پاکستان کے امجد ثاقب ایشیا کا سب سے بڑا ایوارڈ جیتنے میں کامیاب

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2021
امجد ثاقب اپنی نوعیت کے پہلے مائیکرو فنانس پروگرام کی بدولت ریمن میگ سیسے ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہے— فوٹو بشکریہ فیس بُک
امجد ثاقب اپنی نوعیت کے پہلے مائیکرو فنانس پروگرام کی بدولت ریمن میگ سیسے ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہے— فوٹو بشکریہ فیس بُک

سود سے پاک مائیکرو فنانس ادارے اخوت کے بانی پاکستان کے محمد امجد ثاقب ایشیا میں نوبیل انعام کے برابر تصور کیے جانے والا ایوارڈ جیتے میں کامیاب رہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 64 سالہ محمد امجد ثاقب اپنی نوعیت کے پہلے سود سے پاک اور مفت مائیکرو فنانس پروگرام کی بدولت ریمن میگ سیسے ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہے۔

مزید پڑھیں: نایاب علی عالمی ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی مخنث

ایوارڈ فاؤنڈیشن کے مطابق ڈاکٹر امجد ثاقب نے دو دہائی قبل ملک کے سب سے بڑے مائیکرو فنانس ادارے اخوت کی بنیاد ڈالی تھی جو اس وقت 90کروڑ ڈالر تقسیم کررہی ہے اور قرض لے کر واپس کرنے والوں کی ادائیگی کی شرح تقریباً 100 فیصد ہے۔

عبادت گاہوں کو پیسے دینے والے امجد ثاقب کا ماننا ہے کہ انسانی بھلائی اور یکجہتی غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

طیارہ حادثے میں ہلاک سابق فلپائنی صدر کے نام پر رکھا گیا ریمن میگ سیسے ایوارڈ 1957 میں قائم کیا گیا تھا تاکہ ترقیاتی مسائل سے نمٹنے والے لوگوں اور افراد سراہا جا سکے۔

وزیراعظم عمران خان نے امجد ثاقب کو ایشیا کا سب سے بڑا اعزاز جیتنے پر مبارکباد دی۔

انہوں نے ٹوئٹ کی کہ میرے علم میں لایا گیا ہے کہ اس سال ایشیا کا اعلیٰ ترین ”رامن میگ سیسے ایوارڈ ایک پاکستانی یعنی اخوت کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کو دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا یہ کارنامہ ہمارے لیے باعثِ فخر ہے کہ ہم ریاستِ مدینہ کی طرز پر ایک فلاحی ریاست کے قیام سے قریب تر ہورہے ہیں۔

ایوارڈ کے دیگر فاتحین

اس کے علاوہ سائنس کے شعبے میں زندگی بھر لگن اور ویکسین کی تیاری میں انتھک کوششیں کرنے کی بدولت 70 سالہ فردوسی قادری بھی ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہیں۔

منیلا میں قائم ایوارڈ فاؤنڈیشن نے ایک بیان میں کہا کہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں اسہال کی بیماریوں کی تحقیق کے بین الاقوامی مرکز میں کام کرتے ہوئے فردوسی قادری نے ہیضے اور ٹائیفائیڈ سے لڑنے کے لیے سستی ویکسین بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اس سلسلے میں حالیہ برسوں میں بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی ضلع کاکس بازار میں روہنگیا پناہ گزین کے کیمپوں میں بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کی کوششوں میں ان کے اہم کردار کا بھی حوالہ دیا گیا جس سے ہیضے کی وبا کو روکنے میں مدد ملی، یہ بیماری شدید اسہال کا سبب بنتی ہے اور مضر صحت خوراک اور پانی کے ذریعے پھیلتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترک وزیر خارجہ کو 'ہلال پاکستان ایوارڈ' دینے کی تقریب

ایوارڈ دینے والی تنظیم نے بنگلہ دیش کی سائنسی تحقیقی صلاحیت میں اضافے کے لیے فردوسی قادری کی انتھک کوششوں کا بھی حوالہ دیا۔

فاؤنڈیشن کی جانب سے شیئر کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں فردوسی قادری نے کہا کہ میں بہت خوشی محسوس کررہی ہوں اور ایوارڈ دینے پر انتہائی ممنون ہوں۔

یہ ایونٹ رواں سال آن لائن منعقد کیا گیا کیونکہ گزشتہ سال 2020 کے ایونٹ کو کورونا وائرس کے وبائی مرض کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا تھا۔

ایورڈ جیتنے والے ایک اور فرد فلپائن کے 53سالہ ماہی گیر روبرٹو بیلن ہیں جو جنوبی جزیرہ منڈاناؤ میں دم توڑتی ماہی گیری کی صنعت کو ایک نئی زندگی دینے میں مدد کے لیے شہرت رکھتے ہیں جہاں مچھلیوں کے ترک کیے گئے تالابوں نے مینگرووز کے جنگلات کو تباہ کردیا تھا۔

حکومتی پشت پناہی کی بدولت روبرٹو بیلن اور دیگر چھوٹے ماہی گیروں نے 2015 تک 1ہزار 235 ایکڑ مینگروو کے جنگلات کو دوبارہ آباد کیا جس سے ان کا معیار زندگی بلند ہوا۔

ایوارڈ فاؤنڈیشن نے نشاندہی کی کہ جو پہلے ویران تالاب ہوا کرتے تھے اب وہاں اب بڑی تعداد میں مینگروو جنگلات ہیں جو کہ سمندری اور زمینی زندگی سے مالا مال ہیں۔

مزید پڑھیں: آسکر ایوارڈز کیلئے پاکستانی انٹری کے طور پر 'لال کبوتر' کا انتخاب

فلپائن میں قائم این جی او کمیونٹی اینڈ فیملی سروسز انٹرنیشنل کے بانی امریکی شہری اسٹیون منسی کو پناہ گزینوں اور قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کی مدد پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

انسانی حقوق، سماجی انصاف اور ماحولیات پر توجہ مرکوز رکھنے والی انڈونیشیا کی دستاویزی فلم بنانے والی کمپنی 'واچ ڈاک' کو ایک آزاد میڈیا تنظیم کے لیے انتہائی اصولی جدوجہد پر سراہا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں