روسی صدر کے ناقد پر قدغن، پارلیمانی انتخابات میں حکمراں جماعت کی کامیابی کا امکان

اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2021
جون میں الیکسی ناوالنی کی نقل و حرکت پر انتہا پسند قرار دیے جانے کے بعد محدود کردی گئی تھی—فوٹو: رائٹرز
جون میں الیکسی ناوالنی کی نقل و حرکت پر انتہا پسند قرار دیے جانے کے بعد محدود کردی گئی تھی—فوٹو: رائٹرز

ماسکو: روسیوں نے گزشتہ روز 3 روزہ پارلیمانی انتخابات کے آخری مرحلے میں ووٹ دیا جس میں توقع کی جا رہی ہے کہ حکمراں جماعت کی کامیابی سے کرملین کے سخت ناقد الیکسی ناوالنی کی تحریک اور دیگر سیاسی مخالفین کے راستے بند ہوجائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برسراقتدار یونائیٹڈ روس پارٹی کی متوقع جیت کریملن کی جانب سے صدر ولادیمیر پوٹن کی حمایت کے ثبوت کے طور پر استعمال ہوگی۔

مزید پڑھیں: روسی صدر کا انتخابات سے قبل پولیس، فوج کو نقد رقم کی ادائیگی کا حکم

68 سالہ رہنما کی حمایت کرنے والی پارٹی کو درجہ بندی میں کمی کا سامنا ہے لیکن رائے شماری میں اپنے قریبی حریف کمیونسٹ پارٹی اور قوم پرست ایل ڈی پی آر پارٹی سے زیادہ مقبول ہے جو اکثر کریملن کی حمایت کرتی ہے۔

ریاستی ڈوما کی 450 نشستوں میں سے تین چوتھائی یونائیٹڈ روس کے پاس ہیں۔

اس سے گزشتہ برس کریملن کو آئینی اصلاحات کی منظوری میں مدد ملی جس سے صدر ولادی میر پیوٹن کو 2024 کے بعد دو مزید مدتوں کے لیے صدر منتخب ہونے کی اجازت ملتی تھی جو ممکنہ طور پر 2036 تک اقتدار میں رہیں گے۔

رواں ہفتے ولادی میر پیوٹن کے سخت ناقد الیکسی ناوالنی کے بلاگ پر حامیوں کو ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ اگر یونائیٹڈ روس جیتنے میں کامیاب ہوتی ہے تو ہمارا ملک مزید 5 برس غربت اور جبر کا سامنا کرے گا اور مزید 5 سال برباد ہوجائیں گے توقع کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: روس میں ملک گیر مظاہرے: ایک اور اپوزیشن لیڈر گرفتار

جون میں الیکسی ناوالنی کی نقل و حرکت پر انتہا پسند قرار دیے جانے کے بعد محدود کردی گئی تھی، دیگر اپوزیشن شخصیات نے الزام لگایا تھا وہ الیکسی ناوالنی کو اپنی گندی سیاسی چالوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

ایک کمیونسٹ اسٹرابیری ٹائکون نے بتایا کہ الیکسی ناوالنی کو غیر منصفانہ طور پر روک دیا گیا ہے جبکہ سینٹ پیٹرز برگ میں ایک لبرل اپوزیشن سیاستدان کا کہنا تھا کہ دو ایک جیسے نام والے امیدواروں کو شامل کرکے ووٹروں کو الجھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

جمعہ کو ووٹنگ شروع ہونے کے بعد سے گوگل، ایپل اور ٹیلی گرام میسنجر نے ٹیکٹیکل ووٹنگ مہم تک کچھ رسائی کو محدود کر دیا جس کی وجہ سے کارکنان حکومت پر دباؤ ڈالنے کا الزام لگاتے ہیں۔

ایپل اور گوگل نے تاحال اس الزام کا جواب نہیں دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے سبب روسی فوج کے بجٹ میں کٹوتی کی تجویز

مرکزی الیکشن کمیشن نے اتوار کو ماسکو کے وقت کے مطابق صبح 10 بجے بتایا کہ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 35.7 فیصد رہا۔

2024 کے صدارتی انتخابات سے پہلے یہ آخری قومی ووٹ ہے۔

آئندہ ماہ صدر ولادی میر پیوٹن 69 برس کے ہوجائیں گے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ انتخابات میں حصہ لیں گے یا نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں