الیکشن کمیشن کا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2021
الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو نوٹس جاری کرنے اور الزامات کے ثبوت طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن سے جاری اعلامیے کے مطابق کمیشن کا اجلاس منگل کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر سربراہی منعقد ہوا جس میں کمیشن کے اراکین نثار احمد درانی اور شاہ محمد جتوئی سمیت دیگر سینئر اراکین نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: ایسے اداروں کو آگ لگائیں، اعظم سواتی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن پر تنقید

دوران اجلاس چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن پر لگائے گئے الزامات پر گفتگو ہوئی اور الیکشن کمیشن نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں مسترد کردیا۔

اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا کہ صدر پاکستان اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے جو الزامات عائد کیے ہیں ان کے ثبوت طلب کیے جائیں۔

اس کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران چیف الیکشن کمشنر پر بھی جو الزامات عائد کیے گئے تھے اس پر دونوں وزرا کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔

الیکشن کمیشن نے پیمرا سے تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ایوان صدر، قائمہ کمیٹی اجلاس کی کارروائی اور پریس کانفرنس سے متعلق تمام ریکارڈ مرتب کر کے مزید کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کریں۔

بحیثیت ادارہ الیکشن کمیشن کی حیثیت مسلمہ ہے لیکن شخصیات غلطیوں سے مبرا نہیں، فواد چوہدری

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ‏الیکشن کمیشن کا احترام اپنی جگہ لیکن شخصیات کے سیاسی کردار پر بات کرنا پسند نہیں تو اپنا کنڈکٹ غیر سیاسی رکھیں، نوٹس آیا تو تفصیلی جواب دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو عہدہ چھوڑ کر الیکشن لڑیں، فواد چوہدری

منگل کو اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ بحیثیت ادارہ الیکشن کمیشن کی حیثیت مسلمہ ہے لیکن شخصیات غلطیوں سے مبراء نہیں اور تنقید شخصیات کے کنڈکٹ پر ہوتی ہے، ادارے پر نہیں۔

واضح رہے کہ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔

انہوں نے کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔

اعظم سواتی کے ان ریمارکس کے بعد الیکشن کمیشن کے اراکین اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے تھے۔

اسی دن شام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ بتائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے جس کا انہیں آئینی حق حاصل ہے، تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں، پارلیمنٹ میں آ کر اپنا کردار ادا کریں ۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے پر سعد رفیق کا وزیر ریلوے کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نواز شریف وغیرہ سے قریبی رابطے میں رہے ہیں اور ان کی ذاتی ہمدردی بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو پارلیمنٹ کو مان کر چلنا ہو گا، کسی بھی شخص کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ پارلیمان کو نیچا دکھائے اور کہے کہ ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے بلکہ اپنا نظام بنائیں گے۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ اداروں اور سول سوسائٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ وزیر ریلوے اعظم سواتی کی دھمکیوں کا نوٹس لیں اور اس معاملے پر ان کے خلاف کارروائی کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں