1500 امریکی اب بھی فضائی سفر کے منتظر ہیں، امریکا

26 اگست 2021
ان میں سے چند پہلے ہی ملک چھوڑ چکے ہیں، کچھ رہنا چاہتے ہیں اور کچھ اصل میں امریکی شہری نہیں ہوں گے، اینٹونی بلنکن - اناطولو ایجنسی:فائل فوٹو
ان میں سے چند پہلے ہی ملک چھوڑ چکے ہیں، کچھ رہنا چاہتے ہیں اور کچھ اصل میں امریکی شہری نہیں ہوں گے، اینٹونی بلنکن - اناطولو ایجنسی:فائل فوٹو

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ تقریبا ایک ہزار 500 امریکی افغانستان سے انخلا کے منتظر ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ امریکا کابل ایئرپورٹ سے امریکی شہریوں کے انخلا کے اپنے ہدف کو اولین ترجیح کے طور پر صدر جو بائیڈن کی 31 اگست کی آخری تاریخ سے قبل پورا کر رہا ہے۔

تاہم خطرے سے دوچار ہزاروں افغان اب بھی کابل ایئرپورٹ میں داخل ہونے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی پناہ گزین معاونت منصوبے کے پالیسی ڈائریکٹر سنیل ورگیس نے کہا کہ 'یہ افغانیوں پر ہے کہ وہ ان خطرات سے نمٹیں اور اس سے نکلنے کا راستہ تلاش کریں'۔

انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ 'امریکیوں کو نکالنا ہماری اولین ترجیح ہے'۔

مزید پڑھیں: افغانستان کی صورتحال پر امریکا کا پاکستان، بھارت، چین اور روس سے رابطہ

انہوں نے کہا کہ 'ہم 31 اگست سے قبل زیادہ سے زیادہ افغانوں کو باہر نکالنے کے لیے بھی پرعزم ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن آخری امریکی فوجی کو بھی کو واپس بلانے کا ارادہ رکھتے ہیں'۔

جہاں مزید ممالک نے اپنی انخلا کی پروازیں بند کرنا شروع کردی ہیں وہیں دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں جمعرات کو یورپ کی نئی وارننگ سامنے آئی ہیں۔

برطانوی مسلح افواج کے وزیر جیمز ہیپی نے بی بی سی کو بتایا کہ کابل کے ایئرپورٹ پر ممکنہ طور پر 'چند گھنٹوں' کے اندر 'معلومات کے مطابق حملے کا خطرہ' موجود ہے۔

کابل میں امریکی سفارت خانے نے ایک سیکورٹی الرٹ جاری کیا جس میں امریکی شہریوں کو ایئرپورٹ کے تین مخصوص دروازوں سے دور رہنے کا انتباہ دیا گیا تاہم مزید وضاحت نہیں دی گئی۔

سینئر امریکی عہدیداروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ انتباہ جاری اور مخصوص خطرات سے متعلق ہے جس میں داعش کی جانب سے بم دھماکے ہوسکتے ہیں۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ محکمہ خارجہ کا تخمینہ ہے کہ 14 اگست کو جب ایئر لفٹ کا آغاز ہوا تو تقریبا 6 ہزار امریکی افغانستان چھوڑنا چاہتے تھے کیونکہ طالبان نے ایک شاندار فوجی فتح کے بعد دارالحکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک تقریبا 4 ہزار 500 امریکیوں کو نکالا جا چکا ہے اور باقیوں میں 'چند بہت زیادہ خوفزدہ ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان بنیادی حقوق کا احترام کریں گے تو امریکا انہیں تسلیم کرلے گا، انٹونی بلنکن

6 ہزار کا اعداد و شمار محکمہ خارجہ کا پہلا مضبوط تخمینہ ہے کہ کتنے امریکی انخلا چاہتے تھے۔

امریکی حکام نے انخلا کے اوائل میں تخمینہ لگایا کہ دو ہزار شہریوں سمیت تقریباً 15 ہزار افغانستان میں رہتے ہیں جن میں دوسری شہریت رکھنے والے بھی شامل ہیں تاہم اعداد و شمار میں امریکی گرین کارڈ رکھنے والے شامل نہیں ہیں۔

تقریباً 500 امریکیوں سے ان ہدایات کے ساتھ رابطہ کیا گیا ہے کہ انخلا کی پروازوں میں سوار ہونے کے لیے کابل ایئرپورٹ پر کب اور کیسے پہنچنا ہے۔

اس کے علاوہ ایک ہزار یا شاید اس سے بھی کم سے رابطہ کیا جا رہا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وہ اب بھی ملک چھوڑنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

اینٹونی بلنکن نے کہا کہ ان میں سے چند پہلے ہی ملک چھوڑ چکے ہیں، کچھ رہنا چاہتے ہیں اور کچھ اصل میں امریکی شہری نہیں ہوں گے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے ان افغانوں کے بارے میں کہا 'ہم انہیں ایئرپورٹ تک پہنچانے اور ان کو نکالنے کے طریقے ڈھونڈ رہے ہیں، لیکن یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے کہ وہ روانہ ہونا چاہتے ہیں یا نہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں