پولینڈ نے اسرائیل سے تنازع کے بعد اپنا سفیر واپس بلا لیا

اپ ڈیٹ 18 اگست 2021
نیا قانون انصاف کو بحال کرتا ہےاور پولینڈ میں قانون کی حکمرانی ہے، پولینڈ کے وزیر اعظم — فائل /فوٹو:اے پی
نیا قانون انصاف کو بحال کرتا ہےاور پولینڈ میں قانون کی حکمرانی ہے، پولینڈ کے وزیر اعظم — فائل /فوٹو:اے پی

پولینڈ کی حکومت نے اسرائیل کی جانب سے سفارتی تعلقات کی بے توقیری اور ہولوکاسٹ کے دوران بچ جانے والوں کو سابق کمیونسٹ حکومت کی جانب سے قبضے میں لی گئی جائیداد کے حصول کو محدود کرنے کے نئے قانون پر سخت تنقید کرنے پر اپنے سفیر کو اگلے احکامات تک ملک میں رہنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ کے وزیر اعظم میٹیوز موراویکی نے نئے قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کے ملک میں مجرمانہ زیادتی کا دور کا خاتمہ ہوگا۔

امریکی حکومت کی جانب سے شدید دباؤ اور تعلقات خراب ہونے کے اسرائیلی انتباہ کے باوجود پولش صدر نے ہفتے کو نئے قانون پر دستخط کیے تھے، جس پر تنازع کھڑا ہوگیا۔

اسرائیلی وزیرخارجہ نے اسے 'غیر اخلاقی یہود مخالف قانون' قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر اندریج دودا کے اس قانون پر دستخط کرنے کے ایک گھنٹے بعد ہی اپنے ملک کے اعلیٰ سفارت کار کو پولینڈ سے واپس بلا لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یہودیوں کے اثاثوں کی واپسی پر پولینڈ نے اسرائیلی حکام کا دورہ منسوخ کردیا

اسرائیلی وزیر خارجہ نے تجویز دی کہ چھٹیوں پر گئے ہوئے پولینڈ کے سفیر بھی واپس نہیں آئیں۔

پولینڈ کی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے فیصلے، لیپیڈ سمیت دیگر حکومتی اراکین کے بیانات کو غیرمنصفانہ اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولش سفیر مارک ماگروفسکی نیا نوٹس آنے تک پولینڈ میں ہی رہیں گے۔

مذکورہ تنازع کے برخلاف دوسری جنگ عظیم سے قبل پولینڈ یہودیوں کے لیے یورپ میں ان کا بڑا گھر اور یورپ سے جرمنی کے ڈیکٹریٹر ایڈولف ہیٹلر اور ان پیروکاروں کی مہم کے دوران نکالے گئے یہودیوں کے لیے محفوظ ٹھکانہ تھا۔

دونوں ممالک کے درمیان پولینڈ کے نئے قانون پر 2018 میں ابتدا میں ہے تنازع شروع ہوا تھا جس کو پولینڈ کی جانب سے نازی جرمنی سے متعلق جھوٹے دعووں سے تعبیر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم کے متنازع ریمارکس پر پولش ہم منصب نے دورہ منسوخ کردیا

لیپڈ کا کہنا تھا کہ '2018 سے ہمارے تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہوئے جب پولینڈ نے ایسے قوانین منظور کرنے کا انتخاب کیا، جس کا مقصد ہولوکاسٹ کی تاریخ اور یہودیوں کو نقصان پہنچانا شروع کیا، وہ دن چلے گئے جب پولینڈ کے لوگ بغیر کسی نتیجے کے یہودیوں کو نقصان پہنچاتے تھے'۔

انہوں نے کہا کہ نئے قانون میں کہا گیا کہ 30 سال یا اس سے زیادہ عرصے تک جاری کردہ انتظامی فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ متعدد جائیدادوں کے مالکان جن کے گھر اور کاروبار کمیونسٹ دور میں ضبط کیے گئے تھے اب وہ معاوضہ حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا تھا کہ پولینڈ آج ان گھروں اور کاروبار سے فائدہ اٹھا رہا ہے جو پہلے نازی اور پھر پولینڈ کی کمیونسٹ حکومت نے حاصل کیا۔

پولینڈ کا مؤقف ہے کہ وہ جرمنی کے عتاب میں تھا اور وہ جائیداد کی ضبطگی کا اصل ذمہ دار نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی نسلی عصبیت کا مستقبل خطرے میں؟

میٹیوز موراویکی نے پیر کو قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ان دھوکا دہی کرنے والے مجرموں کے خلاف لڑنے کی ضرورت ہے، جو عدالت میں جنگ سے قبل اس جائیداد کے مالک ہونے کا دعویٰ کرچکے ہیں اور اس قیمتی جائیداد کی ملکیت حاصل کرلی ہے، جس کے وہ حق دار نہیں ہیں۔

میٹیوز موراویکی کا مزید کہنا تھا کہ جارحانہ نجکاری سے پولینڈ میں سانحات کو جنم دیا، لاکھوں شہریوں کو ان کے گھروں سے باہر بھینک دیا گیا جہاں انہوں نے ساری زندگی گزاری تھی، کیونکہ ہمارے آئین میں ایک قانون تھا جس کے تحت غیرمعینہ مدت سے جائیداد کی منتقلی کی جازت دی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیا قانون انصاف کو بحال کرتا ہے اور پولینڈ میں قانون کی حکمرانی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں