کورونا کی قسم ڈیلٹا کے خلاف روسی ویکسین کی افادیت کا ڈیٹا سامنے آگیا

27 اگست 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

روس کی اسپوٹنک وی ویکسین کورونا کی قسم ڈیلٹا سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے کافی مؤثر ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق میں لگ بھگ 14 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا اور نتائج سے ثابت ہوا کہ 2 خوراکوں والی یہ ویکسین ڈیلٹا سے متاثر افراد کا ہسپتال میں داخلے کا خطرہ کم کرنے میں 81 فیصد تک مؤثر ہے اور اس سے پھیپھڑوں کی سنگین انجری کی روک تھام سے بھی مدد ملتی ہے۔

واضح رہے کہ متعدد ممالک کورونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ سے ویکسینیشن کرانے والے افراد میں کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اس حوالے سے طبی ماہرین کی جانب سے ویکسینز کی افادیت کی تفصیلی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔

روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ کی یورپین یونیورسٹی نے ڈیلٹا کے خلاف اسپوٹنک وی ویکسین کی افادیت کی جانچ پڑتال کی۔

تحقیق میں 13 ہزار 894 مریضوں کو شامل کیا گیا جن میں سے 1291 کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی اور ان میں سے 495 کو بیماری کے باعث ہسپتال داخل ہونا پڑا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ ویکسین ڈیلٹا سے متاثر افراد کے ہسپتال میں داخلے سے تحفظ کے لیے 81 فیصد تک مؤثر ہے (خواتین میں 84 فیصد اور مردوں میں 76 فیصد)۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جزوی ویکسینیشن سے بھی لوگوں کو نمایاں فائدہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ویکسین کی ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد میں ہسپتال میں داخلے سے 35 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ڈیٹا سے تصدیق ہوتی ہے کہ ویکسینیشن سے بریک تھرو کیسز کا سامنا کرنے والے افراد کو بیماری کی زیادہ شدت سے تحفظ ملتا ہے۔

تحقیق میں کورونا کی قسم کا نام نہیں یا گیا تھا مگر جولائی اور اگست کے دوران روس میں 95 فیصد کیسز ڈیلٹا کا نتیجہ تھے اور اسی عرصے کے دوران تحقیق پر کام ہوا تھا۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ اسپوٹنک وی کووڈ 19 سے ہونے والی پھیپھڑوں کی سنگین انجری سے بچانے کے لیے 76 فیصد تک مؤثر ہے۔

تحقیق میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے حوالے سے ویکسین کی افادیت کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی تھی مگر محققین نے تخمینہ لگایا کہ اسپوٹنک وی علامات والی بیماری سے بچانے کے لیے 50 فیصد تک مؤثر ہے۔

اسپوٹنک وی کو گمالیا نیشنل سینٹر فار ایپیڈیمولوجی اینڈ مائیکرو بائیولوجی نے تیار کیا تھا اور یہ ایسٹرا زینیکا اور جانسن اینڈ جانسین ویکسینز جیسی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔

اس ویکسین کو اب تک 69 ممالک میں استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے جبکہ عامی ادارہ صحت کی جانب سے بھی ویکسین کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے تاکہ عالمی سطح پر اس کے استعمال کی منظوری کا فیصلہ کیا جاسکے۔

اس تحقیق کے نتائج کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں