الیکشن کمیشن عہدیداران کے تقرر کا معاملہ، آئینی ڈیڈ لائن ختم ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2021
پنجاب اور خیبر پختونخوا سے دو ای سی پی ممبران کے تقرر کی آخری تاریخ 9 ستمبر کو ختم ہونے والی ہے---فائل فوٹو: اے ایف پی
پنجاب اور خیبر پختونخوا سے دو ای سی پی ممبران کے تقرر کی آخری تاریخ 9 ستمبر کو ختم ہونے والی ہے---فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن کے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے دو ارکان کے تقرر کے لیے 45 دن کی آئینی ڈیڈلائن سے محروم ہونے کا امکان ہے کیونکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان کے تمام 6 نامزد امیدواروں کو مسترد کردیا ہے تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر کی جانب سے تاحال کوئی نام تجویز نہیں کیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی کنوینر شپ کے تحت پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی جو اپوزیشن کی جانب سے مشورے کے بعد نام تجویز کرے گی۔

تشکیل دی گئی کمیٹی میں دیگر اپوزیشن جماعتیں بشمول پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) بھی مشاورت میں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا شہباز شریف کو الیکشن کمیشن کے اراکین کے تقرر کیلئے خط

شہباز شریف نے یہ کمیٹی ایک ایسے وقت میں تشکیل دی ہے جب پنجاب اور خیبر پختونخوا سے دو ای سی پی ممبران کے تقرر کی آخری تاریخ 9 ستمبر کو ختم ہونے والی ہے۔

اس سے قبل شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ٹیلی فون پر بات کی اور ای سی پی کے ارکان کے تقرر کے معاملے پر ان سے مشورہ کیا۔

شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے باضابطہ خط موصول ہونے کے ایک ہفتے بعد پی پی پی چیئرمین سے رابطہ کیا اور پنجاب اور کے پی سے ای سی پی کے ارکان کے تقرر کے لیے تین تین نام تجویز کیے۔

وزیراعظم نے پولیس سروس آف پاکستان کے سابق افسر احسن محبوب، سپریم کورٹ کے وکیل راجا عامر خان اور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے سابق افسر ڈاکٹر سید پرویز عباس کے نام تجویز کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کا تقرر، اپوزیشن کا سپریم کورٹ سے رجوع

خیبرپختونخوا میں ای سی پی ممبر کے تقرر کے لیے وزیراعظم نے ریٹائرڈ جسٹس اکرام اللہ خان، سابق پی اے ایس افسر فرید اللہ خان اور سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ مزمل خان کے نام تجویز کیے تھے۔

اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ انہوں نے حکومت کی جانب سے تجویز کردہ ناموں کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نے اپنے ’دوستوں اور رشتہ داروں‘ کو اہم آئینی عہدوں کے لیے نامزد کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد دونوں دفاتر کے لیے ’معتبر‘ نام تجویز کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی ایک دو دن میں اور ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے اپنا کام مکمل کر لے گی۔

اس ضمن میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ اپوزیشن لیڈر نے وزیراعظم کے تجویز کردہ 6 ناموں کو مسترد کر دیا ہے اور اپوزیشن اپنے ہی نام دے گی۔

مزیدپڑھیں: الیکشن کمیشن عہدیداران کے تقرر کا معاملہ: حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرار

انہوں نے کہا کہ حکومت ابھی بھی اپوزیشن لیڈر کی جانب سے وزیر اعظم کی جانب سے گزشتہ ہفتے لکھے گئے خط کے باضابطہ جواب کی منتظر ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اس معاملے کا فیصلہ بالآخر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔

فواد چوہدری کے مطابق الیکشن کمیشن میں تقرریوں کے معاملے پر مشاورت کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان براہ راست ملاقات ضروری نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں