سات نئے متوازی ایکشن پوائنٹس پر کام کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بینک اور دیگر ادارے ریگولیٹری باڈیز اور مالیاتی مارکیٹ کے نگرانوں کی ہدایات کے تحت اس مشق پر عمل کر رہے ہیں۔

ایک مقامی مالیاتی ادارے کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ان کے ادارے نے حال ہی میں مقامی طور پر تیار کردہ ڈیٹا بیس کی سروسز حاصل کی ہیں جس میں ایف ای ٹی ایف کے طے شدہ طریقہ کار کے تحت پی ای پیز کی تفصیلات درج ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لہذا ہم اپنے روز مرہ کے کاروبار اور لین دین میں اب اس ڈیٹا بیس کے ذریعے ان افراد کی جانچ کرتے رہتے ہیں، پی ای پیز سے نمٹنے کے دوران ہم چوکس رہتے ہیں اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں جن کی مقامی حکام اور ریگولیٹری باڈیز نے وضاحت کی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ مشق ایک طرف ہمیں محفوظ رکھتی ہے اور دوسری طرف (ملک) کو ایف اے ٹی ایف کی تعمیل کو پورا کرنے میں مدد دیتی ہے'۔

ایف اے ٹی ایف کے مطابق پی ای پی ایک ایسا فرد ہے جو عوامی طور پر نمایاں ہے۔

اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے 'سیاسی طور پر نمایاں افراد' کے بارے میں ایف اے ٹی ایف کہتا ہے کہ 'ان کی پوزیشن اور اثر و رسوخ کی وجہ سے یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ بہت سے پی ای پی ایسے عہدوں پر ہیں جن کا ممکنہ طور پر منی لانڈرنگ (ایم ایل) جیسے جرائم کا ارتکاب کرنے اور متعلقہ پیشگی جرائم بشمول بدعنوانی اور رشوت خوری کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں کی مالی معاونت (ٹی ایف) سے متعلق سرگرمیوں کو انجام دینے میں غلط استعمال کیا جا سکتا ہے'۔

فرسٹ پیراماؤنٹ مضاربہ (ایف پی ایم) جو پیراماؤنٹ انویسٹمنٹ لمیٹڈ (پی آئی ایل) کے زیر انتظام ایک غیر بینکاری مالیاتی ادارہ ہے اور تقریبا ایک لاکھ 10 ہزار مقامی پی ای پیز کا ڈیٹا بیس تیار کرچکا ہے، کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان میں متعدد کاروباروں کے ساتھ وسیع پیمانے پر منسلک ہے اور ان کی اے ایم ایل/سی ایف ٹی کی تعمیل میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں مدد کر رہا ہے۔

ایف پی ایم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید وجیہ حسن نے کہا کہ 'اس وقت ایف پی ایم نے انڈسٹری کی اسکریننگ کے عمل کے بارے میں قیمتی معلومات حاصل کی ہیں اور ان رکاوٹوں کی نشاندہی کرنے میں کامیاب رہا ہے جو کاروباری اداروں کو مالی جرائم اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلقہ خطرات کو مناسب طریقے سے کم کرنے میں ناکام رہتے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں