نیشا راؤ ایم فل میں داخلہ لینے والی پہلی مخنث وکیل بن گئیں

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2021
نیشا راؤ نے ایل ایل ایم کی ڈگری کیلئے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہے—فوٹو: انسٹاگرام
نیشا راؤ نے ایل ایل ایم کی ڈگری کیلئے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہے—فوٹو: انسٹاگرام

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی 29 سالہ مخنث وکیل نیشا راؤ ’ماسٹر آف فلاسافی‘ (ایم فل) میں داخلہ لینے والی ملک کی پہلی خواجہ سرا بن گئیں۔

نیشا راؤ 2018 میں کراچی کے مسلم لا کالج سے وکالت کی ڈگری حاصل کرنے والی پہلی مخنث بنی تھیں۔

وکالت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد نیشا راؤ 2020 میں کراچی بار ایسوسی ایشن (کے بی اے) کی رکن بنی تھیں اور انہوں نے باضابطہ وکالت شروع کردی تھی۔

وکالت کا آغاز کیے جانے کے دو سال بعد اب نیشا راؤ نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرتے ہوئے کراچی یونیورسٹی (کے یو) میں ایم فل کے لیے داخلہ لے لیا۔

مخنث افراد کے حقوق کے لیے بنائی گئی سماجی تنظیم ’ٹرانس پرائڈ سوسائٹی‘ کی جانب سے کی گئی انسٹاگرام پوسٹ کے مطابق نیشا راؤ ایم فل میں داخلہ لینے والی جہاں پہلی مخنث شخصیت بنی ہیں، وہیں وہ کراچی یونیورسٹی کی بھی پہلی خواجہ سرا طالب علم ہیں۔

پوسٹ میں بتایا گیا کہ نیشا راؤ کراچی یونیورسٹی سے ماسٹر آف لا (ایل ایل ایم) کی ڈگری حاصل کریں گی۔

کراچی یونیورسٹی میں داخلہ ہوجانے کے بعد نیشا راؤ کی یونیورسٹی کے وائس چانلسر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمد عراقی کے ساتھ کھچوائی گئی تصویر بھی شیئر کی گئی۔

نیشا راؤ کے داخلے کے حوالے سے کراچی یونیورسٹی کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ وہ یونیورسٹی کی پہلی مخنث طالب علم نہیں۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق حال ہی میں مخنث افراد کو تمام شعبہ جات میں داخلہ لینے کی اجازت دی گئی تھی، جس کے بعد نیشا راؤ نے وکالت کی اعلیٰ ڈگری کے لیے داخلہ لیا۔

نیشا راؤ ’ٹرانس پرائڈ سوسائٹی‘ کی سربراہ بھی ہیں اور وہ وکالت کی تعلیم حاصل کرنے اور وکالت سے قبل سڑکوں پر بھیک مانگا کرتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیشا راؤ کی مدد سے کراچی میں مخنث افراد کی پہلی کمرشل ٹیلر شاپ پر کام کا آغاز

ان کی پیدائش پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہوئی تھی مگر وہ وہاں سے 18 برس کی عمر میں کراچی آگئی تھیں اور ابتدائی سالوں میں انہوں نے دوسرے خواجہ سرا افراد کی طرح بھیک مانگی۔

نیشا راؤ نے ماضی میں دیے گئے انٹرویوز میں بتایا تھا کہ انہیں یہ بھی کہا گیا کہ زندہ رہنے کے لیے انہیں جسم فروشی بھی کرنی پڑے گی۔

سخت اور مشکل حالات کے باوجود نیشا راؤ نے ہمت نہیں ہاری اور بھیک مانگ کر بھی اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وکالت شروع کرکے مخنث افراد کے حقوق کے لیے جدوجہد شروع کردی۔

وکالت کی تعلیم حاصل کرنے اور وکالت کا آغاز کرنے کے بعد نیشا راؤ نے اپنی کمیونٹی کے افراد کے لیے مختلف فلاحی منصوبے شروع کیے اور ایسے ہی منصوبوں کی تکمیل کے لیے انہوں نے ’ٹرانس پرائڈ سوسائٹی‘ نامی ادارے کا قیام کیا، جس کے تحت انہوں نے مارچ 2021 میں کراچی میں ہی خواجہ سرا افراد کو پہلا ٹیلر شاپ کھول کر دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں