نیوزی لینڈ کا دورہ 'فائیو آئیز' اتحاد کے 'سنجیدہ' الرٹ پر ختم کیا گیا، وسیم خان

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2021
وسیم خان نے معاملے کو آئی سی سی میں اٹھانے کا اعلان کیا--فوٹو: اسکرین گریب
وسیم خان نے معاملے کو آئی سی سی میں اٹھانے کا اعلان کیا--فوٹو: اسکرین گریب

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو (سی ای او) وسیم خان نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی حکومت نے دورہ پاکستان انٹیلیجنس گروپ 'فائیو آئیز' کی جانب سے ان کی ٹیم کو 'براہ راست' خطرے کا الرٹ موصول ہونے پر ختم کیا۔

صحافیوں سے ورچوئل گفتگو میں پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے کہا کہ نیوزی لینڈ نے یک طرفہ طور پر دورہ ختم کرکے ایک غلط مثال قائم کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'مخصوص، مصدقہ خطرے' کے بعد دورہ منسوخی کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، نیوزی کرکٹ بورڈ

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 48 گھنٹے پاکستان کرکٹ کے لیے بہت مشکل تھے اور ہم کچھ حقائق منظر عام پر لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمعے کی صبح تین بجے مجھے نیوزی لینڈ کے سیکیورٹی کنسلٹنٹ ای ایس آئی سیکیورٹی کے سربراہ رگ ڈکینسن کا فون آیا اور انہوں نے بتایا کہ 'نیوزی لینڈ کی حکومت کو ان کی سرکاری سیکیورٹی ایجنسیوں کی مدد سے ایک رپورٹ پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو خطرہ ہے اور یہ خطرہ مخصوص دن پر براہ راست ہے'۔

وسیم خان نے کہا کہ پھر وہ لاہور پہنچے اور ڈکینسن سے مل کر مزید وضاحت طلب کی اور 'انہوں نے فائیو آئیز سے ملنے والی معلومات بتائیں اور نیوزی لینڈ کے ڈپٹی وزیراعظم کو بتایا گیا کہ یہ بہت سنجیدہ ہے اور فوری طور پر حل کرنا ہے'۔

خیال رہے کہ فائیو آئیز آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، برطانیہ اور امریکا کے خفیہ اداروں پر مشتمل ایک انٹیلیجنس اتحاد ہے۔

پی سی بی کے سی ای او نے کہا کہ نیوزی لینڈ نے پوچھنے کے باوجود ہمارے یا ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کو اس سیکیورٹی خطرے کے بارے میں تفصیل فراہم کرنے سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی سیکیورٹی ایجنسیوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے واضح کیا کہ مہمان ٹیم کو کوئی سیکیورٹی خطرہ نہیں ہے۔

نیوزی لینڈ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب آپ کسی دورے پر ہوں تو وہاں کی سیکورٹی ایجنسیوں پر اعتماد کیا جاتا ہے، دورے کو ختم کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کرکے بہت غلط مثال قائم کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'نیوزی لینڈ نے پانچ ممالک کے انٹیلی جنس اتحاد کی اطلاع پر دورہ پاکستان منسوخ کیا'

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے دونوں بورڈز کے تعلقات متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے، حالانکہ پاکستان میں موجود نیوزی لینڈ کی ٹیم کے کھلاڑیوں اور سیکیورٹی نمائندوں نے ہماری سیکیورٹی پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لڑکوں نے نیوزی لینڈ میں 14 دن مشکل ترین قرنطینہ کیا اور مسجد میں حملے کے باوجود وہاں گئے، مگر سب کے سامنے واضح ہے کہ برابری کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہو رہے ہیں۔

وسیم خان نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 5 سال بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل بحالی کے لیے بہت محنت کی ہے اور اس معاملے کو میں اور چیئرمین پی سی بی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں اٹھائیں گے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پی سی بی نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں سری لنکا اور بنگلہ دیش سے رابطہ کیا ان کو نیوزی لینڈ کے ساتھ سیریز کے لیے کیے انتظامات استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دو طرفہ سیریز کھیلنے کی پیش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے رضامندی کا اظہار کیا تھا مگر وقت کی قلت اور لاجسٹک مسائل کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوپایا۔

ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ نے پاکستان آمد سے متعلق فیصلہ آج کرنا ہے، امید ہے وہ پاکستان ضرور آئیں گے۔

مزید پڑھیں: 'سیکیورٹی خدشات': نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے دورہ پاکستان منسوخ کردیا

انہوں نے کہا کہ فی الحال ہمارا مؤقف یہ ہی ہے کہ ہم اپنی ہوم کرکٹ پاکستان میں ہی کھیلیں گے، دنیا بھر کے کھلاڑیوں اور کمنٹیٹرز کے تبصرے آپ دیکھ رہے ہیں کہ اچانک اور یکطرفہ فیصلہ کرنا بہت خطرناک ہے۔

وسیم خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے مالی نقصان سے زیادہ ساکھ زیادہ اہمیت رکھتی ہے، افسوس ہے کہ اس یکطرفہ فیصلے سے ہماری ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں نیوزی لینڈ کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہیے تھے تاکہ اس سے مشترکہ فیصلہ کیا جاتا۔

یاد رہے کہ جمعے کو نیوزی لینڈ نے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں سیریز کے پہلے ایک روزہ میچ سے چند لمحے قبل ہی سیکیورٹی خطرے کے باعث دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے دورہ منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلیک کیپس نے نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے جاری سیکیورٹی الرٹ کے بعد اپنا دورہ پاکستان منسوخ کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'پاکستان میں نیوزی لینڈ کی حکومت کو موصول سیکیورٹی خدشات میں اضافے اور نیوزی لینڈ کے سیکیورٹی ایڈوائزرز کے مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلیک کیپس دورے کو جاری نہیں رکھیں گے' اور اب ٹیم کی واپسی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ کا کہنا تھا کہ جو تجاویز ہمیں موصول ہوئیں اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس دورے کو جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ یہ پی سی بی کے لیے ایک دھچکا ہوگا جو شان دار میزبان رہے ہیں تاہم کھلاڑیوں کی حفاظت سب سے اہم ہے اور ہمیں یقین ہے کہ یہ واحد آپشن ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کا دورہ منسوخ ہونے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھاری مالی نقصان

پی سی بی نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا تھا کہ 'نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے آگاہ کیا ہے کہ انہیں سیکیورٹی کے حوالے سے الرٹ موصول ہوا ہے اس لیے یکطرفہ طور پر سیریز ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومتِ پاکستان نے مہمان ٹیم کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف انتظامات کر رکھے تھے، ہم نے نیوزی کرکٹ بورڈ کو بھی یہی یقین دہانی کرائی تھی اور وزیر اعظم نے ذاتی طور پر نیوزی لینڈ کی ہم منصب سے رابطہ کرکے انہیں بتایا کہ ہماری سیکیورٹی انٹیلی جنس دنیا کی ایک بہترین ایجنسی ہے اور مہمان ٹیم کو کوئی سیکیورٹی کا خطرہ نہیں ہے'۔

پی سی بی کا کہنا تھا کہ 'نیوزی لینڈ ٹیم کے آفیشلز نے حکومت پاکستان کی سیکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کیا تھا'۔

نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم 18 سال بعد 11 ستمبر کو پاکستان پہنچی تھی اور دورے میں تین ایک روزہ میچ اور 5 ٹی ٹوئنٹی میچ شیڈول تھے۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ایک روزہ سیریز پنڈی اسٹیڈیم راولپنڈی میں کھیلنے جانے تھے، جو 17، 19 اور 21 ستمبر کو شیڈول تھے جبکہ ٹی ٹوئنٹی سیریز 25 ستمبر سے 3 اکتوبر تک قذافی اسٹیڈیم لاہور میں شیڈول تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں