سندھ: 30 خصوصی عدالتوں نے 19 ماہ میں 2 ہزار 210 کیسز نمٹادیے

اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2021
گھناؤنے جرائم سے متعلق تقریباً 46 فیصد مقدمات کراچی میں رجسٹرڈ کیے گئے—فائل فوٹو: رائٹرز
گھناؤنے جرائم سے متعلق تقریباً 46 فیصد مقدمات کراچی میں رجسٹرڈ کیے گئے—فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: صوبے میں کام کرنے والی انسداد دہشت گردی کی 30 عدالتوں نے گزشتہ 19 ماہ کے عرصے میں 2 ہزار 210 کیسز نمٹا دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد شمار سے یہ معلوم ہوا کہ اے ٹی سی عدالتوں نے ایک ہزار 868 کیسز میں ملزمان کو بری اور 348 کیسز میں سزا سنائی۔

سال 2020 اور رواں سال کے 7 ماہ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر بریت کی شرح 84 فیصد رہی جبکہ سزا سنانے کی شرح 16 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں:'ایک سال کے دوران 874 افراد کو سزائے موت سنائی گئی'

اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ کراچی سمیت 11 اضلاع میں کام کرنے والی 24 اے ٹی سی نے مجموعی طور پر 2 ہزار 210 مقدمات کا فیصلہ کیا جن میں سال 2020 میں 750 اور2021 کے سات ماہ میں ایک ہزار 460 کیسز کا فیصلہ سنایا گیا۔

19 ماہ کی مدت کے دوران اے ٹی سی میں تقریباً ایک ہزار 553 نئے مقدمات لائے گئے اور 30 جولائی 2021 تک زیر التوا مقدمات کی تعداد 3 ہزار 804 تھی۔

کراچی میں بریت کی شرح 81.4 فیصد

گھناؤنے جرائم سے متعلق تقریباً 46 فیصد مقدمات کراچی میں رجسٹرڈ کیے گئے اور ان پر کراچی سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں کام کرنے والے اے ٹی سی نے فیصلہ سنایا۔

شہر میں کام کرنے والی 11 اے ٹی سی نے 19 ماہ کی مدت کے دوران مجموعی طور پر ایک ہزار 618 مقدمات کا فیصلہ کیا جس میں سال 2020 میں 517 اور یکم جنوری سے 31 جولائی 2021 تک ایک ہزار 101 کیسز کا فیصلہ کیا گیا۔

گزشتہ برس 17 انسداد دہشت گردی عدالتوں نے مجموعی طور پر ایک ہزار 101 مقدمات کا فیصلہ کیا تھا جن میں سے 874 مقدمات میں ملزمان کو بری کیا گیا اور 227 مقدمات میں مجرم قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں: ماڈل کورٹس نے 5 ماہ میں منشیات، قتل کے 12 ہزار سے زائد کیسز کا فیصلہ کیا

رواں برس کے ابتدائی 7 ماہ میں 12 فعال اے ٹی سیز نے 517 کیسز کا فیصلہ سنایا جن میں 444 مقدمات سے ملزمان کو بری جبکہ 73 میں مجرم قرار دیا گیا۔

سال 2020 کے دوران پریزائیڈنگ افسران کی تعیناتی کے لیے کراچی میں تین اے ٹی سی ایس خالی تھیں، رواں سال یہ تعداد 8 تک پہنچ گئی ہے۔

حیدرآباد، نوشہروفیروز میں سزا سنانے کی شرح صفر

ضلع حیدرآباد میں کام کرنے والی دو انسداد دہشت گردی عدالتوں نے رواں سال کے 7 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 33 مقدمات کا فیصلہ کیا جن میں تمام کیسز سے ملزمان کو بری کردیا یوں مجرم قرار دینے کی شرح صفر رہی۔

تقابلی طور پر دونوں عدالتوں نے سال 2020 میں 45 مقدمات کا فیصلہ کیا جس میں 14 کیسز سے ملزمان کو بری جبکہ 4 میں سزا سنائی گئی، تیسری اے ٹی سی گزشتہ دو سالوں سے خالی ہے۔

ادھر ضلع نوشہرو فیروز میں اے ٹی سی نے مجموعی طور پر 32 مقدمات کا فیصلہ کیا اور تمام مقدمات میں ملزمان کو بری کر دیا یوں سزا سنانے کی شرح یہاں بھی صفر رہی۔

اس ہی عدالت نے گزشتہ برس 41 مقدمات کا فیصلہ کیا تھا جس میں سے 40 کیسز کے ملزمان کو بری جبکہ ایک کو مجرم قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل عدالتوں نے 75 دن میں 5600 سے زائد کیسز نمٹا دیے

ضلع میرپورخاص میں واحد اے ٹی سی نے اس سال 31 جولائی تک آٹھ مقدمات کا فیصلہ کیا جس میں سے چھ مقدمات میں ملزمان کو بری جبکہ 2 میں سزا دی گئی، اسی عدالت نے سال 2020 کے دوران 17 مقدمات (14 بری اور تین مجرم) کا فیصلہ کیا تھا۔

ضلع سکھر کی دو اے ٹی سی نے اس سال 31 جولائی تک مجموعی طور پر 26 مقدمات (17 بری اور پانچ مجرم) کا فیصلہ کیا جبکہ گزشتہ سال دونوں عدالتوں نے مجموعی طور پر 40 مقدمات کا فیصلہ کیا تھا اور تمام مقدمات میں ملزمان کو بری کیا۔

خیرپور، گھوٹکی میں 100 فیصد سزا

دوسری جانب ضلع خیرپور میں اے ٹی سی نے رواں برس 31 جولائی تک 16 مقدمات کا فیصلہ کیا اور تمام مقدمات میں ملزمان کو سزا سنائی گئی۔

گزشتہ برس اسی عدالت نے مجموعی طور پر 38 مقدمات کا فیصلہ کیا تھا جس میں سے 37 میں ملزم کو بری جبکہ ایک میں سزا سنائی گئی تھی۔

ضلع گھوٹکی میں اے ٹی سی نے اس سال 31 جولائی تک تمام مقدمات میں ملزم کو مجرم قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر 4 مقدمات کا فیصلہ کیا جبکہ گزشتہ سال اسی عدالت نے 7 مقدمات کا فیصلہ کیا تھا اور تمام مقدمات میں ملزم کو بری کر دیا تھا۔

اس ضمن میں سندھ کے پراسیکیوٹر جنرل ڈاکٹر فیاض شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو وہ پروسیکیوشن اور پولیس کے درمیان بہتر ہم آہنگی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی تاکہ دہشت گردی کے دائرے میں آنے والے مقدمات میں سزا کی شرح کو بڑھایا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں