وزیراعظم کو پاکستان کی تیار کردہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینز پر بریفنگ

اپ ڈیٹ 06 اگست 2021
شبلی فراز نے کہا کہ نئی مشینز مقامی وسائل استعمال کر کے تیار کی گئیں — تصویر: اے پی پی
شبلی فراز نے کہا کہ نئی مشینز مقامی وسائل استعمال کر کے تیار کی گئیں — تصویر: اے پی پی

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کو مقامی سطح پر تیار کردہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر تفصیلی بریفنگ اور کارکردگی کا عملی نمونہ پیش کیا گیا۔

وزیراعظم ہاؤس میں بریفنگ کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ نئی مشیز مقامی وسائل استعمال کر کے تیار کی گئیں جو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی خصوصیات کے مطابق ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شبلی فراز نے کہا کہ مشین زمینی حقائق کو ذہن میں رکھ کر تیار کی گئی ہے اور ای سی پی کی خصوصیات سے مطابقت رکھتی ہے جس نے اس سے قبل ای وی ایمز کو تکنیکی گراؤنڈ پر مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ سے دھاندلی نہیں ہوگی، اپوزیشن نتائج تسلیم کرلے گی، وزیر اعظم

وزیر سائنس کے مطابق نئی ای وی ایم سادہ اور ووٹرز کے ساتھ ساتھ پولنگ اسٹاف کے لیے استعمال میں آسان ہے اور چونکہ اس میں کوئی آپریٹنگ سسٹم موجود نہیں اور نہ ہی انٹرنیٹ سے منسلک ہے اس لیے اس سے دھاندلی کے امکانات ختم ہوجائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی انتخابی تنازع کی صورت میں ای وی ایم ڈالے گئے ووٹس کے آڈٹ کے لیے بھی مکمل ڈیٹا فراہم کریں گی۔

وزیر سائنس نے کہا کہ وہ جلد اپوزیشن جماعتوں اور اراکین پارلیمان کو نئی تیار کردہ ای وی ایم پر بریفنگ دیں گے، ساتھ ہی اُمید ظاہر کی کہ ان کی بریفنگ کے بعد اپوزیشن کے زیادہ تر تحفظات دور ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت جلد میڈیا اور ای سی پی عہدیداران کے لیے بریفنگ کا انتظام کرے گی جہاں مشین کا عملی مظاہرہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری کیلئے آرڈیننس جاری

پس منظر کے بارے میں بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایمز استعمال کرنے کا آئیڈیا اس لیے مسترد کردیا تھا کیوں کہ انہیں 2014 میں تیار کردہ ای وی ایم پر پریزنٹیشن دی گئی تھی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی مشینیں، الیکشن کمیشن کو درکار خصوصیات پر صرف 20 فیصد پورا اترتی تھیں جبکہ نئی مشینین ای سی پی کی خصوصیات سے 98 فیصد ہم آہنگ ہیں۔

ای وی ایم مشینز وزارت سائنس کے ماتحت تین اداروں نیشنل یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، کامسیٹ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انجینیئرنگ نے مقامی ٹیکنالوجی استعمال کر کے تیار کی ہے جس کی لاگت درآمد کردہ مشینوں سے نصف ہے۔

تینوں اداروں کے پاس 2 ہزار مشینیں تیار کرنے کی گنجائش ہے جس میں سے ایک کی لاگت 65 ہزار روپے جو درآمدہ کردہ ڈیوائسز سے لاگت میں آدھی ہیں جبکہ ان کے ٹھیک کام کرنے کی بھی کوئی ضمانت نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ 6 ماہ میں 4 لاکھ ’الیکٹرانک ووٹنگ مشین‘ بنائی جائیں گی، شبلی فراز

شبلی فراز نے ایک حالیہ پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ اس کے لیے خصوصی کاغذ استعمال کیا جائے گا جس کی سیاہی 5 سال تک مدھم نہیں ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ووٹنگ کا شمار صرف ایک بٹن کی دوری پر ہوگا جو آدھے سے ایک گھنٹے میں مکمل ہوجائے گا۔

دوسری جانب نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین طارق ملک نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو سمندر پار پاکستانیوں کو ای۔ووٹنگ کے ذریعے ووٹ کا حق دینے کے معاملے پر بریفنگ دی۔

چیئرمین نادرا نے کابینہ کمیٹی برائے ای وی ایمز کے اجلاس کے دوران ای ووٹنگ کے نظام میں نمایاں تبدیلی کی تجویز دی تھی کہ ووٹرز کو اپنا ووٹ حتمی گنتی میں شامل کرانے کے لیے اس کی تصدیق کا اختیار دیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں