جاوید لطیف شریف بھائیوں کے درمیان ناراضی کی وجہ

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2021
جاوید لطیف نے شہباز شریف پر بالواسطہ طور پر الزامات عائد کیے تھے جس پر شہباز شریف انہیں شوکاز بھیجنا چاہتے تھے، رپورٹ - فائل فوٹو:جاوید لطیف فیس بک
جاوید لطیف نے شہباز شریف پر بالواسطہ طور پر الزامات عائد کیے تھے جس پر شہباز شریف انہیں شوکاز بھیجنا چاہتے تھے، رپورٹ - فائل فوٹو:جاوید لطیف فیس بک

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف مسلم لی کی قیادت کے دو بھائیوں، نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان مبینہ طور پر جھگڑے کی وجہ بن گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے مبینہ طور پر شہباز شریف سے ایم این اے کو ان پر بالواسطہ طور پر سنگین الزامات لگانے کے معاملے پر شو کاز جاری کرنے سے اتفاق نہیں کیا تھا۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 'احتجاجاً شہباز شریف نے لاہور میں پارٹی کے دو ڈویژنل سطح کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کی جس میں ان کے بڑے بھائی (نواز شریف) بھی شریک تھے اور حمزہ شہباز نے بھی اپنے والد کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے ان اجلاسوں میں شرکت نہیں کی'۔

اندرونی ذرائع نے کہا کہ شہباز شریف اپنا خاموش احتجاج ختم کر سکتے ہیں اور جاوید لطیف کے خلاف 'کارروائی' کی یقین دہانی پر اگلے ڈویژنل سطح کے اجلاسوں میں شرکت کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: جاوید لطیف نے ریاست مخالف تقریر کا مقدمہ چیلنج کردیا

پارٹی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ 'قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، جاوید لطیف کے ان پر اور ان کے ساتھیوں کے خلاف بیان پر بہت ناراض ہیں، وہ پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے پر جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کرنا چاہتے تھے تاہم نواز شریف نے انہیں روکتے ہوئے انتظار کرنے کو کہا'۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی کے خیالات کو چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پارٹی اجلاسوں میں شرکت نہ کر کے خاموش احتجاج درج کروایا جس کی وہ صدارت کرنے والے تھے۔

جیل جانے کے بعد مریم نواز کے قریب آنے والے جاوید لطیف نے ایک نجی نیوز چینل کو بتایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) میں چار سے پانچ رہنما ایک ’اسائنمنٹ‘ پر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان افراد کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے بیانیے (ووٹ کو عزت دو) کو مسخ کریں، جب بھی حکومت کے خلاف مہم فیصلہ کن مرحلے پر پہنچتی ہے ان میں سے ایک اسے ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس اسائنمنٹ پر وہ لوگ ہیں جو 'مفاہمت' کی بات کر رہے ہیں، میں ان کا نام نہیں لینا چاہتا لیکن جب تجربہ کار لیڈر بیانیے کو نقصان پہنچاتے ہیں تو یہ (اسٹیبلشمنٹ سے) اسائنمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان لوگوں کو جو قانون اور آئین پر یقین نہیں رکھتے ہیں، چوہدری نثار کا انجام یاد رکھنا چاہیے'۔

شہباز شریف کے گروپ کے سمجھے جانے والے ایک سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ 'یہ محض اشتعال انگیز ہے، جاوید لطیف سمجھتے ہیں کہ انہیں مریم نواز کی حمایت حاصل کرنے کے بعد شہباز شریف اور دیگر سینئر رہنماؤں سے مقابلہ کرنے کا لائسنس مل گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کیس: مسلم لیگ (ن) کے گرفتار رہنما جاوید لطیف کی ضمانت منظور

انہوں نے تجویز دی کہ جاوید لطیف کو نہ صرف شوکاز پیش کیا جانا چاہیے بلکہ اس کے ریڈ لائن کراس کرنے پر سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ ضلع شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے ایم این اے جاوید لطیف کو 'ریاستی اداروں کے خلاف لوگوں کو اکسانے' کے معاملے میں چند ماہ قبل جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر ان کی نائب صدر مریم نواز کو کچھ ہوا تو ان کی پارٹی 'پاکستان کھپے' نہیں کہے گی۔

جب ڈان نے رابطہ کیا تو شہباز شریف کے نئے مقرر کردہ ترجمان ملک احمد خان نے تسلیم کیا کہ جاوید لطیف نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ 'پارٹی صدر (شہباز شریف) نے جاوید لطیف کے بلاوجہ تبصروں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور انہیں شوکاز جاری کرنے کا اختیار ان کے پاس ہے'۔

تاہم ایک نیوز چینل کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ 'وہ دشمن کے پروپیگنڈے پر توجہ نہ دیں، نواز اور شہباز ایک ہیں'۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی واپسی کے متعلق جاوید لطیف کا دعویٰ مسترد کردیا

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک جمہوری پارٹی ہے، رائے میں اختلافات ہو سکتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی پارٹی قیادت سے متعلق سوالات اٹھائے'۔

انہوں نے کہا کہ جب پارٹی قیادت کی بات آتی ہے تو ہر کوئی نواز شریف اور شہباز شریف سے اتفاق کرتا ہے۔

دوسری جانب جاوید لطیف نے ڈان کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

خیال رہے کہ نواز شریف نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے بہاولپور ڈویژن کے پارٹی اجلاس سے خطاب کیا تھا۔

اس اجلاس میں مریم نواز، پرویز رشید، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، خرم دستگیر، اویس لغاری اور عظمیٰ بخاری نے شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں