وزیر اعظم نے بورڈ آف گورنرز کے امیدواروں کے نام نہیں دیے

27 اگست 2021
احسان مانی 26 اگست 2012 تک دفتری امور سر انجام دے سکتے ہیں—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
احسان مانی 26 اگست 2012 تک دفتری امور سر انجام دے سکتے ہیں—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

وزیر اعظم عمران خان کے بورڈ آف گورنرز (بی او جی) کے لیے اپنے دو نمائندے نامزد نا کرنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں پیچیدہ حالات غالب آگئے ہیں اور پی سی بی کا عہدہ کس کو دیا جائے گا، اس حوالے سےسوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم جو خود پی سی بی کے سرپرستِ اعلیٰ بھی ہیں، انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے بی او جی میں 24 اگست 2018 سے 23 اگست 2021 تک احسان مانی اور اسد علی خان کو نامزد کیا تھا، لہذا نامزدگی تاریخ کے مطابق احسان اور اسد علی خان اب بی او جی کے اراکین نہیں ہیں ،اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ احسان مانی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین بھی نہیں رہے۔

البتہ وزیر اعظم نے ریٹائرڈ جسٹس شیخ علی عظمت سعید کو پی سی بی کے نئے چئیرمین کے انتخاب کے لیے الیکشن کمشنر تعینات کیا ہے، دو افراد کی نامزدگی تک احسان مانی اور اسد علی خان کو برقرار رکھنے، کسی بھی بی او جی اراکین کو تبدیل کرنے سے متعلق الیکشن کا عمل شروع نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں:پی سی بی کے نئے آئین کو باقاعدہ طور پر نافذ کردیا گیا

کرکٹ کے حلقوں میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس وقت کے الیکشن کمشنر ریٹائرڈ جسٹس سید افضل حیدر نے وزیراعظم کی ہدایت پر اسد علی خان اور احسان مانی کے بورڈ آف گورنرز کے اراکین بننے کا نوٹیفیکیشن 27 اگست 2018 کو جاری کیا تھا،جس کے مطابق احسان مانی 26 اگست 2012 تک دفتری امور سر انجام دے سکتے ہیں۔

وزیر اعظم نےآئندہ تین سال کے لیے چئیرمین پی سی بی کے انتخاب کے لیے دو نامزدگیوں کا نوٹیفیکیشن تاحال جاری نہیں کیا ہے۔

پی سی بی حکام کے مطابق اس معاملے پر کوئی ابہام نہیں ہے پی سی بی کے قانون کے مطابق 2-7 شق میں چئیرمین کے انتخابات کے لیے واضح طور پر ہدایات دی گئی ہیں۔

شق کے مطابق کسی بھی وجہ سے چئیرمین کی آسامی خالی ہونے اور بی او ڈی کی جانب سے کوئی چئیرمین منتخب نہ کرنے کی صورت میں جب تک نئے چئیرمین کا انتخابات نہیں ہوتا اس وقت تک روز کے معاملات دیکھنے کےلیے چیف ایگزیکٹیو آفیسر چیئرمین ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے ڈھانچے کی منظوری دے دی

دیگر بی او جی اراکین سی ای او سےمطالبہ کر سکتے ہیں کہ وہ وائس چئیرمین کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں تو وہ کر سکتے ہیں۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے نامزدگی میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ پی سی بی چئیرمین کے عہدے کی دوڑ میں بڑی تعداد میں امیدوار شامل ہیں۔

یہ عہدہ پاکستان میں اہم سمجھا جاتا ہے جس کے انتخاب میں وزیر اعظم کے لیے مسئلے پیدا ہو رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق احسان مانی آئندہ دور کے لیے بھی امیدوار ہیں حالانکہ وہ بیشتر شعبوں خصوصاًپاکستان مینز، ویمنز اور جونئیر کرکٹ ٹیموں کو تینوں طرز میں ترقی دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی ہدایت پر آسٹریلین طرز کا ڈومیسٹک کرکٹ ماڈل تیار

علاوہ ازیں مقامی کرکٹ کا اسٹرکچر شدید متاثر ہوا ہے اور ملک بھر میں کلبوں کی رجسٹریشن تاحال مکمل نہیں ہوئی ہے، یہ کام پی سی بی کے نئے آئین کے تحت کیا جانا تھا جو کہ 29 اگست 2019 کو نافذالعمل ہوا۔

جس کے نتیجے کوئی باڈیز منتخب کی گئی ہیں اور نہ ہی شہروں اور بین الصوبائی کرکٹ کے لیے ایسوسی ایشنز بنائی گئی ہیں، کسی کو نہیں معلوم یہ عمل کب تکمیل کو پہنچے گا۔

یہاں اہم بات یہ ہے کہ صوبائی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے منتخب نمائندگان کا تعلق بی او جی سے ہونا چاہئیے لیکن اب تک کسی نے اس میں شمولیت اختیار نہیں کی کیونکہ کلب کی رجسٹریشن ابھی جاری ہے۔

فی الحال نامزد 10 اراکین میں سے کل 5 اراکین کام کر رہے ہیں یہ تعداد اسد علی خان اور احسان مانی کی سبکدوشی کے بعد ہونا چاہیے۔

اگرچہ پی سی بی نے تقریبا 100 کوچز کا تقرر کیا ہے جن میں 93 سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز براہ راست اس کےماتحت چل رہی ہیں، ہزاروں کرکٹرز بے روزگار ہو گئے کیونکہ پی سی بی نے نئے آئین کے تحت پاکستان میں دہائیوں پرانی ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کر دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں