چین کا ہمالیہ میں بھارتی سرحد کے قریب دنیا کا سب بڑا ڈیم بنانے کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 08 فروری 2021
مجوزہ میگا ڈیم سائٹ بھارتی سرحد سے صرف 30 کلومیٹر کی دوری پر ہے — فائل فوٹو: اے پی
مجوزہ میگا ڈیم سائٹ بھارتی سرحد سے صرف 30 کلومیٹر کی دوری پر ہے — فائل فوٹو: اے پی

چین نے ہمالیہ کے دامن میں بھارتی سرحد سے محض 30 کلو میٹر دور دنیا کا سب سے بڑا پن بجلی ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا لیا ہے۔

غیرملکی خبرساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں چین کے سرکاری میڈیا نے تبت کے خودمختار خطے (ٹی اے آر) میں یارلنگ سانگپو دریا پر 60 گیگاواٹ میگا ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ شیئر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چین کا دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر بھارت کو جواب

2060 تک کاربن فری کا مقصد لیے بیجنگ نے تبت میں پن بجلی منصوبوں پر اپنی کوششیں دگنی کردی ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپ اور ماحولیاتی ماہرین نے پن بجلی کے منصوبوں پر تنقید کی ہے۔

تبت انسٹیٹیوٹ کے شعبہ ماحولیات کے سربراہ ٹیمپا گیلٹسن زملہ کا کہنا تھا کہ تبتی باشندوں نے اپنی زمین پر جو کچھ قدرتی ماحول دیکھا اور سنا تھا وہ سب کچھ کھو دیا ہے۔

خیال رہے کہ چین کی کمونسٹ پارٹی سی سی پی نے 1950 میں تبت کو الحاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں بدترین سیلابی صورتحال، 33 دریا اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

ٹیمپا گیلٹسن نے کہا کہ چینی قبضے سے پہلے ہمارے پاس ڈیم نہیں تھے اس لیے نہیں کہ ہم اس کو نقصان پہنچانے کے قابل نہیں تھے بلکہ اس وجہ سے کہ ہمیں دریاؤں کا بے حد احترام ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں ایک انتہائی سخت روایت ہے کہ کوئی بھی بعض نہروں کے قریب نہیں جائے گا اور نہ ہی کوئی ایسا کام کرے گا جس سے دریا سے نکلنے والی نہر یا دوسری نہر کو نقصان پہنچے، یہاں تک کہ آپ کو قوانین کی بھی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہر تبتی اس کی پاسداری کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی اپنی ترقی کے لیے کچھ بھی کرے گا اور یہ بہت مایوس کن بات ہے کیونکہ اس ضمن میں تبت کے باشندوں سے مشورہ نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: چینی ڈیم کا عالمی ریکارڈ

اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ مجوزہ میگا ڈیم سائٹ بھارتی سرحد سے صرف 30 کلومیٹر کی دوری پر ہے اور سی سی پی یقینی طور پر اس کو ایک سیاسی آلے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کرے گی۔

دوسری جانب آبی وسائل کو سنبھالنے کے انچارج بھارت کی وزارت کے ترجمان نے کہا کہ وہ برہما پیترا میں 10 گیگا واٹ منصوبے کے تعمیر کے ساتھ جواب دیں گے۔  

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں