سید علی گیلانی، حیدرپورہ میں سخت فوجی محاصرے میں سپردخاک

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2021
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی - فائل فوٹو:فیس بک
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی - فائل فوٹو:فیس بک

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بزرگ حریت رہنما، کشمیر کی مزاحمتی تحریک کی علامت اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کو آج صبح سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں سخت فوجی محاصرے میں سپرد خاک کردیا گیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ قابض حکام نے لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کر کے پورے علاقے کا محاصرہ کر رکھا تھا تاکہ لوگوں کو شہید قائد کی رہائش گاہ حیدر پورہ پر اکٹھے ہونے سے روکا جا سکے جو گزشتہ شب بھارتی پولیس کی حراست میں وفات پا گئے تھے۔

قابض انتظامیہ نے پورے علاقے میں انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔

اگرچہ سید علی گیلانی اور ان کے اہل خانہ چاہتے تھے کہ ان کی تدفین سرینگر کے مزارِ شہدا قبرستان میں کی جائے تاہم بھارتی قابض انتظامیہ نے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کے خوف سے انہیں اس کی اجازت نہیں دی۔

مزید پڑھیں: 'بے باک جدوجہد کو سلام'، سید علی گیلانی کی وفات پر سیاسی و عسکری قیادت کا اظہار افسوس

انہیں حیدر پورہ میں اپنے گھر سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر دفن کردیا گیا۔

بہت کم تعداد میں لوگ جن میں بیشتر اہلخانہ، قریبی رشتہ دار اور ہمسائے شامل تھے، کو ان کی نماز جنازہ میں شرکت اور ان کا آخری دیدار کرنے کی اجازت دی گئی۔

ایک اعلیٰ پولیس افسر نے میڈیا کو بتایا کہ سید علی گیلانی کی تدفین جمعرات کی صبح 4 بجکر 45 منٹ پر حیدر پورہ قبرستان میں ان کے رشتہ داروں اور ہمسایوں کی موجودگی میں کی گئی۔

سید علی گیلانی کے انتقال کی خبر پھیلتے ہی قابض انتظامیہ نے بزرگ حریت رہنما کے جنارے میں لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت کو روکنے کے لیے پوری وادی کشمیر میں سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

سرینگر اور اس کے نواحی علاقوں کی مساجد سے کیے گئے اعلانات میں لوگوں کو بزرگ حریت رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے گھروں سے نکلنے کے لیے کہا گیا۔

تاہم بھارتی قابض انتظامیہ نے لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے سے روکنے کے لیے سخت پابندیاں نافذ کر دی تھیں اور اس سلسلے میں مختار احمد وازہ سمیت کئی حریت رہنماؤں اور کارکنوں کو بھارتی حکام نے حراست میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'آج جموں و کشمیر کے عوام یتیم ہوگئے ہیں'

کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیری عوام سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور مودی حکومت کے مظالم کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کریں۔

حریت کانفرنس نے لوگوں سے کہا کہ وہ مقبوضہ علاقے کے کونے کونے میں بزرگ حریت رہنما کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کریں۔

بیرون ملک مقیم کشمیریوں، پاکستانیوں اور امن پسند لوگوں سے بھی دنیا بھر میں سید علی گیلانی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ سید علی گیلانی گزشتہ روز 92 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق بزرگ حریت رہنما کے اہلخانہ نے بتایا کہ وہ بدھ کی شام انتقال کر گئے۔

خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق کشمیر کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ علی گیلانی کے انتقال کے بعد بھارتی فوج نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ان کے گھر جانے والے راستوں پر باڑ لگا دی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکڑوں سیکیورٹی اہلکاروں کو انتقال کی خبر آتے ہی تعینات کردیا گیا جبکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق کرفیو لگانے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی۔

سید علی گیلانی کا مختصر تعارف

قابض بھارتی فوج کے خلاف سیاسی جدوجہد کی علامت تصور کیے جانے والے سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے اور وہ تحریک حریت جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی تھے۔

وہ گزشتہ کئی سالوں سے گھر میں نظربند تھے، وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جابرانہ قبضے کے سخت مخالف تھے اور انہوں نے کئی سالوں تک کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی قیادت کی۔

وہ پہلے جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے رکن تھے لیکن بعد میں انہوں نے تحریک حریت کے نام سے اپنی جماعت قائم کی تھی۔

وہ 1972، 1977 اور 1987 میں تین مرتبہ جموں و کشمیر کے حلقہ سوپور سے مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔

بھارتی جبر اور تسلط کے خلاف ڈٹے رہنے والے سید علی گیلانی گزشتہ 11سال سے گھر میں نظر بند اور کئی ماہ سے علیل تھے۔

مزید پڑھیں: 'بھارتی فوج نے سید علی گیلانی کا جسد خاکی زبردستی قبضے میں لیا'

انہوں نے 1960 کی دہائی میں کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی تحریک شروع کی اور رکن اسمبلی کی حیثیت سے بھارت سے علیحدگی کا بھی مطالبہ کیا۔

وہ 1962 کے بعد 10سال تک جیل میں رہے اور اس کے بد بھی اکثر انہیں ان کے گھر تک محدود کردیا جاتا تھا۔

گزشتہ سال وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سربراہ کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے جس کے وہ 1993 میں قیام کے بعد سے رکن تھے جبکہ 2003 میں انہیں اس تحریک کا تاحیات چیئرمین منتخب کر لیا گیا تھا۔

گزشہ ماہ آل پارٹیز حریت کانفرنس نے کہا تھا کہ 11 سالہ نظربندی کے سید علی گیلانی کی صحت پر بہت برے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ان کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں