اشرف غنی ملک سے جاتے ہوئے پیسوں سے بھری 4 گاڑیاں، ہیلی کاپٹر لے گئے، روسی سفارتخانہ

اپ ڈیٹ 16 اگست 2021
افغان صدر اشرف غنی 15 اگست کو ملک چھوڑ گئے تھے—فائل فوٹو: رائٹرز
افغان صدر اشرف غنی 15 اگست کو ملک چھوڑ گئے تھے—فائل فوٹو: رائٹرز

افغان دارالحکومت کابل میں روس کے سفارت خانے نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے پیسوں سے بھری 4 گاڑیوں اور ایک ہیلی کاپٹر سمیت ملک چھوڑا اور وہ کچھ رقم اس لیے پیچھے چھوڑ گئے کیونکہ ان کے پاس سے رکھنے کی جگہ نہیں بچی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق روسی سفارت خانے کا یہ بیان روس کی سرکاری خبر ایجنسی آر آئی اے نے رپورٹ کیا۔

رپورٹ کے مطابق کابل میں روسی سفارت خانے کے ترجمان نکیتا ایشینکو نے کہا کہ 'جہاں تک افغانستان کی (جانے والی) حکومت کے خاتمے کی بات ہے تو یہ اشرف غنی کے افغانستان چھوڑ کر جانے کے طریقے سے بہت زیادہ واضح ہے'۔

مزید پڑھیں: ‘طالبان جیت چکے’، خون ریزی سے بچنے کیلئے افغانستان چھوڑ دیا، اشرف غنی

ترجمان نے کہا کہ '4 گاڑیاں پیسوں سے بھری ہوئی تھیں، انہوں نے رقم کا ایک حصہ ہیلی کاپٹر میں رکھا لیکن وہاں جگہ نہیں بچی تھی اور وہ باقی رقم وہیں چھوڑ گئے'۔

روسی سفارت خانے کے ترجمان نکیتا ایشینکو نے رائٹرز کو اس بیان کی تصدیق کی اور کہا کہ انہیں یہ اطلاع ’عینی شاہدین‘ نے دی۔

تاہم برطانوی خبررساں ادارہ رائٹرز، فوری طور پر اور آزادانہ اس دعوے کی تصدیق نہیں کرسکا۔

قبل ازیں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زمیر کابولو نے کہا تھا کہ 'یہ واضح نہیں ہے کہ ملک چھوڑ کر جانے والی افغان حکومت پیچھے کتنی رقم چھوڑ کر گئی ہوگی'۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل

انہوں نے ماسکو کے ایکو موسکوری ریڈیو اسٹیشن کو بتایا کہ 'مجھے امید ہے کہ افغان حکومت بجٹ، ریاستی بجٹ کا سارا پیسہ لے کر نہیں گئی ہوگی، اگر کچھ چھوڑ گئے ہوں گے تو وہ بجٹ کی بنیاد بنے گا'۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی، جن سے متعلق کچھ معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہیں، انہوں نے طالبان سے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ‘خون ریزی سے بچنے’ کے لیے ملک چھوڑ گئے کیونکہ طالبان دارالحکومت کابل میں داخل ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ روس نے کہا کہ وہ کابل میں سفارتی موجودگی برقرار رکھے گا اور طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی امید رکھتا ہے.

روس کا کہنا تھا کہ انہیں طالبان کو ملک کے حکمرانوں کے طور پر تسلیم کرنے میں کوئی جلدی نہیں ہے اور وہ ان کے رویے کا باریک بینی سے مشاہدہ کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں