طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کا کوئی جواز نہیں تھا کیونکہ 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے دہشت گرد حملوں میں اسامہ بن لادن کی شمولیت کبھی ثابت نہیں ہوئی۔

ذبیح اللہ مجاہد نے یہ دعویٰ 'این بی سی نائٹلی نیوز' میں انٹرویو کے دوران کیا جو طالبان کے کابل پر قبضے کے دو ہفتے سے بھی کم وقت میں سامنے آیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم طالبان نے عزم کیا ہے کہ وہ القاعدہ یا کسی دوسرے دہشت گرد گروپ کو امریکا یا اس کے اتحادیوں پر حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' نے طالبان ترجمان کے دعوے کے حوالے سے کہا کہ 'اسامہ بن لادن کا حملوں کے منصوبہ ساز کے طور پر کردار دستاویزات میں موجود ہے جس کے باعث 2011 میں امریکی نیوی سیلز کی جانب سے ہلاک کیے جانے سے قبل تک وہ دنیا کا انتہائی مطلوب مفرور تھا'۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے حالات بدل دینے والے 9/11 حملوں کو 18 برس مکمل

ذبیح اللہ مجاہد نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ 'جب اسامہ بن لادن، امریکیوں کے لیے مسئلہ بنا اس وقت وہ افغانستان میں تھا، اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ نائن الیون حملوں میں ملوث تھا لیکن اب ہم نے وعدہ کیا ہے کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی'۔

انہوں نے ایک بار پھر نائن الیون دہشت گرد حملوں میں اسامہ بن لادن کے کردار کے حوالے سے کہا کہ 'اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، حتیٰ کے 20 سالہ جنگ کے بعد بھی ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ ملوث تھا'۔

این بی سی کے رِچرڈ اینجل نے طالبان ترجمان کے دعوے پر سوال کیا کہ 'یعنی اس سب کے بعد بھی آپ کوئی ذمہ داری قبول نہیں کر رہے ہیں؟'

طالبان ترجمان نے کہا کہ 'اس جنگ کا کوئی جواز نہیں تھا، یہ صرف جنگ کا بہانہ تھا'۔

بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تمام امریکی افواج کا انخلا 31 اگست تک مکمل کیے جانے کا وعدہ پورا ہونے کی امید کے متعلق سوال پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'انخلا تقریباً مکمل ہوچکا ہے اور یہ ہمارے لیے انتہائی خوشی کے لمحات ہیں'۔

دی پوسٹ نے نائن الیون کمیشن رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں اخذ کیا گیا تھا کہ '9/11 حملہ اسامہ بن لادن نے کرایا تھا'۔

مزید پڑھیں: سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کی دستاویزات جاری کردیں

رپورٹ کے مطابق 'ان حملوں کے لیے حتمی تیاریاں 2001 کی گرمیوں میں کی گئی جبکہ افغانستان میں القاعدہ رہنماؤں میں اس حوالے سے اختلاف پایا جاتا تھا کہ کیا حملہ کرنا چاہیے'۔

افغانستان پر چڑھائی کرنے والی بش انتظامیہ نے الزام لگایا تھا کہ طالبان کی حکومت نے افغانستان میں اسامہ بن لادن کو محفوظ ٹھکانہ فراہم کیا۔

اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے مطالبہ کیا تھا کہ طالبان، اسامہ بن لادن کو امریکا کے حوالے اور دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس ختم کردیں۔

جب طالبان نے انکار کیا تو امریکی افواج نے افغانستان پر حملہ کیا اور طالبان کی حکومت ختم کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں