فیس بک کی طالبان پر پابندی، ٹوئٹر فیصلہ کرنے میں تذبذب کا شکار

اپ ڈیٹ 19 اگست 2021
طالبان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر ٹوئٹر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں  سمیت کئی لوگوں کی تنقید کا سامنا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
طالبان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر ٹوئٹر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں سمیت کئی لوگوں کی تنقید کا سامنا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے طالبان سے متعلق پوسٹس پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے جبکہ ٹوئٹر نے افغان طالبان کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کی پابندی نہیں لگائی تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے قواعد کو فعال طور پر نافذ کرتے رہیں گے اور مواد کا جائزہ لیں گے۔

برطانوی اخبار انڈپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق فیس بک کی جانب سے طالبان سے متعلقہ پوسٹس اپنے پلیٹ فارمز سے ہٹانے کے بیان کے بعد ٹوئٹر کی جانب سے اس حوالے سے پابندی سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

فیس بک کی جانب سے لگائی جانے والی اس پابندی کا اطلاق واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر بھی ہوگا۔

مزید پڑھیں: ٹوئٹر نے اپنی ویب سائٹ کو ری ڈیزائن کردیا

تاہم ٹوئٹر کی جانب سے طالبان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں سمیت کئی لوگوں کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے جن کا یہ کہنا ہے کہ سابق صدر پر ٹوئٹر نے مستقل پابندی لگادی ہے لیکن طالبان کے ترجمانوں کو پوسٹ کرنے کی اجازت ہے۔

کمپنی کی جانب سے بیان میں یہ نہیں کہا گیا کہ ایسی پوسٹس پر پابندی عائد کی جائے گی تاہم تجویز دی گئی کہ پالیسی کو مستقبل میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

ٹوئٹر کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال تیزی سے ابھر کر سامنے آرہی ہے، ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ لوگ مدد اور تعاون کے لیے ٹوئٹر کا استعمال کررہے ہیں، ٹوئٹر کی اولین ترجیح لوگوں کی حفاظت کرنا ہے اور ہم اس حوالے سے چوکنا رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قواعد کو فعال طور پر نافذ کرتے رہیں گے اور ایسے مواد کا جائزہ لیں گے جو ٹوئٹر کے قوانین کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں خاص طور پر تشدد کے فروغ، پلیٹ فارم کے غلط استعمال اور اسپیمنگ وغیرہ کے خلاف پالیسیوں سے متعلق مواد کا جائزہ لیں گے۔

افغانستان میں طالبان کے تیزی سے قبضے کے باوجود ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کو یہ فیصلہ کرنے میں تذبذب کا شکار ہیں کہ اپنے پلیٹ فارمز کے استعمال کے حوالے سے ردعمل کے طور پر کیا فیصلہ کیا جائے۔

طالبان کی جانب سے باقاعدگی سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول ٹوئٹر پر پوسٹس شیئر کی جاتی ہیں جہاں ان کے متعدد ترجمان فعال ہیں۔

فیس بک پہلی بڑی کمپنی تھی جس نے اعلان کیا تھا کہ طالبان کی حمایت پر مبنی پوسٹس اس کے پلیٹ فارم سے ہٹا دی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں : گمراہ کن مواد کی روک تھام کے لیے ٹوئٹر کی اے پی اور رائٹرز سے شراکت داری

اس حوالے سے فیس بک کے ترجمان نے کہا کہ 'طالبان کو امریکی قانون کے تحت ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے ہماری خطرناک تنظیم کی پالیسیوں کے تحت پابندی لگائی گئی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں کی پیش رفت سے ایک عرصہ قبل فیس بک نے طالبان سے متعلق یہ اقدام اٹھایا تھا۔

دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے ابھی نئی پالیسیوں کا اعلان نہیں کیا ہے۔

ٹوئٹر کی طرح، یوٹیوب اور ٹک ٹاک اب بھی طالبان سے متعلقہ مواد پر پابندی لگاتے ہوئے نظر نہیں آئے اور اس حوالے سے عوامی سطح پر کسی فیصلے کی وضاحت بھی نہیں دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں