چین، بھارت کو بہتر تعلقات کیلئے سرحد سے افواج کو پیچھے ہٹانا ہوگا، بھارتی وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2021
گزشتہ سال مغربی ہمالیہ پر کئی دہائیوں پرانے سرحدی تنازع پر دشمنی ایک بار پھر تازہ ہوگئی تھی —سبرامنیم جے شنکر ٹوئٹر
گزشتہ سال مغربی ہمالیہ پر کئی دہائیوں پرانے سرحدی تنازع پر دشمنی ایک بار پھر تازہ ہوگئی تھی —سبرامنیم جے شنکر ٹوئٹر

بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے چین کو بتایا ہے کہ دوطرفہ تعلقات تب ہی فروغ پاسکتے ہیں جب دونوں ممالک متنازع ہمالیہ سرحد سے اپنی افواج کو پیچھے ہٹالیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق دوشنبے میں ہونے والی علاقائی کانفرنس کی سائیڈلائن میں چینی ہم منصب وانگ ژی سے ہونے والی ملاقات میں سبرامَنیم جے شنکر نے دوطرفہ امکانات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

جے شنکر نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'ہم نے اپنے سرحدی علاقوں میں محاذ آرائی ختم کرنے پر بات کی ہے اور نشاندہی کی کہ امن و سکون کی بحالی کے لیے اس حوالے سے پیش رفت لازمی ہے، جو دوطرفہ تعلقات کے فروغ کی بنیاد ہے'۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال مغربی ہمالیہ پر کئی دہائیوں پرانے سرحدی تنازع پر دشمنی ایک مرتبہ پھر تازہ ہوگئی تھی اور اس کے بعد سے بھارت اور چین کے ہزاروں فوجی محاذ آرائی کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا ہمالیہ میں بھارتی سرحد کے قریب دنیا کا سب بڑا ڈیم بنانے کا منصوبہ

گزشتہ سال جون میں صورتحال اس وقت کشیدہ ہوئی جب دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان ہاتھا پائی کے نتیجے میں دونوں اطراف ہلاکتیں ہوئیں، یہ دہائیوں میں ان کی پہلی لڑائی تھی۔

کمانڈرز کے درمیان بات چیت کے کئی مراحل کے بعد دونوں ممالک کی فورسز پانگونگ سو جھیل سمیت چند سرحدی سیکشنز سے پیچھے ہٹ گئیں، جو گزشتہ سال جھڑپوں کے مقام سے قریب واقع ہے۔

تاہم دیگر سیکٹرز میں فوجی دستے توپوں کے ہمراہ موجود ہیں۔

وانگ ژی کا کہنا تھا کہ 'چین نے ہمیشہ چین ۔ بھارت سرحدی مسئلے کو مناسب انداز اور مثبت رویے سے سنبھالا ہے'۔

چینی وزارت خارجہ کے بیان میں وانگ ژی کے حوالے سے کہا گیا کہ 'سرحدی علاقوں میں امن و سکون برقرار رکھنے کے لیے دونوں فریقین کو مل کر کام کرنا چاہیے اور سرحد پر دوبارہ ایسے واقعات روکے جائیں'۔

مزید پڑھیں: چین کے جواب میں بھارت نے متنازع سرحد پر فوجیوں کی تعداد بڑھا دی

ان کا کہنا تھا کہ دو ابھرتی ہوئی مرکزی معیشتوں چین اور بھارت کو دوطرفہ تعلقات کو توانا اور مستحکم راستے پر واپس لانا ہوگا۔

خیال رہے کہ 1962 میں چین اور بھارت کے درمیان سرحد کے معاملے پر جنگ ہوئی تھی اور یہ تنازع تاحال حل نہیں ہوا، حالانکہ حال ہی میں دونوں ممالک میں تجارتی تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔

جے شنکر نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں عالمی واقعات کے حوالے سے بھی وانگ ژی سے تبادلہ خیال کیا، تاہم انہوں نے اس حوالے کوئی تفصیلات نہیں دیں۔

انہوں نے کہا کہ چین اور بھارت کے درمیان تعلقات دوطرفہ ہونے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت نے چین کے جواب میں بھاری نفری تعینات کردی

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وانگ ژی کو بتایا کہ 'یہ ضروری ہے کہ چین، بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو تیسرے ملک کے نظریے سے نہ دیکھے'۔

دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے سلسلے میں دوشنبے میں موجود ہیں۔

اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم نریندر مودی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں