ویسٹ انڈیز کے سابق کرکٹر اور پشاور زلمی کے کوچ ڈیرن سیمی کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ میں بھی حملے ہوتے ہیں مگر لوگ اسے بھول جاتے ہیں۔

نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ان کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کا واپس جانا بہت مایوس کن ہے، میں نہیں سوچ سکتا کہ ایسا کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جتنی پی سی بی، حکومت اور سیکیورٹی فورسز نے کرکٹ کی بحالی کے لیے کوششیں کی ہیں یہ بہت زیادہ مایوس کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ 6 سال سے پاکستان آرہا ہوں، پی ایس ایل کا پہلا فائنل جب لاہور میں کھیلا جارہا تھا تو ہمارے ذہن میں سیکیورٹی کی کوئی فکر نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: 'نیوزی لینڈ نے پانچ ممالک کے انٹیلی جنس اتحاد کی اطلاع پر دورہ پاکستان منسوخ کیا'

ڈیرن سیمی کا کہنا تھا کہ پہلے لوگ پوچھتے تھے کیا پاکستان جانا محفوظ ہے مگر اب جب کرکٹرز پاکستان جانے کے بارے میں پوچھتے ہیں تو سیکیورٹی نہیں کھانے پینے کی جگہوں کے بارے میں سوالات کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ گزشتہ 6 سالوں میں نیوزی لینڈ، انگلینڈ میں بھی حملے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ورلڈ کپ 2015 سے قبل آسٹریلیا کے شہر برسبین میں بھی ہاسٹائل صورتحال دیکھی گئی تھی۔

انگلینڈ کے ساتھ پاکستان میں میچ کھیلنے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر کہیں بھی سیکیورٹی خدشات ہوں تو اس سے نمٹنا ہوتا ہے تاہم اگر منتظم یقین دہانی کرائے تو اس کی بات بھی ماننی چاہیے۔

یاد رہے کہ جمعے کو نیوزی لینڈ نے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں سیریز کے پہلے ایک روزہ میچ سے چند لمحے قبل ہی سیکیورٹی خطرے کے باعث دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کا دورہ 'فائیو آئیز' اتحاد کے 'سنجیدہ' الرٹ پر ختم کیا گیا، وسیم خان

نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے دورہ منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلیک کیپس نے نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے جاری سیکیورٹی الرٹ کے بعد اپنا دورہ پاکستان منسوخ کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'پاکستان میں نیوزی لینڈ کی حکومت کو موصول سیکیورٹی خدشات میں اضافے اور نیوزی لینڈ کے سیکیورٹی ایڈوائزرز کے مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلیک کیپس دورے کو جاری نہیں رکھیں گے' اور اب ٹیم کی واپسی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ کا کہنا تھا کہ جو تجاویز ہمیں موصول ہوئیں اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس دورے کو جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ یہ پی سی بی کے لیے ایک دھچکا ہوگا جو شان دار میزبان رہے ہیں تاہم کھلاڑیوں کی حفاظت سب سے اہم ہے اور ہمیں یقین ہے کہ یہ واحد آپشن ہے'۔

پی سی بی نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا تھا کہ 'نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے آگاہ کیا ہے کہ انہیں سیکیورٹی کے حوالے سے الرٹ موصول ہوا ہے اس لیے یکطرفہ طور پر سیریز ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومتِ پاکستان نے مہمان ٹیم کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف انتظامات کر رکھے تھے، ہم نے نیوزی کرکٹ بورڈ کو بھی یہی یقین دہانی کرائی تھی اور وزیر اعظم نے ذاتی طور پر نیوزی لینڈ کی ہم منصب سے رابطہ کرکے انہیں بتایا کہ ہماری سیکیورٹی انٹیلی جنس دنیا کی ایک بہترین ایجنسی ہے اور مہمان ٹیم کو کوئی سیکیورٹی کا خطرہ نہیں ہے'۔

پی سی بی کا کہنا تھا کہ 'نیوزی لینڈ ٹیم کے آفیشلز نے حکومت پاکستان کی سیکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کیا تھا'۔

نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم 18 سال بعد 11 ستمبر کو پاکستان پہنچی تھی اور دورے میں تین ایک روزہ میچ اور 5 ٹی ٹوئنٹی میچ شیڈول تھے۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ایک روزہ سیریز پنڈی اسٹیڈیم راولپنڈی میں کھیلنے جانے تھے، جو 17، 19 اور 21 ستمبر کو شیڈول تھے جبکہ ٹی ٹوئنٹی سیریز 25 ستمبر سے 3 اکتوبر تک قذافی اسٹیڈیم لاہور میں شیڈول تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں