اقوام متحدہ کا 13 ستمبر کو ’افغانستان امداد کانفرنس‘ بلانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2021
انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی برادری کو ایک ساتھ کھڑے ہونے اور اس کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے—فوٹو: راٹرز
انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی برادری کو ایک ساتھ کھڑے ہونے اور اس کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے—فوٹو: راٹرز

اقوام متحدہ نے افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی پیش رفت کے تناظر میں ممکنہ طور پر ’انسانی بحران‘ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 13 ستمبر کو جنیوا میں ایک بین الاقوامی امداد کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹر‘ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’آنے والی انسانی تباہی‘ کو روکنے میں کانفرنس مدد گار ثابت ہوگی۔

مزیدپڑھیں: القاعدہ افغانستان کے 15 صوبوں میں موجود ہے، اقوام متحدہ

انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی برادری کو ایک ساتھ کھڑے ہونے اور اس کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم اس بات کی بھی اپیل کرتے ہیں کہ مکمل اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی تک رسائی حاصل کی جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ افغانیوں کو ان کی ضروری خدمات ملتی رہیں۔

امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سے قبل ہی ملک میں شدید خشک سالی کے باعث لاکھوں خاندان بھوک سے دوچار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں اقوام متحدہ کے دفتر پر حملہ، ایک سیکیورٹی گارڈ ہلاک

اس ضمن میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے قیام اور (خوراک) کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔

خیال رہے کہ ایک طرف افغانستان میں قحط کی خبریں گردش کررہی ہیں تو دوسری طرف طالبان کے کنٹرول کے بعد پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر اقوام متحدہ نے اپنی ایجنسیوں اور شراکت دار این جی اوز کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا تاکہ وہ افغانستان اور پڑوسی ممالک کے سامنے آنے والے بحران کی تیاری اور جواب دے سکیں۔

اقوام متحدہ نے فوری طور پر منصوبے کے لیے تقریباً 30 کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی۔

مزیدپڑھیں: اقوام متحدہ کو افغانستان میں صحافیوں کی ہلاکتوں پر تشویشمزید پڑھیں:

یو این ایچ سی آر کی ڈپٹی ہائی کمشنر کیلی کلیمنٹس نے کہا تھا کہ ہم افغانستان کے پڑوسی ممالک سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اپنی سرحدیں کھلی رکھیں تاکہ حفاظت کے خواہاں افراد کی مدد کی جاسکے۔

ایران اور پاکستان مشترکہ طور پر خطے میں 90 فیصد افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے ہیں اور تقریباً 30 لاکھ افغانیوں کی مدد کررے ہیں۔

کیلی کلمپٹنس نے کہا کہ تھا آئندہ دنوں میں بہت زیادہ مدد کی ضرورت ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں