Dawnnews Television Logo

تین معذور پاکستانی خواتین کی تن تنہا اہرام مصر تک پہنچنے کی داستان

معذوری کی وجہ سے ویل چیئر تک محدود ہوجانے والی بہادر خواتین کی تاریخی مقامات کی تصاویر دیکھ کر ان کے حوصلے کی داد دی جا رہی ہیں۔
اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2021 07:13pm

پاکستان سمیت دنیا بھر میں عام طور پر معذور افراد اور خصوصی طور پر خواتین کو گھر سے ہسپتال یا پھر کسی دوسری اہم جگہ جانے تک بھی دیگر لوگوں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

مگر پاکستان کی تین بہادر معذور خواتین کسی دوسرے شخص کی مدد کے بغیر نہ صرف ملک سے باہر سیر پر نکلیں بلکہ وہ صحرا میں واقع تاریخی مقام اہرام مصر تک بھی جا پہنچیں۔

اہرام مصر تک پہنچتے پہنچتے عام افراد کو بھی دوسرے لوگوں اور وسائل کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے اور یقینا تین پاکستانی خواتین کو بھی ایسی ضرورت ہوئی ہوگی لیکن انہوں نے اپنی معذوری کو اپنا شوق پورا کرنے کے آڑے آنے نہیں دیا۔

پاکستان کے صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے تعلق رکھنے والی تنزیلہ خان، خیبرپختونخوا (کے پی) کے دارالحکومت پشاور سے تعلق رکھنے والی افشاں آفریدی اور بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی زرغونہ ودود نے ویل چیئر پر ہونے کے باوجود تن تنہا اہرام مصر پہنچ کر دنیا کو حیران کردیا۔

تینوں بہادر خواتین نے ڈان امیجز کی پرنیہ مبشر سے بات کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا کہ کورونا کی وبا اور مسلسل کئی بار ویزا منسوخ ہونے کے باوجود وہ بلآخر اب اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک مصر پہنچ گئیں۔

تنزیلہ خان کاروباری خاتون اور فلم ساز بھی ہیں، وہ ’گرلی تھنگز‘ نامی آن لائن اسٹور کی بانی ہے، وہ خواتین اور خصوصی طور پر معذور افراد کے حقوق پر کام کرتی ہیں۔

افشاں آفریدی کا تعلق کے پی کے شہر کوہاٹ سے ہے مگر ان کی پرورش لاہور میں ہوئی اور انہوں نے مائیکروبالاجی میں گریجوئیشن کرنے کے بعد 2013 میں عالمی سماجی تنظیم میں ملازمت اختیار کی تھی۔

زرغونہ ودود نے قانون میں گریجوئیشن اور انگریزی ادب میں ماسٹر کر رکھا ہے اور وہ بھی خواتین افراد کے حقوق کی سرکردہ کارکن ہیں۔

تینوں خواتین کسی دوسرے کی مدد کے بغیر مصر پہنچیں—فوٹو: تنزیلہ خان انسٹاگرام
تینوں خواتین کسی دوسرے کی مدد کے بغیر مصر پہنچیں—فوٹو: تنزیلہ خان انسٹاگرام

پشاور کی افشاں آفریدی اور کوئٹہ کی زرغونہ ودود بچپن میں پولیو کے حملے کی وجہ سے معذور بنیں جب کہ تنزیلہ خان پیدائشی معذور ہیں۔

معذوری کے باوجود مصر تک سفر کرنے اور پھر صحرا میں جاکر اہرام مصر دیکھنے کے حوالے سے افشاں آفریدی نے ڈان امیجز کو بتایا کہ انہوں نے ہی باقی دونوں خواتین سے کہا تھا کہ تینوں مل کر بیرون ملک سفر کا پروگرام بناتے ہیں تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ جس طرح عام لوگ کسی دوسرے شخص کی مدد کے بغیر سفر کر سکتے ہیں، اسی طرح ویل چیئر پر بیٹھے لوگ بھی سفر کر سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ تنزیلہ خان سے پہلی مرتبہ 2013 میں ملی تھی جب کہ زرغونہ ودود سے ان کی ملاقات 2018 میں ہوئی، جس کے بعد تینوں کا آپس میں رابطہ رہا۔

تینوں خواتین کے پہلے غیر ملکی سفر سے قبل تنزیلہ خان گزشتہ برس ترکی کا سفر کر چکی تھیں اور ان کی تصاویر دیکھ کر ہی زرغونہ اور افشاں کو خیال آیا کہ وہ تینوں بیرون ملک سفر کرکے دنیا اور خصوصی طور پر معذور افراد کو مثبت پیغام دے سکتی ہیں۔

تینوں کا ایک ساتھ پہلا غیر ملکی سفر ہے—فوٹو: تنزیلہ خان، انسٹاگرام
تینوں کا ایک ساتھ پہلا غیر ملکی سفر ہے—فوٹو: تنزیلہ خان، انسٹاگرام

زرغونہ ودود کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے کوئٹہ سے باہر کسی کی مدد کے بغیر سفر کیا ہے، اس سے قبل ہمیشہ ان کے ساتھ کوئی نہ کوئی معاون سفر کرتا تھا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ خود یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھیں کہ ویل چیئر پر بیٹھی خاتون اٹینڈنٹ کے بغیر کیسے اتنا طویل سفر کریں گی؟

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ تاہم انہیں تنزیلہ اور افشاں نے بتایا کہ وہ بھی دیگر لوگوں کی طرح کسی کی مدد کے بغیر سفر کر سکتی ہیں اور سچ میں اب انہوں نے یہ کر دکھایا کہ ویل چیئر پر بیٹھی خواتین بھی ہر کام کر سکتی ہیں۔

تینوں خواتین کے مطابق انہوں نے خود مصر کی سیر کرنے کا انتخاب کیا، کیوں کہ اسلامی تاریخ کے حوالے سے مذکورہ ملک اہم ہے اور وہاں کے کھانے بھی مشہور ہیں جب کہ وہاں ہلال چیزیں بھی آرام سے مل جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جہاں مصر بہت اچھا ملک ہے، وہیں وہاں پر معذور افراد کے حوالے سے کوئی خصوصی انتظامات نہیں ہیں، اس لیے بھی انہوں نے مذکورہ ملک کا انتخاب کرکے وہاں کی سیر کو چیلنج کے طور پر قبول کیا۔

تینوں خواتین مصر کے ساحل سمندر پر بھی گئیں—فوٹو: تنزیلہ خان، انسٹاگرام
تینوں خواتین مصر کے ساحل سمندر پر بھی گئیں—فوٹو: تنزیلہ خان، انسٹاگرام

تینوں خواتین کے مطابق مصر سمیت دنیا کے کسی بھی ملک میں معذور افراد کے لیے 100 فیصد سہولیات دستیاب نہیں ہیں لیکن پاکستان جیسے ممالک میں صورتحال مزید خراب ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ حکومت پاکستان بیرون ملک سفر کرنے والے معذور افراد کے لیے ویزا کے اجرا سمیت دیگر معاملات میں آسانیاں پیدا کرے۔

ساتھ ہی تجویز دی کہ معذور افراد کو ویزا جاری کیے جانے کے بعد اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ میزبان ملک کی انتظامیہ کی جانب سے بھی ایسے افراد کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔

تینوں خواتین کے مطابق نجی ٹریول ایجنسیز کو بھی معذور افراد کے لیے خصوصی سہولیات متعارف کرائی جانی چاہیے۔

ویل چیئر پر پاکستان سے مصر اور پھر اہرام مصر کے تاریخی مقام پر جانے سمیت قاہرہ کے ساحل سمندر پر تصاویر بنوانے والی تینوں خواتین کی سوشل میڈیا پر تعریفیں کی جا رہی ہیں۔